ن
نامعلوم اول
مہمان
ترسا ہے بے خودی کو مِرا دل بجائے خوں
آنکھوں سے آج کاشکے بہنے لگے شراب
کیا غم غلط کریں گے مرا شامِ ہجر میں
اک ساغرِ شکستہ و مینائے بے شراب
آنکھوں سے آج کاشکے بہنے لگے شراب
کیا غم غلط کریں گے مرا شامِ ہجر میں
اک ساغرِ شکستہ و مینائے بے شراب