جزاک اللہجیتے رہیں بہت مفید اور خوبصورت تصاویر
ہاں کافی مماثلے ہے دونوں میں مگر رانی کوٹ کا قلعہ زیادہ بہتر حالت میں ہے میرے محترم دوست سید مہدی رضا شاہ سجادہ نشین سہون شریف جنہوں نے یہ تصاویر لی ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس کی شان و شوکت کا اندازہ ادھر جا کر ہی ہو سکتا ہےیہ تو بلکل ہمارے چولستان کے قلعہ ڈراور کی طرح ہے ۔۔۔ ویسے یہ سارے کے سارے ایک دوسرے سے کتنے ملتے جلتے ہیں یا شاید آکیٹیچرز کا سٹائل ان راجاؤں کے دور میں ایسا ہی ہوتا ہو ۔۔۔ ۔ملتان کے قلعے ۔۔اور مزار بھی ایک دوسرے سے ملتے ہیں بہت لگتا ہے ایک ہی بنانے والا ہے ان سبکو
سندھ کا چپہ چپہ اسراروں اور رازوں سے بھرا پڑا ہے ہماری بدقسمتی کہ ہم اس ورثے کی نہ ہی صحیح حفاظت کر رہے ہیں نہ ہی اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیںسندھ تو بہت خوبصورت ہے۔ کبھی موقع ملا تو ضرور یہاں کا چکر لگاوں گا۔
سندھ کا چپہ چپہ اسراروں اور رازوں سے بھرا پڑا ہے ہماری بدقسمتی کہ ہم اس ورثے کی نہ ہی صحیح حفاظت کر رہے ہیں نہ ہی اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں
جی آپ ٹھیک کہتے ہیں ۔ڈراور فورٹ کافی بیڈ حالت میں ہے ریزن یہ کہ کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ۔۔یہاں کہ نواب لوگ تو بڑے شہروں میں یا باہر چلے گئے ہیں تو وہاں کے لوکل لوگ ہی دیکھ بھال کرتے ہیں وہاں کی ۔۔لیکن اگر اسے اچھی طرح لک آفٹر کیا جائے تو ایک بہت اچھا ریزورٹ ہے ۔۔اکنامکلی بھی وہاں کے لوگوں کو پروموٹ کر سکتا ہے ۔۔کافی لوگ ڈیلی دوردور سے دیکھنے آتے ہیں اسے ۔ہاں کافی مماثلے ہے دونوں میں مگر رانی کوٹ کا قلعہ زیادہ بہتر حالت میں ہے میر محترم دوست سید مہدی رضا شاہ سجادہ نشین سہون شریف جنہوں نے یہ تساویر لی ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس کی شان و شوکت کا اندازہ ادھر جا کر ہی ہو سکتا ہے
اصل میں ایک تو دڑاوڑ فورٹ کافی دور ہے دوسرے ادھر سہولیات کی بھی کمی ہے اگر حکومت توجہ دے تو سیاحت کی مد میں اچھی خاصی آمدنی ہو سکتی ہےجی آپ ٹھیک کہتے ہیں ۔ڈراور فورٹ کافی بیڈ حالت میں ہے ریزن یہ کہ کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں ۔۔یہاں کہ نواب لوگ تو بڑے شہروں میں یا باہر چلے گئے ہیں تو وہاں کے لوکل لوگ ہی دیکھ بھال کرتے ہیں وہاں کی ۔۔لیکن اگر اسے اچھی طرح لک آفٹر کیا جائے تو ایک بہت اچھا ریزورٹ ہے ۔۔اکنامکلی بھی وہاں کے لوگوں کو پروموٹ کر سکتا ہے ۔۔کافی لوگ ڈیلی دوردور سے دیکھنے آتے ہیں اسے ۔
حکومت کے انڈر نہیں ہے وہ فورٹ اکچئلی یہ فورٹ ہندوں کا تھا تو اسے نوابوں نے فتح کیا تھا اور اب یہ انہی کے پاس ہے اور ریاست آف بہاولپور مینز نوابوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ اس فضول سے فورٹ کے لیئے اپنی انرجی اور پیسہ ویسٹ کریں ۔اصل میں ایک تو دڑاوڑ فورٹ کافی دور ہے دوسرے ادھر سہولیات کی بھی کمی ہے اگر حکومت توجہ دے تو سیاحت کی مد میں اچھی خاصی آمدنی ہو سکتی ہے
بہت مفید معلومات دی ہیں آپ نے کبھی بہاولپور کے نواب اپنے ورثے کی حفاظت اپنی جان کی طرح کیا کرتے تھے مگر وقت ک ساتھ سب کچھ بدل گیاحکومت کے انڈر نہیں ہے وہ فورٹ اکچئلی یہ فورٹ ہندوں کا تھا تو اسے نوابوں نے فتح کیا تھا اور اب یہ انہی کے پاس ہے اور ریاست آف بہاولپور مینز نوابوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ اس فضول سے فورٹ کے لیئے اپنی انرجی اور پیسہ ویسٹ کریں ۔
بہت بہت شکریہ نایاب بھیابہت خوب صورت تصاویر
پسنک کرنے کا شکریہ بہنابہت عمدہ تصاویر اور معلومات ہیں