مبارکباد لے کے آیا ہے عید کا پیغام

تلمیذ

لائبریرین
واہ جناب، کیا خوبصورت، محبت بھرا اور انوکھا خیال سوجھا ہے آپ کو، جنا ب مرزا صاحب، آپ کی اس محنت کی جتنی بھی داد دی جائے وہ کم ہے۔ اللہ تعالے آپ کو خوش وخرم رکھے۔جزاک اللہ!
اب مسئلہ یہ ہے کہ جن احباب اور بزرگوں کو ہم پہچانتے ہیں ان کے بارے میں تسلی ہے۔ لیکن جو چہرے ہمارے لئے اجنبی ہیں ان کے نام کہاں سے جانیں؟
 
کسی نے پوچھا کہ ’’آپ کرتے کیا ہیں‘‘۔ عرض کیا ’’کمال کرتا ہوں‘‘۔ پوچھا گیا ’’کیا کمال کرتے ہیں‘‘، عرض کیا: ’’کچھ نہیں‘‘! پوچھا گیا: ’’کچھ نہ کرنا کمال کیسے ہوا؟‘‘ عرض کیا: ’’جو لوگ کچھ نہیں کرتے کمال کرتے ہیں‘‘۔ ہمیں اب کرنا یہ ہے کہ ’’جو لوگ‘‘ سے زبیر مرزا کو منہا کرنا ہے کہ یہ تو واقعی کمال کرتے ہیں۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ کمالات کا ایک سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ مثلاً:

جناب الف عین کی بزرگی کے قائل تو ہم ایک مدت سے ہیں۔ زبیر مرزا صاحب نے ہمیں ان کی ’’بزرگ تری‘‘ کا قائل کر لیا۔ جناب محمد وارث اور جناب محمد خلیل الرحمٰن البتہ بڑی صفائی سے اپنی بزرگی کو چھپا گئے۔ مگر چھپا نہیں پائیں گے، جی ہاں! جناب سید زبیر صاحب بھی ما شاء اللہ ہمارے ہم قطار نکلے، سید شہزاد ناصر البتہ خود کو بزرگ منوانے کی پوری کوشش میں ہیں۔ ہم مان لیتے ہیں صاحبو! جنابِ تلمیذ کو دیکھ کر تاحیات تلمیذ رہنے کا جذبہ اور بھی اچھا لگنے لگا۔ ہاں ہمیں جناب نایاب کی تصویر دیکھ کر البتہ چونکنا پڑا کہ نمائندہ تصویر میں یہ خود اپنے ہی کم سن نورِ نظر دکھائی دیا کرتے ہیں۔ کم سنی اور بزرگی کو ہم قدم کرنے کو زبیر مرزا نے ابن سعید کی مثال پیش کر دی ہے کہ ’’بزرگی بہ عقل است نہ بہ سال‘‘۔ صرف ہمارا نہیں محمود احمد غزنوی کا بھی یہی خیال ہے۔ تبھی تو ایسے سنجیدہ دکھائی دے رہے ہیں۔


یہ چند سطور زبیر مرزا کے خونِ جگر کی نمود اور معجزۂ فن کو تسلیم کرنے کے اظہار کے طور پر لکھ دی ہیں۔ انگلی کہیں پھسل گئی ہو تو درگزر فرمائیے گا۔ ایک زمانہ تھا جب قلم پھسلتا تھا، کلیدی تختے کی آمد کے بعد ۔۔۔ انگلیاں تو قلم نہیں ہو گئیں؟
 
سید ذیشان کو دیکھا تو اور بھی اچھا لگا یہ اس محفل میں ہم سا (خود ساختہ فقیر) کوئی ہو نہ ہو بزرگوں کی تعداد ما شاء اللہ خاصی ہے۔ علمِ عروض جیسا خشک بلکہ بقول شخصے ’’خشکا‘‘ موضوع اور اس میں اخفاء اشباع اور ایصال جیسی گھنڈیاں کمپیوٹر کو ’’سکھا دینا‘‘ بزرگی نہیں تو اور کیا ہے!
 
ہم نے بڑی مشکل سے تبصرہ کرنے سے خود کو باز رکھا تھا کہ سلسلے کی تکمیل تک انتظار کرنا چاہتے تھے لیکن ہم افطار کے لیے کیا چلے گئے یہاں تو روایت شکنی، ہمارا مطلب ہے کہ سلسلہ شکنی رو بہ عمل ہو گئی۔ :) :) :)

زبیر بھائی، اس محبت پر آپ کو جو بھی خراج پیش کی جائے کم ہے۔۔۔ ہم سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں کہ عید نیو یارک آ کر نہ منا لیں کہ اس کے بعد ویسے بھی ویک اینڈ آ رہا ہے۔ :) :) :)
 
ہم نے بڑی مشکل سے تبصرہ کرنے سے خود کو باز رکھا تھا کہ سلسلے کی تکمیل تک انتظار کرنا چاہتے تھے لیکن ہم افطار کے لیے کیا چلے گئے یہاں تو روایت شکنی، ہمارا مطلب ہے کہ سلسلہ شکنی رو بہ عمل ہو گئی۔ :) :) :)

آپ باہمت نکلے جناب۔ ہم باز نہیں رہ سکے، زبیر مرزا نے کام ہی کچھ ایسا دکھا دیا کہ انگلیوں کے ساتھ زبان بھی پھسل پڑی۔ جیسے اچھا شعر سنتے ہی بے ساختہ ’’واہ‘‘ نکلتی ہے۔ ایسے کام کو کون نہیں سراہے گا بھلا!!!
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
بہت زبردست زبیر مرزا بھائی بچوں کے عید کارڈ کے بعد اب بڑوں کے عید کارڈ بنانا۔ بہت اچھا آئیڈیا ہے اور بہت خوبصورت کارڈ بنائے گئے۔

استاد محمد یعقوب آسی صاحب کی محبت کا بھی ممنون ہوں جنہوں نے بیٹھے بٹھائے مجھے بزرگ بنا دیا- :p

باقی سب کا تو محفل پر دیدار ہو چکا تھا لیکن نایاب بھائی کا دیدار کر کے بہت اچھا لگا۔

یونہی مسکراہٹیں پھیلاتے رہیے۔

ایک بات تو میں بھول ہی گیا۔ آپ کا اپنا کارڈ کہاں ہے؟o_Oo_O
 
آخری تدوین:
Top