ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
او علم کے راستے ، تجھ سے یہ کیسا ناطہ
کیسے یہ دل کے رشتے ، او علم کے راستے
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
ہر لڑی دیکھنے کو ترسے ، کیوں ہر گھڑی نگاہیں
بےچین سی رہتی ہیں ، تجھے پڑھنے یہ آنکھیں
مجھے خود پتا نہیں ہے ، ترے علم سے پیار کیوں ہے
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
رنگیں سا پھول ہے تُو ، موسم بہار کے چمن کا
خوشبو سے تیری مہکے ، کیوں باغ ہر اک من کا
ہر زندگی میں چھائی ، تجھ سے بہار کیوں ہے
او علم کے راستے ، تجھ سے یہ کیسا ناطہ
تُو کچھ تو ہے سب کا ، کہتی ہے اک موجِ بحر سی
تجھے پڑھتے ہی من میں ، اٹھتی ہے اک لہر سی
ہر وقت مجھ کو رہتا ، تیرا انتظار کیوں ہے
او علم کے راستے ، تجھ سے یہ کیسا ناطہ
کیسے یہ دل کے رشتے ، او علم کے راستے
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو
ہیپی برتھ ڈے ٹو یو