مستقل قومی مصیبت

loneliness4ever

محفلین
مستقل قومی مصیبت

ماسٹر صاحب کو ملک عزیز میں ناسور کی مانند پھیلے مختلف مسائل کے پیچھے کارفرما ہاتھ کا نام ” مستقل قومی مصیبت “ کیا ملا انہوں نے پھر جرات کرلی اور میرے ہاتھ یہ مضمون تھما گئے۔ مرتا کیا نہ کرتا شاگردی کاحق توکرنا ہی تھا ادا، اس لئے آپ احباب کی خدمت میں مستقل قومی مصیبت کی اصطلاح لئے حاضر ہونا ہی پڑا کیونکہ کل جو شخص ماسٹر صاحب کے ڈنڈے سے ڈرتا تھا وہ آج بھی ان کی ڈانٹ سے خوفزدہ ہو جاتا ہے۔ ماسٹر صاحب جب بولنے پر آئیں تو ایکسپریس کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ مستقل مزاجی اب تک اتنی ہے کہ پانچ روزہ ٹیسٹ میچ تو ختم ہو جاتا ہے اورمگر حضور ماسٹر صاحب کی گفتگو کا میچ ختم نہیں ہوتا جب تک مستقل قومی مصیبت کا وجود ہے ماسٹر صاحب بولتے رہیں گے اور ان کے شاگرد مجھ جیسے نالائق جو آج تک ماسٹر کے ساتھ ماسٹر صاحب لکھتے ، کہتے ہیں جو ان کو دیکھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں وہ اپنے ماسٹرصاحب کی کہی اک اک بات آپ احباب تلک پہنچاتے رہیں گے۔ صاحب ہم تو ٹھہرے کراچی کے جو کبھی برقی سہاروں پر قمقماتی روشنیوں کے بہت سے جگنو اپنے دامن میں سجا کر روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا۔ مگر آج چراغوں اور موم بتیوں کا شہر بھی نہیں رہ سکا ہے۔ ظاہر ہے کیسے رہ پاتا کراچی روشنیوں کا شہر ۔۔۔ جب اس کی کوکھ پرلسانیت کا عفریت آن بیٹھا۔ جب مٹھی بند کئے ہاتھوں کی ہتھیلیاں کھول دی گئیں اور پانچوں انگلیاں مختلف سمتوں میں اٹھ گئیں تب ہر ہر سمت پر اپنے ہی اپنے قاتل نظر آنے لگے، بدگمانی کی سیاہی نے سوچ کے ہر سورج کو اپنی آغوش میں لے لیا ۔ وقت گزرتا رہا انسان زندہ رہ کر بھی مرتا رہا ۔اور پھر شہر و ملک کی تاریخ میں وہ سیاہ دن بھی آیا جب مستقل قومی مصیبت کے عفریت نے جنم لیا۔ کسی نے اس کو پڑوس کا ناجائز مگر لاڈلہ بیٹا کہا تو کسی نے اس کو برہنہ یورپ کی سازشی سوچ کا عکس کہا۔۔۔ مگر یقین مانیں یہ جو بھی ہے ، جس سے بھی اس کا تعلق ہے یہ ملک عزیز کے اندرونی مسائل میں نمایاں طور پر اور بہت کامیابی سے اپنی جگہ مستقل بنیاد پر بنا چکا ہے۔۔۔۔ ہوا ناں افسوس ۔۔۔ یہ جان کر؟؟؟ ، ماسٹر صاحب کو بھی اسی افسوس نے وقت سے پہلے مار ڈالا ہے مگر کچھ ہو جائے وہ امید کے چراغ گل کرنے کو آمادہ ہی نہیں ہوتے۔ غنڈہ گردی، سڑکوں پر عام ہوتی برہنگی، انسانیت پر قائم ہوتا حیوانیت کا راج، لہو سے رنگین گلیاں اور ماﺅں کے چھاتی پیٹتے ہاتھ بھی اُن کے امید کے روشن چراغوں کو بجھا نہیں سکتے۔ نااہل کی سربراہی، عوام کی نیند ، انسانیت پر طاری مستقل خاموشی بھی ان کو خاموش نہیں کر پاتی۔ وہ بولتے ہیں تو خوف آتا ہے اور خوف آنا بھی لازم ہوا کیونکہ ملک عزیز کے عوام اور بالخصوص کراچی کی بزدل فضا میں پلا بڑا ہوں تو خوف تو آنا ہی ہے ماسٹر صاحب کی سچ اگلتی زبان سے، جو یہ نہیں دیکھتی وہ بند کمرے میں سچ اگل رہی ہے یہ بھرے بازار میں گلو بھیا کی دودھ کی دوکان پر اپنا کام کر رہی ہے۔۔۔ فخر ہوتا ہے اُن کا شاگرد ہوکر مگر ایسے حالات میں بہت ڈر لگتا ہے کہیں اُن کا شاگرد ہونا بہت مہنگا نہ پڑ جائے۔ مگر اپنی بنیادوں سے پیوستہ ہونے کی وجہ سے راہ فرار کی تلاش بھی ممکن نہیں ہو پاتی۔اور فرار ہوکر جائیں بھی کہاں ؟؟؟ دبئی، ملائیشیا، بنکاک، جنوبی افریقہ، انگلستان غرض ہر جگہ تو مستقل قومی مصیبت کے سائے نظر آتے ہیں۔ نامعلوم افراد سے لیکر نامعلوم گناہوں تک ایک ہی نام سر فہرست نظر آتا ہے۔ نوجوان بدنام، بزرگ بکواس، بچے برباد اور میری زمین بد حال۔۔۔۔ معاشرے کی کتنی ہی برائیاں مستقل قومی مصیبت کی آغوش میں پناہ لئے نظر آتی ہیں۔ جتنا لکھ ڈالوں کم ہے ، مگر آج لکھنے تھوڑی بھیجا گیا ہے مجھے ۔ آج تو مجھے آپ احبا ب کی خدمت میں نیا نام دینے بھیجا گیا تھا جو آپ تک پہنچا دیا۔ پسند آئے تو ضرور تائید فرمائیں اور خوفزدہ ہیں تو مسکرا کر دعا ہی کر دیں میرے اور میرے ماسٹر صاحب کے واسطے۔۔۔ اور اگر خاموشی کی دیوار توڑ سکتے ہیں ، خوف کی اوڑھی چادر اتار پھینک سکتے ہیں تو بس فلک شگاف نعرہ ہی بلند کردیں مستقل قومی مصیبت کے خلاف کہ شاید کوئی اور بھی جاگ جائے، ہمت پکڑ جائے اور ماسٹر صاحب بن جائے۔۔۔۔ اچھا اب اجازت دیں۔۔ ارے کیا کہا ۔۔ زلیخا مر د تھی یا عورت؟؟؟ ارے صاحب اتنا پڑھ کر ، میرا اتنا لکھا ضائع تو نہ کرو۔۔۔ ارے اور دکھ کی بات کہہ ڈالی اردو پلے نہیں پڑی ۔۔۔ اچھا دوستوں میں انگریزی میں لکھ دیتا ہوں ۔۔۔۔ آپ خود سمجھ لینا
Mustaqil Qoumi Musibat​


نوٹ : احباب !! خاکسار کی کم عقلی کہ اسکو اس تحریر کے لئے مناسب ٹھکانہ نہیں مل رہا تھا
اس لئے یہ تحریر یہاں ہی چسپاں کر دی ۔۔۔۔۔ :glasses-nerdy:
اب کوئی صاحب ِاختیار میاں جیدی :glasses-nerdy: کی اس حرکت کو اسکی مناسب جگہ منتقل فرما دے ۔۔۔۔ عین نوازش ہوگی


چوروں کو حمایت ہے صاحب یہ کراچی ہے
رہزن کی قیادت ہے صاحب یہ کراچی ہے

مقتل سی یہاں گلیاں کہتی یہ حقیقت ہیں
لاشوں کی تجارت ہے صاحب یہ کراچی ہے

ظالم کی حمایت ہے مظلوم کی خاموشی
نگری میں یہ حالت ہے صاحب یہ کراچی ہے

اخبار نہیں ڈرتے وہ جھوٹ نہیں کہتے
جھوٹی یہ صداقت ہے صاحب یہ کراچی ہے

مقتول بھی اپنا تھا قاتل بھی رہا اپنا
قائد کی عنایت ہے صاحب یہ کراچی ہے​
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
محترم بھائی آپ کا قلم اگر معاشرے میں پھیلی برائیوں پر چلے تو ان شاءاللہ سدھار کا سبب بن سکتا ہے ۔
یہ سیاسی تحریر یں آپ کے قلم کو زنگ لگا دیں گی ۔
آپ کی یہ تحریر کچھ اچھا اثر چھوڑنے میں ناکام رہی ۔۔۔۔۔
ایم کیو ایم سے ہزار مخالفت کے باوجود مجھے اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں کوئی جھجھک نہیں کہ یہ جماعت اپنا اک حقیقی وجود رکھتی ہے ۔ اور اسے ہم نے خود اک مصیبت بنایا ہے ۔ ورنہ یہ بھی پاکستان کی دوسری " دھلی دھلائی و پاک صاف " جماعتوں جیسی اک سیاسی جماعت ہے ۔۔۔
محبتیں تقسیم کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے اور " نفرت " صرف اک لفظ سے پھیلائی جا سکتی ہے ۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

سید زبیر

محفلین
اچھا موضوع اور انداز تحریر بھی رواں ۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
دل کا ایسا اچھا ہوں
جیسے اب تک بچہ ہوں
برادرم نایاب کی بات سے سو فیصد متفق ہوں ۔ ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہے اپنے رب کو اپنے اعمال کا جواب دینا ہے ۔ دوسروں نے اپنا حساب دینا ہے ۔ معاشرے کے لئے اپنا کردار ادا کرتے جائیں ۔ نفرت ، طنز سے ہم بٹتے ہی جارہے ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ روز محشر ہمیں نفرتیں اور تعصب پھیلانے والوں میں شامل نہ فرمائے ۔(آمین ثم آمین)
 
ایم کیو ایم بہت اچھی سیاسی تنظیم ہے۔ یہ میری رائے ہے
البتہ
اس مستقل قومی مصیبت کو پریشانی سے بچائیں، اس تحریر کے آخر میں احتیاطاً بوری کا ناپ بھی لکھ دیں، ابھی آپ کا پوچھنے آتے ہی ہوں گے :LOL:
۔۔۔۔۔
اچھی تحریر ہے :)
 

loneliness4ever

محفلین
محترم بھائی آپ کا قلم اگر معاشرے میں پھیلی برائیوں پر چلے تو ان شاءاللہ سدھار کا سبب بن سکتا ہے ۔
یہ سیاسی تحریر یں آپ کے قلم کو زنگ لگا دیں گی ۔
آپ کی یہ تحریر کچھ اچھا اثر چھوڑنے میں ناکام رہی ۔۔۔۔۔
ایم کیو ایم سے ہزار مخالفت کے باوجود مجھے اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں کوئی جھجھک نہیں کہ یہ جماعت اپنا اک حقیقی وجود رکھتی ہے ۔ اور اسے ہم نے خود اک مصیبت بنایا ہے ۔ ورنہ یہ بھی پاکستان کی دوسری " دھلی دھلائی و پاک صاف " جماعتوں جیسی اک سیاسی جماعت ہے ۔۔۔
محبتیں تقسیم کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے اور " نفرت " صرف اک لفظ سے پھیلائی جا سکتی ہے ۔۔۔۔
بہت دعائیں

خاکسار کے لیے ہمیشہ ہی جناب کی آمد اور اظہار ِ رائے باعث عزت رہا ہے
چاہے اختلاف ہو یا اتفاق ہو ۔۔۔۔۔ اس فقیر کے لیے بھائی نایاب آپکے الفاظ نایاب ہی ہوتے
ہیں ۔۔۔۔۔
کہنے کو تو الفاظ اختلاف کرنے والے کے پاس بھی خوب ہوتے ہیں اور اتفاق کرنے والے
کے پاس بھی ۔۔۔۔
اور یہ بھی ضروری نہیں کہ جو بندہ ہر بار لکھی گئی بات سے اتفاق کرے وہ کبھی اختلاف نہیں کرے گا

مگر آپ کا اختلاف بھی اس فقیر کے لئے بہت اہم ہے اور یہ خاکسار اپنے دل میں اس اختلاف کے بعد بھی اپنے بھائی کے لئے ویسی ہی محبت رکھے گا جو اختلاف سے قبل تھی ۔۔۔ کیونکہ اختلاف تو ہوہی جاتا ہے مگر یہ
بات تو بہت غلط ہے ناں کہ ایسے اختلافات کی بنیاد پر بھائیوں میں دوری ہو جائے ۔۔۔۔ ناممکن

آپکی آمد اور اظہار ِ رائے پر ممنون ہوں ۔۔۔۔
اللہ آباد و بے مثال رکھے آپکو ۔۔۔۔۔ آمین
 
محترم بھائی آپ کا قلم اگر معاشرے میں پھیلی برائیوں پر چلے تو ان شاءاللہ سدھار کا سبب بن سکتا ہے ۔
یہ سیاسی تحریر یں آپ کے قلم کو زنگ لگا دیں گی ۔
آپ کی یہ تحریر کچھ اچھا اثر چھوڑنے میں ناکام رہی ۔۔۔۔۔
ایم کیو ایم سے ہزار مخالفت کے باوجود مجھے اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں کوئی جھجھک نہیں کہ یہ جماعت اپنا اک حقیقی وجود رکھتی ہے ۔ اور اسے ہم نے خود اک مصیبت بنایا ہے ۔ ورنہ یہ بھی پاکستان کی دوسری " دھلی دھلائی و پاک صاف " جماعتوں جیسی اک سیاسی جماعت ہے ۔۔۔
محبتیں تقسیم کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے اور " نفرت " صرف اک لفظ سے پھیلائی جا سکتی ہے ۔۔۔۔
بہت دعائیں
آپ کے اس جملے سے مجھے اختلاف ہے " ورنہ یہ بھی پاکستان کی دوسری " دھلی دھلائی و پاک صاف " جماعتوں جیسی اک سیاسی جماعت ہے ۔۔۔"
اگر یہ محض ایک سیاسی جماعت ہوتی تو بہت اچھی بات تھی۔ چاہے صرف اپنی کمیونٹی کے حقوق کی بات کرتی مگر اس جماعت نے سیاست میں ایسے ایسے ہنر متعارف کروائے ہیں کہ اسے سیاسی جماعت کہنا بھی آسان نہیں۔
 
آپ کے اس جملے سے مجھے اختلاف ہے " ورنہ یہ بھی پاکستان کی دوسری " دھلی دھلائی و پاک صاف " جماعتوں جیسی اک سیاسی جماعت ہے ۔۔۔"
اگر یہ محض ایک سیاسی جماعت ہوتی تو بہت اچھی بات تھی۔ چاہے صرف اپنی کمیونٹی کے حقوق کی بات کرتی مگر اس جماعت نے سیاست میں ایسے ایسے ہنر متعارف کروائے ہیں کہ اسے سیاسی جماعت کہنا بھی آسان نہیں۔
وہ اس وقت نئے نئے سیاست میں آئے تھے تو بیچاروں کو پتہ نہیں تھا۔;) البتہ اب پاکستان کے عمومی سیاسی رنگ میں رنگتے جا رہے ہیں، اور 'ماہرین' کہلائے جانے کے قابل ہو گئے ہیں :p
 
وہ اس وقت نئے نئے سیاست میں آئے تھے تو بیچاروں کو پتہ نہیں تھا۔;) البتہ اب پاکستان کے عمومی سیاسی رنگ میں رنگتے جا رہے ہیں، اور 'ماہرین' کہلائے جانے کے قابل ہو گئے ہیں :p
مگر اپنی خصوصی مہارت کے شعبے ابھی انہوں نے چھوڑے نہیں ہیں۔ اور غالباً ارادہ بھی نہیں ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
آپ کے اس جملے سے مجھے اختلاف ہے " ورنہ یہ بھی پاکستان کی دوسری " دھلی دھلائی و پاک صاف " جماعتوں جیسی اک سیاسی جماعت ہے ۔۔۔"
اگر یہ محض ایک سیاسی جماعت ہوتی تو بہت اچھی بات تھی۔ چاہے صرف اپنی کمیونٹی کے حقوق کی بات کرتی مگر اس جماعت نے سیاست میں ایسے ایسے ہنر متعارف کروائے ہیں کہ اسے سیاسی جماعت کہنا بھی آسان نہیں۔
محترم لیئق بھائی اگر پاکستانی سیاسی جماعتوں بارے مطالعہ کیا جائے تو "مسلم لیگ پاکستان بنانے والی (جس کا آج نام و نشان بھی نہیں ہزار دھڑوں میں بٹ کر ) کے علاوہ " پاکستان پیپلز پارٹی " متحدہ قومی موو منٹ " پاکستان تحریک انصاف " حقیقی معنوں میں ایسی جماعتیں ہیں جو کہ اپنی جڑیں عام عوام میں رکھتی ہیں ۔ نصرف عوام کے مسائل کی بات کرتی ہیں بلکہ عوام کو مسائل سے ریلیف دینے کے لیئے پوری سچائی سے کوشش کرتی ہیں ۔ بلاشبہ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم ان تمام معروف کرپشن کے الزامات سے پاک ہیں جو کہ پاکستان کی مشہور و معروف سیاسی جماعتوں کے دامن پر لگے ہیں ۔
بہت دعائیں
 
محترم لیئق بھائی اگر پاکستانی سیاسی جماعتوں بارے مطالعہ کیا جائے تو "مسلم لیگ پاکستان بنانے والی (جس کا آج نام و نشان بھی نہیں ہزار دھڑوں میں بٹ کر ) کے علاوہ " پاکستان پیپلز پارٹی " متحدہ قومی موو منٹ " پاکستان تحریک انصاف " حقیقی معنوں میں ایسی جماعتیں ہیں جو کہ اپنی جڑیں عام عوام میں رکھتی ہیں ۔ نصرف عوام کے مسائل کی بات کرتی ہیں بلکہ عوام کو مسائل سے ریلیف دینے کے لیئے پوری سچائی سے کوشش کرتی ہیں ۔ بلاشبہ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم ان تمام معروف کرپشن کے الزامات سے پاک ہیں جو کہ پاکستان کی مشہور و معروف سیاسی جماعتوں کے دامن پر لگے ہیں ۔
بہت دعائیں
ایم کیو ایم کے حوالے سے آپ غالباً آپ صرف مالی کرپشن کی بات کر رہے ہیں۔ ورنہ اگر آپ کو علم نہیں تو سرکاری ریکارڈ چیک کرا لیں کہ این آر او سے سب زیادہ فائدہ کس نے اٹھایا۔ آپ کو پتہ چلے گا کہ سب سے زیادہ فائدہ ایم کیو ایم نے اٹھایا اور اس پر مالی کرپشن کے نہیں قتل و غارت کے الزامات تھے۔
تحریک انصاف تو اس دھاگے کا موضوع ہی نہیں۔ ویسے ایم کیو ایم کو مافیا کا خطاب عمران خان نے ہی دیا تھا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
محترم بھائی آپ کا قلم اگر معاشرے میں پھیلی برائیوں پر چلے تو ان شاءاللہ سدھار کا سبب بن سکتا ہے ۔
یہ سیاسی تحریر یں آپ کے قلم کو زنگ لگا دیں گی ۔
آپ کی یہ تحریر کچھ اچھا اثر چھوڑنے میں ناکام رہی ۔۔۔۔۔
ایم کیو ایم سے ہزار مخالفت کے باوجود مجھے اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں کوئی جھجھک نہیں کہ یہ جماعت اپنا اک حقیقی وجود رکھتی ہے ۔ اور اسے ہم نے خود اک مصیبت بنایا ہے ۔ ورنہ یہ بھی پاکستان کی دوسری " دھلی دھلائی و پاک صاف " جماعتوں جیسی اک سیاسی جماعت ہے ۔۔۔
محبتیں تقسیم کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے اور " نفرت " صرف اک لفظ سے پھیلائی جا سکتی ہے ۔۔۔۔
بہت دعائیں
گویا کہ یہ میرے بھی دل میں تھی :)
 

arifkarim

معطل
نہیں ایسی بات نہیں۔۔۔ لیکن میں ہوں کراچی کا۔۔۔ اور کراچی والے بہت سوں کی نظروں میں کھٹکتے ہیں۔۔۔:)
میرے کئی قریبی دوست یار جیسے محترم نعیم سعید صاحب کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن جب بھی میں وہاں کے کسی باشندہ کو اپنے آپکو پاکستانی کی بجائے کراچی والا کہتے سنتا ہوں تو کسی اور ہی قومیت یا پہچان کا گمان ہوتا ہے۔ کیا ایسا درست ہے کہ کراچی والوں کے مزاج اب پاکستانی نہیں رہے؟
 
میرے کئی قریبی دوست یار جیسے محترم نعیم سعید صاحب کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن جب بھی میں وہاں کے کسی باشندہ کو اپنے آپکو پاکستانی کی بجائے کراچی والا کہتے سنتا ہوں تو کسی اور ہی قومیت یا پہچان کا گمان ہوتا ہے۔ کیا ایسا درست ہے کہ کراچی والوں کے مزاج اب پاکستانی نہیں رہے؟
میں تمام کراچی والوں کی نمائندگی تو ہرگز نہیں کرتا۔۔۔ لیکن میرا مزاج اکثر ایسا ہو جاتا ہے۔۔۔ لیکن اس میں تسلسل نہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میرے کئی قریبی دوست یار جیسے محترم نعیم سعید صاحب کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن جب بھی میں وہاں کے کسی باشندہ کو اپنے آپکو پاکستانی کی بجائے کراچی والا کہتے سنتا ہوں تو کسی اور ہی قومیت یا پہچان کا گمان ہوتا ہے۔ کیا ایسا درست ہے کہ کراچی والوں کے مزاج اب پاکستانی نہیں رہے؟
کراچی کو مِنی پاکستان کہا جاتا ہے۔ تو اس سے اندازہ لگا لیجئے :)
لاہوریئے بھی خود کو لاہور سے بتاتے ہیں۔ یہ عمومی رویہ ہوتا ہے کہ اگر آپ کسی بڑے اور مشہور شہر سے ہوں تو بیرون ملک تعارف کرانے کے لئے وہ اسی شہر کا نام لیں گے اور پھر شاید ملک کا نام لیں۔ تاہم اگر شہر چھوٹا یا غیر معروف ہو تو پھر ملک کا نام شہر سے پہلے آتا ہے :)
 
کراچی کو مِنی پاکستان کہا جاتا ہے۔ تو اس سے اندازہ لگا لیجئے :)
لاہوریئے بھی خود کو لاہور سے بتاتے ہیں۔ یہ عمومی رویہ ہوتا ہے کہ اگر آپ کسی بڑے اور مشہور شہر سے ہوں تو بیرون ملک تعارف کرانے کے لئے وہ اسی شہر کا نام لیں گے اور پھر شاید ملک کا نام لیں۔ تاہم اگر شہر چھوٹا یا غیر معروف ہو تو پھر ملک کا نام شہر سے پہلے آتا ہے :)
میرے مشاہدے میں تو جب کسی غیر پاکستانی سے بات ہو تو اسے پاکستانی بتایا جاتا ہے اور پاکستانی سے بات ہو تو اپنا شہر یا قریبی شہر۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میرے کئی قریبی دوست یار جیسے محترم نعیم سعید صاحب کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن جب بھی میں وہاں کے کسی باشندہ کو اپنے آپکو پاکستانی کی بجائے کراچی والا کہتے سنتا ہوں تو کسی اور ہی قومیت یا پہچان کا گمان ہوتا ہے۔ کیا ایسا درست ہے کہ کراچی والوں کے مزاج اب پاکستانی نہیں رہے؟
میرے مشاہدے میں تو جب کسی غیر پاکستانی سے بات ہو تو اسے پاکستانی بتایا جاتا ہے اور پاکستانی سے بات ہو تو اپنا شہر یا قریبی شہر۔
آپ اس مراسلے سے اندازہ لگا لیجئے کہ ایک دیسی بندے سے جب بات ہوگی تو آپ اپنے شہر کا ہی نام بتائیں گے، نہ کہ اپنے ملک کا :)
 
Top