ابن سعید
خادم
تمہید:
بات شروع کرتے ہیں عنوان سے۔ یہ ملاوٹ والی ملائی نہیں بلکہ ملائکہ والی ملائی ہے، لیکن بالآخر ملاوٹ ہی کے مقصد کے لیے استعمال ہوگی۔ اور کباب کو ایسے سمجھ لیں کہ جیسے کسی کو کوئی شدید طعنہ دے دیا گیا ہو اور وہ جل بھن اٹھیں، گو کہ ہم اس کباب کو اس قدر نہیں جلائیں گے پھر بھی بھونتے ہوئے لطف کسی کو طعنہ دینے کا ہی آئے گا۔ "بار دوم" یہاں دو مقاصد کے لیے شامل کیا گیا ہے، اول تو عنوان کے طول کو ذہن میں رکھا گیا ہے کہ کلک فرمانے میں سہولت ہو اور دوم یہ کہ اس سے تاکید پیدا کرنے کی کوشش فرمائی گئی ہے۔ بار اول کا تجربہ ایسا رہا کہ بڑے اوون میں تیار کیا گیا تھا اور گھر دھوئیں سے بھر گیا تھا، ایسے کہ دھوئیں کے الارم سارے کے سارے چیخ پڑے۔ ان کو سنبھالنے میں کچھ ایسی افرا تفری مچی کی تصاویر نہ بنا سکے، لہٰذا بار اول کی لڑی ڈھونڈنا عبث ہوگا۔ اتنی ہڑبونگ کے باوجود ذائقہ کچھ ایسا تھا کہ یقین سا ہو چلا کہ کباب کے لذت کی یہی معراج ہے، اس سے بہتر تو کچھ ہو بھی نہیں سکتا۔ لیکن بار ثانی کے تجربے نے اس تاثر کو یکسر غلط ثابت کر دیا (اس بات کو مارکیٹنگ اور اشتہار بازی کا حصہ تصور نہ کیا جائے)۔ ویسے دوسری دفعہ تمام اجزائے ترکیبی کے ساتھ ساتھ اولین تجربے سے سیکھے گئے اسباق بھی شامل حال رہے۔
اجزائے ترکیبی:
جِلد سے عاری اور بغیر ہڈی کے مرغ(ی) کے سینے کا گوشت۔ (مقدار: شکم سیر ضرب تعداد شکم)
ملائی، بالائی، وھپنگ کریم یا جس نام سے بھی یاد کریں، ملائی تو ملائی ہی ہے۔ (مقدار: اس قدر کہ مذکورہ بالا گوشت کی بوٹیاں اس میں لوٹیں لگائیں تو ایسے لتھڑ جائیں جیسے بھینس کیچڑ میں)
نمک۔ (مقدار: حسب روایت حسب ذائقہ)
لواحق و سوابق۔ یعنی ماندہ اجزائے ترکیبی کا بیان فضول ہے کیوں کہ کوئی بھی مطبخ نواز اپنی مرضی اور اجزا کی دستیابی کے مطابق تحریف سے باز تو آنے سے رہا، لہٰذا ذیل میں ہم اپنا تجربہ بیان فرما دیتے ہیں، باقی آپ کی صوابدید پر چھوڑتے ہیں۔
ترکیب:
گوشت کو اچھی طرح دھو لیں اور پھر کاغذی رومال کی مدد سے اس سے بھی زیادہ اچھی طرح سکھا لیں۔ چھوٹی چھوٹی چوکور بوٹیاں بنائیں (سالن کی بوٹیوں سے بھی چھوٹی) اور ان بوٹیوں کو بھی کاغذی رومال سے خشک کر لیں تا کہ اس میں پانی کم سے کم رہے۔ کسی برتن میں ان بوٹیوں کو پھیلا کر ان پر نمک اور گوشت کے مسالوں کا پاؤڈر چھڑک دیں لیکن مسالوں کی مقدار بہت زیادہ نہ رکھیں۔ پودینے اور ہرے دھنیے کی پتیاں اور ہری مرچیں ڈالنا چاہیں تو باریک کاٹ کر ڈال لیں اور اگر گوشت تازہ نہ ہو تو تھوڑی مقدار ادرک اور لہسن کے آمیزے کی بھی ملائی جا سکتی ہے پر اتنی نہیں کہ اس کی بو حاوی ہو۔ اتنا تکلف برتنے کے بعد ان کو اچھی طرح ملا لیں۔ پھر اس میں ملائی ڈالیں اور اور ہلکے ہاتھوں اچھی طرح گوشت کو ملائی سے لتھڑا دیں۔ واضح رہے کہ بہت زیادہ ملانے کی کوشش میں ملائی بجائے گوشت سے لپٹنے کے اس سے علیحدہ ہونے لگ سکتی ہے لہٰذا اعتدال ضروری ہے، پر اس قدر بھی احتیاط نہ برتیں کہ جا بجا بوٹیاں ملائی سے عاری رہ جائیں۔ کچھ لوگ اس میں پنیر بھی شامل کرتے ہیں لیکن ہم اس سے دور ہی بھلے۔ خیر اب جانکاہ بات سنیں، اس آمیزے کو ڈھک کر فریج میں رکھ دیں (فریزر میں نہیں) اور آج کے لیے اسے بھول جائیں، اب کل تک ملائی اور مسالوں کو گوشت میں اچھی طرح جذب ہونے دیں۔ اگر آپ کے پاس تازہ گوشت نہیں ہے بلکہ فریزر سے نکال کر بنانے کی سوچ رہے ہیں پھر آپ پر افسوس در افسوس کہ چوبیس گھنٹے فریج میں رکھ کر اس گوشت کو نرم کرنا ہوگا اور اگلے چوبیس گھنٹے آمیزہ بنا کر رکھنا ہوگا۔ گو کہ گھنٹوں کی تعداد میں تھوڑی بہت ڈنڈی ماری جا سکتی ہے لیکن اس قدر نہیں کہ افسوس کا مقام نہ رہے۔
اب جب کہ ملائی اور گوشت شب خوابی کے بعد باہم دگر ہو چکے ہیں، ان کو فریج سے نکال کر کچھ دیر کمرے بلکہ کچن کے درجہ حرارت سے ہم آ ہنگ ہونے دیں۔ ایک عدد بیکنگ ٹرے لیں (ہمارے پاس بیکنگ ٹرے ختم ہو گئے تھے اس لیے ہم نے ڈرپنگ پین پر المونیم فوائل لپیٹ کر کام چلا لیا۔) اور اس میں کھانے کا تیل چھڑک دیں اور روئی یا انگلی کے پور سے اچھی طرح پھیلا دیں لیکن تیل کی مقدار بہت کم ہو، بس اتنی کی ایک پتلی سی پرت پھیل جائے، اتنی نہ ہو کہ تیل جمع ہونے لگے، کیوں کہ اس کا مقصد فقط بوٹیوں کو پرات میں چپکنے سے بچانا ہے۔ اب ہاتھوں یا چمچ سے ایک ایک کر کے بوٹیوں کو ملائی سمیت پرات میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر پھیلا دیں۔ واضح رہے کہ بوٹیوں کے درمیان مناسب فاصلہ ضروری ہے تا کہ ان پر ٹھیک سے آنچ لگ سکے اور آس پاس کی بوٹیوں سے پسیجیں نہیں۔ اب اس ٹرے کو اوون (یہاں مائکرو ویو اوون مراد نہیں ہے) کے اوپری ریک پر رکھ دیں اور اوون کو برائل موڈ میں ڈال دیں جو کہ بھوننے کے مماثل ہوتا ہے۔ ہم نے پہلی دفعہ بڑے اوون میں تجربہ کیا تھا تو بہت تیزی سے سب کچھ تیار ہو گیا تھا لیکن کافی سارا دھواں نکلا تھا لہٰذا اس دفعہ چھوٹے اوون میں برائل کیا تو مدھم آنچ میں دیر تک پکاتے رہے اور سب کچھ بغیر کسی افرا تفری کے انجام پا گیا۔ چند منٹ بعد ٹرے کو باہر کھینچ کر بوٹیوں کا جائزہ لیں، اگر ان پر ہلکی سنہری رنگت اتر آئی ہو تو ایک ایک کر کے ساری بوٹیوں کو ان کی جگہ پر ہی الٹ دیں اور پھر سے آنچ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں۔ ایسے میں پرات کافی گرم ہوتا ہے اس لیے اس کو چھونے سے قبل احتیاطی تدابیر مثلاً دبیز سوتی دستانے پہننا ضروری ہے یا پھر سنڈسی کی مدد سے نکالیں۔ دوسرے رخ پر پکنے میں اتنا وقت نہیں لگے گا جتنا پہلے لگا تھا کیوں کہ اب بوٹیوں کا کافی پانی خشک ہو چلا ہوگا۔ خیر جب تک بوٹیاں اپنے انجام کو پہنچیں، تب تک سلاد بنایا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ملائی کباب کو اتنا نہیں بھونتے کہ سخت ہو جائیں، بلکہ اس کی نرم بوٹیاں ہی کھائی جاتی ہیں، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ وقت رہتے خوف خدا کریں اور ان کو نا حق آگ میں جلنے سے بچائیں اور پیٹ کی آگ میں جھونکنے کا سامان کریں۔
اس کے بعد کی کہانی راوی کے مزاج اور منشا کے طابع ہے۔ جیسی مرضی سلاد بنا لیں۔ بوٹیوں پر لیمو نچوڑ دیں، جی کرے تو دھنیے کی تازہ پتیاں جما دیں، چاٹ مسالا بھی ممنوع نہیں، بس اتنا ہو کہ ٹھنڈا ہونے سے قبل صفایا کر دیں۔ سونے سے قبل برتن اور دانتوں کی صفائی اچھے اصولوں میں گردانے جاتے ہیں۔
ذیل میں چند تصویری جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں اور مستفید ہوں۔
بات شروع کرتے ہیں عنوان سے۔ یہ ملاوٹ والی ملائی نہیں بلکہ ملائکہ والی ملائی ہے، لیکن بالآخر ملاوٹ ہی کے مقصد کے لیے استعمال ہوگی۔ اور کباب کو ایسے سمجھ لیں کہ جیسے کسی کو کوئی شدید طعنہ دے دیا گیا ہو اور وہ جل بھن اٹھیں، گو کہ ہم اس کباب کو اس قدر نہیں جلائیں گے پھر بھی بھونتے ہوئے لطف کسی کو طعنہ دینے کا ہی آئے گا۔ "بار دوم" یہاں دو مقاصد کے لیے شامل کیا گیا ہے، اول تو عنوان کے طول کو ذہن میں رکھا گیا ہے کہ کلک فرمانے میں سہولت ہو اور دوم یہ کہ اس سے تاکید پیدا کرنے کی کوشش فرمائی گئی ہے۔ بار اول کا تجربہ ایسا رہا کہ بڑے اوون میں تیار کیا گیا تھا اور گھر دھوئیں سے بھر گیا تھا، ایسے کہ دھوئیں کے الارم سارے کے سارے چیخ پڑے۔ ان کو سنبھالنے میں کچھ ایسی افرا تفری مچی کی تصاویر نہ بنا سکے، لہٰذا بار اول کی لڑی ڈھونڈنا عبث ہوگا۔ اتنی ہڑبونگ کے باوجود ذائقہ کچھ ایسا تھا کہ یقین سا ہو چلا کہ کباب کے لذت کی یہی معراج ہے، اس سے بہتر تو کچھ ہو بھی نہیں سکتا۔ لیکن بار ثانی کے تجربے نے اس تاثر کو یکسر غلط ثابت کر دیا (اس بات کو مارکیٹنگ اور اشتہار بازی کا حصہ تصور نہ کیا جائے)۔ ویسے دوسری دفعہ تمام اجزائے ترکیبی کے ساتھ ساتھ اولین تجربے سے سیکھے گئے اسباق بھی شامل حال رہے۔
اجزائے ترکیبی:
جِلد سے عاری اور بغیر ہڈی کے مرغ(ی) کے سینے کا گوشت۔ (مقدار: شکم سیر ضرب تعداد شکم)
ملائی، بالائی، وھپنگ کریم یا جس نام سے بھی یاد کریں، ملائی تو ملائی ہی ہے۔ (مقدار: اس قدر کہ مذکورہ بالا گوشت کی بوٹیاں اس میں لوٹیں لگائیں تو ایسے لتھڑ جائیں جیسے بھینس کیچڑ میں)
نمک۔ (مقدار: حسب روایت حسب ذائقہ)
لواحق و سوابق۔ یعنی ماندہ اجزائے ترکیبی کا بیان فضول ہے کیوں کہ کوئی بھی مطبخ نواز اپنی مرضی اور اجزا کی دستیابی کے مطابق تحریف سے باز تو آنے سے رہا، لہٰذا ذیل میں ہم اپنا تجربہ بیان فرما دیتے ہیں، باقی آپ کی صوابدید پر چھوڑتے ہیں۔
ترکیب:
گوشت کو اچھی طرح دھو لیں اور پھر کاغذی رومال کی مدد سے اس سے بھی زیادہ اچھی طرح سکھا لیں۔ چھوٹی چھوٹی چوکور بوٹیاں بنائیں (سالن کی بوٹیوں سے بھی چھوٹی) اور ان بوٹیوں کو بھی کاغذی رومال سے خشک کر لیں تا کہ اس میں پانی کم سے کم رہے۔ کسی برتن میں ان بوٹیوں کو پھیلا کر ان پر نمک اور گوشت کے مسالوں کا پاؤڈر چھڑک دیں لیکن مسالوں کی مقدار بہت زیادہ نہ رکھیں۔ پودینے اور ہرے دھنیے کی پتیاں اور ہری مرچیں ڈالنا چاہیں تو باریک کاٹ کر ڈال لیں اور اگر گوشت تازہ نہ ہو تو تھوڑی مقدار ادرک اور لہسن کے آمیزے کی بھی ملائی جا سکتی ہے پر اتنی نہیں کہ اس کی بو حاوی ہو۔ اتنا تکلف برتنے کے بعد ان کو اچھی طرح ملا لیں۔ پھر اس میں ملائی ڈالیں اور اور ہلکے ہاتھوں اچھی طرح گوشت کو ملائی سے لتھڑا دیں۔ واضح رہے کہ بہت زیادہ ملانے کی کوشش میں ملائی بجائے گوشت سے لپٹنے کے اس سے علیحدہ ہونے لگ سکتی ہے لہٰذا اعتدال ضروری ہے، پر اس قدر بھی احتیاط نہ برتیں کہ جا بجا بوٹیاں ملائی سے عاری رہ جائیں۔ کچھ لوگ اس میں پنیر بھی شامل کرتے ہیں لیکن ہم اس سے دور ہی بھلے۔ خیر اب جانکاہ بات سنیں، اس آمیزے کو ڈھک کر فریج میں رکھ دیں (فریزر میں نہیں) اور آج کے لیے اسے بھول جائیں، اب کل تک ملائی اور مسالوں کو گوشت میں اچھی طرح جذب ہونے دیں۔ اگر آپ کے پاس تازہ گوشت نہیں ہے بلکہ فریزر سے نکال کر بنانے کی سوچ رہے ہیں پھر آپ پر افسوس در افسوس کہ چوبیس گھنٹے فریج میں رکھ کر اس گوشت کو نرم کرنا ہوگا اور اگلے چوبیس گھنٹے آمیزہ بنا کر رکھنا ہوگا۔ گو کہ گھنٹوں کی تعداد میں تھوڑی بہت ڈنڈی ماری جا سکتی ہے لیکن اس قدر نہیں کہ افسوس کا مقام نہ رہے۔
اب جب کہ ملائی اور گوشت شب خوابی کے بعد باہم دگر ہو چکے ہیں، ان کو فریج سے نکال کر کچھ دیر کمرے بلکہ کچن کے درجہ حرارت سے ہم آ ہنگ ہونے دیں۔ ایک عدد بیکنگ ٹرے لیں (ہمارے پاس بیکنگ ٹرے ختم ہو گئے تھے اس لیے ہم نے ڈرپنگ پین پر المونیم فوائل لپیٹ کر کام چلا لیا۔) اور اس میں کھانے کا تیل چھڑک دیں اور روئی یا انگلی کے پور سے اچھی طرح پھیلا دیں لیکن تیل کی مقدار بہت کم ہو، بس اتنی کی ایک پتلی سی پرت پھیل جائے، اتنی نہ ہو کہ تیل جمع ہونے لگے، کیوں کہ اس کا مقصد فقط بوٹیوں کو پرات میں چپکنے سے بچانا ہے۔ اب ہاتھوں یا چمچ سے ایک ایک کر کے بوٹیوں کو ملائی سمیت پرات میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر پھیلا دیں۔ واضح رہے کہ بوٹیوں کے درمیان مناسب فاصلہ ضروری ہے تا کہ ان پر ٹھیک سے آنچ لگ سکے اور آس پاس کی بوٹیوں سے پسیجیں نہیں۔ اب اس ٹرے کو اوون (یہاں مائکرو ویو اوون مراد نہیں ہے) کے اوپری ریک پر رکھ دیں اور اوون کو برائل موڈ میں ڈال دیں جو کہ بھوننے کے مماثل ہوتا ہے۔ ہم نے پہلی دفعہ بڑے اوون میں تجربہ کیا تھا تو بہت تیزی سے سب کچھ تیار ہو گیا تھا لیکن کافی سارا دھواں نکلا تھا لہٰذا اس دفعہ چھوٹے اوون میں برائل کیا تو مدھم آنچ میں دیر تک پکاتے رہے اور سب کچھ بغیر کسی افرا تفری کے انجام پا گیا۔ چند منٹ بعد ٹرے کو باہر کھینچ کر بوٹیوں کا جائزہ لیں، اگر ان پر ہلکی سنہری رنگت اتر آئی ہو تو ایک ایک کر کے ساری بوٹیوں کو ان کی جگہ پر ہی الٹ دیں اور پھر سے آنچ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں۔ ایسے میں پرات کافی گرم ہوتا ہے اس لیے اس کو چھونے سے قبل احتیاطی تدابیر مثلاً دبیز سوتی دستانے پہننا ضروری ہے یا پھر سنڈسی کی مدد سے نکالیں۔ دوسرے رخ پر پکنے میں اتنا وقت نہیں لگے گا جتنا پہلے لگا تھا کیوں کہ اب بوٹیوں کا کافی پانی خشک ہو چلا ہوگا۔ خیر جب تک بوٹیاں اپنے انجام کو پہنچیں، تب تک سلاد بنایا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ملائی کباب کو اتنا نہیں بھونتے کہ سخت ہو جائیں، بلکہ اس کی نرم بوٹیاں ہی کھائی جاتی ہیں، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ وقت رہتے خوف خدا کریں اور ان کو نا حق آگ میں جلنے سے بچائیں اور پیٹ کی آگ میں جھونکنے کا سامان کریں۔
اس کے بعد کی کہانی راوی کے مزاج اور منشا کے طابع ہے۔ جیسی مرضی سلاد بنا لیں۔ بوٹیوں پر لیمو نچوڑ دیں، جی کرے تو دھنیے کی تازہ پتیاں جما دیں، چاٹ مسالا بھی ممنوع نہیں، بس اتنا ہو کہ ٹھنڈا ہونے سے قبل صفایا کر دیں۔ سونے سے قبل برتن اور دانتوں کی صفائی اچھے اصولوں میں گردانے جاتے ہیں۔
ذیل میں چند تصویری جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں اور مستفید ہوں۔