انوار گوندل؎
محفلین
تو نے دیکھا ہی نہیں مجھ کو تجھے کیا معلوم
وقت نے آج کسے سونپ دیا ہے تجھ کو
کس کے دامن سے باندھا گیا ہے پلّو تیرا
کس سے تقدیر نہیں وابستہ کیا ہے تجھ کو
میں تو آوارہ شاعر ہوں میری کیا وقعت
اک دو گیت پریشاں سے گا لیتا ہوں
گلی گلی کسی ناکام شرابی کی طرح
دو زہر کے ساغر بھی چڑھا لیتا ہوں
تو کے اک وعدہ اےگل رنگ کی شہزادی ہے
دیکھ بےکار سے انسان کے لئےوقف نہ ہو
سوچ ابھی وقت ہے حالات بدل سکتے ہیں
ورنہ اس رشتہ بربط پہ پچتائے گی
توڑ ان رسومات کے بندھن ورنہ
جیتے جی موت کے زندان میں اتر جائے گی
واری گوندل
وقت نے آج کسے سونپ دیا ہے تجھ کو
کس کے دامن سے باندھا گیا ہے پلّو تیرا
کس سے تقدیر نہیں وابستہ کیا ہے تجھ کو
میں تو آوارہ شاعر ہوں میری کیا وقعت
اک دو گیت پریشاں سے گا لیتا ہوں
گلی گلی کسی ناکام شرابی کی طرح
دو زہر کے ساغر بھی چڑھا لیتا ہوں
تو کے اک وعدہ اےگل رنگ کی شہزادی ہے
دیکھ بےکار سے انسان کے لئےوقف نہ ہو
سوچ ابھی وقت ہے حالات بدل سکتے ہیں
ورنہ اس رشتہ بربط پہ پچتائے گی
توڑ ان رسومات کے بندھن ورنہ
جیتے جی موت کے زندان میں اتر جائے گی
واری گوندل