مقدس
لائبریرین
نیا سال آگیا ایک بار پھر سے ۔۔ مجھے زیادہ اچھا نہیں لگ رہا اس کا آنا۔۔ اس لیے میں نے سوچا ہے کہ وہ کام کروں جس کو کرنے سے مجھے بہت خوشی محسوس ہوتی ہے اور وہ کام تو ایک ہی ہوتا ہے اپنے بابا کو یاد کرنا۔۔۔ اور اب میرا دل کر رہا ہے کہ کچھ پرانی یادیں آپ سب سے بھی شئیر کروں۔۔ کچھ خوبصورت یادیں۔۔۔ ۔۔اپنے بابا کی یادیں۔۔۔۔
وقت کتنا جلدی گزر جاتا ہے ناں۔۔ ابھی پیچھے مڑ کر دیکھوں تو مجھے لگتا ہے کہ کل کی ہی بات ہے جب میں یونی میں تھی اور بابا کی منتیں کر رہی تھی کہ ائیرر آؤٹ لینے دیں ناں ۔۔ میں ایک سال جاب کر کے پھر سے اسٹارٹ کر لوں گی۔۔
اور بابا کا کہنا کہ نہیں بیٹا حالات کا کچھ پتا نہیں ہوتا اپنی تعلیم مکمل کر لو پھر جاب کرنا۔۔ لیکن میں بھی مقدس۔۔ ضد تو بس بابا سے ہی کیا کرتی تھی ناں۔۔ آخر کار منوا ہی لیا ان سے۔۔ اور جاب بھی ڈھونڈ لی۔۔۔ کتنا سیٹسفائینگ تھا میرے لیے وہ لمحہ جب مجھے انٹرویو کے بعد کال آئی کہ مس حیات یو ہیو بین سلیکٹڈ فور دس پوسٹ۔۔۔
مجھ سے زیاہ بابا اور امی خوش تھے ناں۔۔ ابراہیم بھیا کا لاسٹ ائیر تھا تب یونی میں ۔۔ جب مجھے جاب ملی۔۔ بابا اور امی کی آنکھوں کی وہ فخریہ چمک۔۔اپنے پہلے بچے کی کامیابی۔۔۔ جیسا پتا نہیں کتنا بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہو۔۔۔ میں شاید کبھی بھی نہیں بھلا پاؤں گی۔- میں خود کو تب کوئی سپر وومین سمجھ رہی تھی کہ واؤ اتنی اچھی جاب مجھے مل گئی وہ بھی پڑھائی مکمل کیے بغیر۔۔ اپنا کوئی کارنامہ سمجھ رہی تھی ناں۔۔ یہ بھول گئی کہ اس میں بھی تو میرے بابا اور امی کی دعائیں شامل ہیں ۔۔ اس لیے تو فرسٹ انٹرویو کے بعد ہی کال آ گئی۔۔
اس کے بعد جب پہلی بار مجھے ایک کیس ہینڈل کرنا پڑا۔۔ ساری رات میں نے روتے گزاری تھی۔۔ کیونکہ مجھ سے برداشت نہیں ہو پاتا تھا بچوں کا درد۔۔میں سوچتی تھی کہ کوئی بچوں کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا ہے۔۔ کوئی کتنا بھی برا کیوں ناں ہو لیکن بچوں کے ساتھ اور وہ بھی اپنے بچوں کے ساتھ برا کیسے ہو سکتا ہے۔۔۔ میں بابا سے کہتی۔۔ بابا! ایسے کیسے ہوتا ہے؟ تب بابا میرے ساتھ بیٹھ کر میرا دل بہلایا کرتے تھے۔۔ میرے لیے کافی بناتے اور پھر مجھے چیزوں کو ڈیل کرنے کے ٹرکس بتاتے۔۔ مجھے زندگی کا وہ پہلو دکھانے کی کوشش کرتے جو میں دیکھنا نہیں چاہتی تھی۔۔ میں اپنے کمفرٹ زون سے باہر دیکھتے ڈرتی تھی۔۔ لیکن یہ مجھے میرے بابا نے سیکھایا ۔۔۔ ہر کسی کو لگتا ہے ناں کہ ان کے پیرنٹس جیسا کوئی نہیں ہو سکتا۔۔ مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے۔۔۔۔کیونکہ مجھے پتا ہے کہ میرے بابا، امی جیسا اس دنیا میں کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔۔۔
اپنے کزنز کے ساتھ تو میری اس بات پر لڑائی ہو جاتی تھی کہ میرے بابا تمہارے بابا سے زیادہ اچھے ہیں۔۔ میرے بابا کی اسمائیل ایسی ہے، میرے بابا چلتے ایسے ہیں، میرے بابا بات ایسے کرتے ہیں۔۔۔ مائی بابا واز مائی ہیرو۔۔ نو ایکچلی۔۔۔ ہی از مائی ہیرو۔۔۔لیونگ ہیرو۔۔ جو یہاں ناں ہو کر بھی میرے ساتھ ہیں۔۔میں سوچا کرتی تھی کہ ہم بہلاتے ہیں خود کو یہ کہہ کر کہ جانے والے ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتے ہیں۔۔ ایسا کچھ نہیں ہوتا ہے ۔۔۔ لیکن۔۔۔ ایسا ہوتا ہے۔۔۔ جب میں پریشان ہوتی ہوں۔۔ تو مجھے ویسے ہی سمجھاتے ہیں۔۔ جب میں روتی ہوں تو گدگدی کر کے چپ کرواتے ہیں۔۔ اور جب میں کوئی ضد کروں تو کہتے ہیں۔۔ بس کہہ دیا ناں۔۔ جو میری میمی نے کہا ، وہی ہو گا۔۔۔اس گھر کے کونے کونے سے مجھے اپنے بابا کی خوشبو آتی ہے۔۔ ہر چیز سے ڈھیروں یادیں وابستہ ہیں۔۔ میرے کمرے میں رکھا بابا کا ڈیسک اور اس پر بابا کے رکھے گلاسز مجھے ہمیشہ یہی احساس دلاتے ہیں کہ بابا از ہیر۔۔ کہیں آس پاس ہیں۔۔ ابھی مسکراتے ہوئے آجائیں گے۔۔
نیو ائیر کے دن بابا ہم بہن بھائیوں کا صدقہ دیتے تھے۔ دو بار تو نیو آئیر لائٹس دیکھنے بھی گئے بابا کے ساتھ۔۔ امی کو بڑا غصہ آتا ان باتوں پر۔۔ بابا کو منع کرتیں تو بابا کہتے کہ میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے میرے ساتھ مل کر وہ سب کچھ کریں جو باقی کے بچے دوستوں کے ساتھ کرتے ہیں۔۔ تاکہ ان کو اپنی کوئی خوائش پوری کرنے کے لیے چور راستہ نہ ڈھونڈنا پڑے۔۔ ساری شرارتیں بابا کے ساتھ مل کر کیں۔۔ نیو ائیر پر فائر ورکس ۔۔ وی آل یوز ٹو ویٹ فور دیٹ۔۔ اپنے اپنے پیسے جمع کرتے تھے سب ۔۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ فائر ورکس خرید سکیں۔۔
بابا نے جتنا لاڈ پیار دیا اُتنا ہی ہم سب کو بہترین تربیت بھی دی ۔۔ الحمدللہ۔۔ ہم سب بہن بھائیوں نے مارننگ نیوز پیپر ڈیلوری کی جاب بھی کی۔۔ اپنے پاکٹ منی کےلیے۔۔میں اکثر ڈنڈی مار جایا کرتی تھی۔۔ لاڈلی ہونے کے سبب۔۔۔ اور میرے حصے کے نیوز پیپرز ابراہیم بھیا ڈیلیور کر آتے تھے۔۔ ہی ہی ہی۔۔اب وقت کتنا بدل گیا ہے۔۔ نہیں۔۔۔ وقت تھوڑی بدلتا ہے ۔۔ ہم بدل جاتے ہیں۔۔ لائف کے ساتھ ہمارا اٹیچئیوڈ بدل جاتا ہے۔۔ ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔۔ اور وقت گزرے کے ساتھ ساتھ ہمارے اندر تبدیلیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں اور ہم ایک مکمل بدلی ہوئی شخصیت کے ساتھ سامنے آتے ہیں۔۔ جس کو ہم اکثر خود بھی نہیں پہچان پاتے۔۔میں بھی اب بدل گئی ہوں۔۔ آج بھی نیو ائیر نائٹ ہے لیکن ہمارے گھر میں کوئی فائر ورک نہیں ہے۔۔ کوئی ہلچل نہیں۔۔ ۔۔ بابا اور ماما سونے جا چکے ہیں۔۔ تیمور اپنی اسائنمنٹ پر کام کر رہے ہیں اور میں یہاں محفل میں بیٹھی پرانی یادوں کو سمیٹنے میں مصروف ہوں۔۔
ایسا صرف اس لیے ہے بابا کیونکہ آپ نہیں ہیں۔۔
وقت کتنا جلدی گزر جاتا ہے ناں۔۔ ابھی پیچھے مڑ کر دیکھوں تو مجھے لگتا ہے کہ کل کی ہی بات ہے جب میں یونی میں تھی اور بابا کی منتیں کر رہی تھی کہ ائیرر آؤٹ لینے دیں ناں ۔۔ میں ایک سال جاب کر کے پھر سے اسٹارٹ کر لوں گی۔۔
اور بابا کا کہنا کہ نہیں بیٹا حالات کا کچھ پتا نہیں ہوتا اپنی تعلیم مکمل کر لو پھر جاب کرنا۔۔ لیکن میں بھی مقدس۔۔ ضد تو بس بابا سے ہی کیا کرتی تھی ناں۔۔ آخر کار منوا ہی لیا ان سے۔۔ اور جاب بھی ڈھونڈ لی۔۔۔ کتنا سیٹسفائینگ تھا میرے لیے وہ لمحہ جب مجھے انٹرویو کے بعد کال آئی کہ مس حیات یو ہیو بین سلیکٹڈ فور دس پوسٹ۔۔۔
مجھ سے زیاہ بابا اور امی خوش تھے ناں۔۔ ابراہیم بھیا کا لاسٹ ائیر تھا تب یونی میں ۔۔ جب مجھے جاب ملی۔۔ بابا اور امی کی آنکھوں کی وہ فخریہ چمک۔۔اپنے پہلے بچے کی کامیابی۔۔۔ جیسا پتا نہیں کتنا بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہو۔۔۔ میں شاید کبھی بھی نہیں بھلا پاؤں گی۔- میں خود کو تب کوئی سپر وومین سمجھ رہی تھی کہ واؤ اتنی اچھی جاب مجھے مل گئی وہ بھی پڑھائی مکمل کیے بغیر۔۔ اپنا کوئی کارنامہ سمجھ رہی تھی ناں۔۔ یہ بھول گئی کہ اس میں بھی تو میرے بابا اور امی کی دعائیں شامل ہیں ۔۔ اس لیے تو فرسٹ انٹرویو کے بعد ہی کال آ گئی۔۔
اس کے بعد جب پہلی بار مجھے ایک کیس ہینڈل کرنا پڑا۔۔ ساری رات میں نے روتے گزاری تھی۔۔ کیونکہ مجھ سے برداشت نہیں ہو پاتا تھا بچوں کا درد۔۔میں سوچتی تھی کہ کوئی بچوں کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتا ہے۔۔ کوئی کتنا بھی برا کیوں ناں ہو لیکن بچوں کے ساتھ اور وہ بھی اپنے بچوں کے ساتھ برا کیسے ہو سکتا ہے۔۔۔ میں بابا سے کہتی۔۔ بابا! ایسے کیسے ہوتا ہے؟ تب بابا میرے ساتھ بیٹھ کر میرا دل بہلایا کرتے تھے۔۔ میرے لیے کافی بناتے اور پھر مجھے چیزوں کو ڈیل کرنے کے ٹرکس بتاتے۔۔ مجھے زندگی کا وہ پہلو دکھانے کی کوشش کرتے جو میں دیکھنا نہیں چاہتی تھی۔۔ میں اپنے کمفرٹ زون سے باہر دیکھتے ڈرتی تھی۔۔ لیکن یہ مجھے میرے بابا نے سیکھایا ۔۔۔ ہر کسی کو لگتا ہے ناں کہ ان کے پیرنٹس جیسا کوئی نہیں ہو سکتا۔۔ مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے۔۔۔۔کیونکہ مجھے پتا ہے کہ میرے بابا، امی جیسا اس دنیا میں کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔۔۔
اپنے کزنز کے ساتھ تو میری اس بات پر لڑائی ہو جاتی تھی کہ میرے بابا تمہارے بابا سے زیادہ اچھے ہیں۔۔ میرے بابا کی اسمائیل ایسی ہے، میرے بابا چلتے ایسے ہیں، میرے بابا بات ایسے کرتے ہیں۔۔۔ مائی بابا واز مائی ہیرو۔۔ نو ایکچلی۔۔۔ ہی از مائی ہیرو۔۔۔لیونگ ہیرو۔۔ جو یہاں ناں ہو کر بھی میرے ساتھ ہیں۔۔میں سوچا کرتی تھی کہ ہم بہلاتے ہیں خود کو یہ کہہ کر کہ جانے والے ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتے ہیں۔۔ ایسا کچھ نہیں ہوتا ہے ۔۔۔ لیکن۔۔۔ ایسا ہوتا ہے۔۔۔ جب میں پریشان ہوتی ہوں۔۔ تو مجھے ویسے ہی سمجھاتے ہیں۔۔ جب میں روتی ہوں تو گدگدی کر کے چپ کرواتے ہیں۔۔ اور جب میں کوئی ضد کروں تو کہتے ہیں۔۔ بس کہہ دیا ناں۔۔ جو میری میمی نے کہا ، وہی ہو گا۔۔۔اس گھر کے کونے کونے سے مجھے اپنے بابا کی خوشبو آتی ہے۔۔ ہر چیز سے ڈھیروں یادیں وابستہ ہیں۔۔ میرے کمرے میں رکھا بابا کا ڈیسک اور اس پر بابا کے رکھے گلاسز مجھے ہمیشہ یہی احساس دلاتے ہیں کہ بابا از ہیر۔۔ کہیں آس پاس ہیں۔۔ ابھی مسکراتے ہوئے آجائیں گے۔۔
نیو ائیر کے دن بابا ہم بہن بھائیوں کا صدقہ دیتے تھے۔ دو بار تو نیو آئیر لائٹس دیکھنے بھی گئے بابا کے ساتھ۔۔ امی کو بڑا غصہ آتا ان باتوں پر۔۔ بابا کو منع کرتیں تو بابا کہتے کہ میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے میرے ساتھ مل کر وہ سب کچھ کریں جو باقی کے بچے دوستوں کے ساتھ کرتے ہیں۔۔ تاکہ ان کو اپنی کوئی خوائش پوری کرنے کے لیے چور راستہ نہ ڈھونڈنا پڑے۔۔ ساری شرارتیں بابا کے ساتھ مل کر کیں۔۔ نیو ائیر پر فائر ورکس ۔۔ وی آل یوز ٹو ویٹ فور دیٹ۔۔ اپنے اپنے پیسے جمع کرتے تھے سب ۔۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ فائر ورکس خرید سکیں۔۔
بابا نے جتنا لاڈ پیار دیا اُتنا ہی ہم سب کو بہترین تربیت بھی دی ۔۔ الحمدللہ۔۔ ہم سب بہن بھائیوں نے مارننگ نیوز پیپر ڈیلوری کی جاب بھی کی۔۔ اپنے پاکٹ منی کےلیے۔۔میں اکثر ڈنڈی مار جایا کرتی تھی۔۔ لاڈلی ہونے کے سبب۔۔۔ اور میرے حصے کے نیوز پیپرز ابراہیم بھیا ڈیلیور کر آتے تھے۔۔ ہی ہی ہی۔۔اب وقت کتنا بدل گیا ہے۔۔ نہیں۔۔۔ وقت تھوڑی بدلتا ہے ۔۔ ہم بدل جاتے ہیں۔۔ لائف کے ساتھ ہمارا اٹیچئیوڈ بدل جاتا ہے۔۔ ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔۔ اور وقت گزرے کے ساتھ ساتھ ہمارے اندر تبدیلیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں اور ہم ایک مکمل بدلی ہوئی شخصیت کے ساتھ سامنے آتے ہیں۔۔ جس کو ہم اکثر خود بھی نہیں پہچان پاتے۔۔میں بھی اب بدل گئی ہوں۔۔ آج بھی نیو ائیر نائٹ ہے لیکن ہمارے گھر میں کوئی فائر ورک نہیں ہے۔۔ کوئی ہلچل نہیں۔۔ ۔۔ بابا اور ماما سونے جا چکے ہیں۔۔ تیمور اپنی اسائنمنٹ پر کام کر رہے ہیں اور میں یہاں محفل میں بیٹھی پرانی یادوں کو سمیٹنے میں مصروف ہوں۔۔
ایسا صرف اس لیے ہے بابا کیونکہ آپ نہیں ہیں۔۔