میں اس سے جب ملوں گی - برائے اصلاح، بہت شکریہ!

میں اس سے جب ملوں گی یہ کہوں گی
کہ تم یہ سوچتے تهے تم سے آگے
میرا کہیں بهی ٹھکانہ نہیں ہے
تمہاری ذات کی حد سے نکل کے
کوئی جینے کا بہانہ نہیں ہے
میرا کوئی بهی ٹھکانہ نہیں ہے
۔۔۔۔

کہ تم سے راستے میں یوں بچھڑ کے
تمھیں لگا تها کہ میں کهو جاوں گی
تمھاری یاد دل میں دفن کر کے
تیری گلی کی خاک ہو جاوں گی
تمھیں لگا تها کہ میں کهو جاوں گی
۔۔
لو دیکھ لو میں اب بهی جی رہی ہوں
میں لمحہ لمحہ جام زندگی سے
اک ایک گھونٹ بهر کے پی رہی ہوں
تیرے دیئے ہوئے زخم سبهی میں
یوں رفتہ رفتہ خود ہی سی رہی ہوں
لو دیکھ لو میں اب بهی جی رہی ہوں
۔۔

مگر تم ان خیالوں میں نہ رہنا
کہ تم کو میں بهلانا چاہتی ہوں
کہ دل کی لٹ چکی دیواروں پہ اک
نیا چہرہ سجانا چاہتی ہوں
کہ تم کو میں بهلانا چاہتی ہوں
۔۔

میری وفا کی تم وہ داستاں ہو
میری ہمت کی تم ہو وہ نشانی
میری جرات کی تم ہو وہ کہانی
میں جس کو یاد رکھنا چاہتی ہوں
میں اس سے جب ملوں گی یہ کہوں گی
میں تم کو یاد رکھنا چاہتی ہوں
 
بہت شکریہ ! املا کی غلطیوں میں جو کثر رہ گئی تهی وہ ان کمنٹس کو فون سے لکھ کر ان میں پورا کر رہی ہوں امید ہے آپ سب میری کوشش کو ایپریشئیٹ کریں گے :)
 
Top