عبدالرزاق قادری
معطل
نعیم قیصر شاہدرہ، لاہور، پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے پنجاب یونی ورسٹی لاہور سے پرائیویٹ امید وار کے طور پر ایم اے اردو پاس کیا۔ "در و دیوار تیرے منتظر ہیں" ان کا پہلا غزلیات کا مجموعہ ہے۔
نعیم قیصر کی شاعری
نعیم قیصر دور حاضر کے نوجوان شاعر ہیں۔ ان کی شاعری لہو و لعب سے پاک ہے۔ اس میں ادب کے نام پر جنسی انارکی پھیلانے کی کوشش نہیں کی گئی۔
ان کی پہلی کتاب "در و دیوار تیرے منتظر ہیں" سن 2009 میں شائع ہوئی۔
Pro kar haar teray muntazir hen
Meray gul baar teray muntazir hen
Akela main azziyat mein nahien hoon
Dar-o-Dewaar teray muntazir hen
All CopyRights are reserved
حمد
ہر شے میں نظر آتا ہے جب روپ تمہارا
آنکھوں کی طلب کیوں ہے تیرا ایک نظارا
قربان میں تیرے نام پہ، ہو ایک اشارہ
یہ جان ہے کیا چیز تو ہے جان سے پیارا
اس درجہ تیری یاد میں طاقت میرے مولا
طوفاں میں گھری کشتی کو مل جائے کنارا
ہر درد کا درماں اسے ہوتا ہے میسر
جب یاد تجھے کرتا ہے کوئی درد کا مارا
ٹھکرایا کسی نے تو تو نے مجھے سنبھالا
اس سنگ صفت دور میں تو میرا سہارا
نعت
خالق کا ہے مخلوق پہ احسان محمد
بخشش کا سر حشر ہے سامان محمد
سمجھے کوئی اتنے نہیں آسان محمد
انسان کی صورت ہیں قرآن محمد
رکھتے ہیں زمانے سے الگ شان محمد
ہے ارض و سما جسم تو پھر جان محمد
دیکھے تو کوئی حق کی ہے پہچان محمد
باطل کے لیے جنگ کا اعلان محمد
پھر یوں ہوا کہ وقت کی سانسیں ہی تھم گئیں
جب عرش بریں پہ ہوئے مہمان محمد
اک راز تھا کہ غربت کے لبادے میں بسر کی
دنیا کے سلاطین کے ہیں سلطان محمد
مجھ جیسے گنہگار کو کملی میں چھپا کر
رکھ لیں گے سر حشر میرا مان محمد
صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم
چند پسندیدہ اشعار
اس نے مجھ سے کہا تھا یہ قیصر
میں تیری رات کا سویرا ہوں
تنکوں کی باڑ نہ راہ میں ایستادہ کر
دریا کے رستے کو بدلنا محال ہے
آیا تھا جن کے ہاتھ میں تلوار دیکھ کر
حیراں انہی کے سر پہ ہوں دستار دیکھ کر
تجھے سچ بولنے کا شوق تھا نا
صلیب و دار تیرے منتظر ہیں
Title Verse ٹائٹل شعر
پرو کر ہار تیرے منتظر ہیں
میرے گل بار تیرے منتظر ہیں
پرو کر ہار تیرے منتظر ہیں
میرے گل بار تیرے منتظر ہیں
اکیلا میں اذیت میں نہیں ہوں
در و دیوار تیرے منتظر ہیں
در و دیوار تیرے منتظر ہیں
Pro kar haar teray muntazir hen
Meray gul baar teray muntazir hen
Akela main azziyat mein nahien hoon
Dar-o-Dewaar teray muntazir hen
All CopyRights are reserved
حمد
ہر شے میں نظر آتا ہے جب روپ تمہارا
آنکھوں کی طلب کیوں ہے تیرا ایک نظارا
قربان میں تیرے نام پہ، ہو ایک اشارہ
یہ جان ہے کیا چیز تو ہے جان سے پیارا
اس درجہ تیری یاد میں طاقت میرے مولا
طوفاں میں گھری کشتی کو مل جائے کنارا
ہر درد کا درماں اسے ہوتا ہے میسر
جب یاد تجھے کرتا ہے کوئی درد کا مارا
ٹھکرایا کسی نے تو تو نے مجھے سنبھالا
اس سنگ صفت دور میں تو میرا سہارا
نعت
خالق کا ہے مخلوق پہ احسان محمد
بخشش کا سر حشر ہے سامان محمد
سمجھے کوئی اتنے نہیں آسان محمد
انسان کی صورت ہیں قرآن محمد
رکھتے ہیں زمانے سے الگ شان محمد
ہے ارض و سما جسم تو پھر جان محمد
دیکھے تو کوئی حق کی ہے پہچان محمد
باطل کے لیے جنگ کا اعلان محمد
پھر یوں ہوا کہ وقت کی سانسیں ہی تھم گئیں
جب عرش بریں پہ ہوئے مہمان محمد
اک راز تھا کہ غربت کے لبادے میں بسر کی
دنیا کے سلاطین کے ہیں سلطان محمد
مجھ جیسے گنہگار کو کملی میں چھپا کر
رکھ لیں گے سر حشر میرا مان محمد
صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم
چند پسندیدہ اشعار
اس نے مجھ سے کہا تھا یہ قیصر
میں تیری رات کا سویرا ہوں
تنکوں کی باڑ نہ راہ میں ایستادہ کر
دریا کے رستے کو بدلنا محال ہے
آیا تھا جن کے ہاتھ میں تلوار دیکھ کر
حیراں انہی کے سر پہ ہوں دستار دیکھ کر
تجھے سچ بولنے کا شوق تھا نا
صلیب و دار تیرے منتظر ہیں