عبداللہ امانت محمدی
محفلین
(بسم اللہ الرحمٰن الرحیم)
ہم نے چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کے متعلق تو سنا تھا لیکن آج مورخہ 20/05/2015 ایک عجیب و غریب واقعہ سننے میں آیا ۔ دو بھائی ، حکیم ابو عبداللہ غلام نبی خادم صاحب اور سردار نیامت اللہ صاحب لاہور سے موٹر سائیکل پر چک نمبر ۱۷ آ رہے تھے کہ راستے میں رائیونڈ کے قریب ایک گاؤں بھچوکی میں ایک دوست کے ہاں ملاقات کی غرض سے رکے ۔ بائیک کھڑی کرتے وقت انہوں نے محسوس کیا کہ موٹر سائیکل کا چین ڈھیلا ہے یا اتر چکا ہے ۔ چین کور کی وجہ سے انہوں نے تو صحیح کرنے کی کوشش نہیں کی البتہ انہوں نے اپنے دوست کے لڑکے سے کہا اسے ٹھیک کروا لاؤ ۔ تھوڑی دیر بعد لڑکا واپس آیا اور کہا : ’’ بائیک میں چین نہیں ہے ‘‘ ۔ حکیم صاحب نے حیرانگی سے پوچھا : ’’ نہیں ہے تو پھر کدھر ہے ، ہم لاہور سے آ رہے ہیں چین کے بغیر آ گئے ؟ اور موٹر سائیکل کا چین کور بھی ٹھیک ہے ‘‘ ۔ کہا : ’’ مجھے کیا پتا ! ‘‘ کہا : ’’ پھر کسے پتا ہے ؟ ‘‘ کہا : ’’ پتا نہیں ! ‘‘
آج کل ایسے ایسے لوگ ملتے ہیں جن سے ہاتھ ملا کر دیکھنا ضروری ہو گیا ہے کہ : ’’ انگلیاں بھی موجود ہیں یا نہیں ! ‘‘ میں ایسے لوگوں کے متعلق اللہ پاک کے قرآن کی وہ آیت ہی کافی سمجھتا ہوں جس میں الرحمن فرماتے ہیں کہ : ’’ وہ اللہ تعالیٰ کو اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں ، لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں ، مگر سمجھتے نہیں ‘‘ ، ( البقرۃ : ۹ ) ۔
ہم نے چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کے متعلق تو سنا تھا لیکن آج مورخہ 20/05/2015 ایک عجیب و غریب واقعہ سننے میں آیا ۔ دو بھائی ، حکیم ابو عبداللہ غلام نبی خادم صاحب اور سردار نیامت اللہ صاحب لاہور سے موٹر سائیکل پر چک نمبر ۱۷ آ رہے تھے کہ راستے میں رائیونڈ کے قریب ایک گاؤں بھچوکی میں ایک دوست کے ہاں ملاقات کی غرض سے رکے ۔ بائیک کھڑی کرتے وقت انہوں نے محسوس کیا کہ موٹر سائیکل کا چین ڈھیلا ہے یا اتر چکا ہے ۔ چین کور کی وجہ سے انہوں نے تو صحیح کرنے کی کوشش نہیں کی البتہ انہوں نے اپنے دوست کے لڑکے سے کہا اسے ٹھیک کروا لاؤ ۔ تھوڑی دیر بعد لڑکا واپس آیا اور کہا : ’’ بائیک میں چین نہیں ہے ‘‘ ۔ حکیم صاحب نے حیرانگی سے پوچھا : ’’ نہیں ہے تو پھر کدھر ہے ، ہم لاہور سے آ رہے ہیں چین کے بغیر آ گئے ؟ اور موٹر سائیکل کا چین کور بھی ٹھیک ہے ‘‘ ۔ کہا : ’’ مجھے کیا پتا ! ‘‘ کہا : ’’ پھر کسے پتا ہے ؟ ‘‘ کہا : ’’ پتا نہیں ! ‘‘
آج کل ایسے ایسے لوگ ملتے ہیں جن سے ہاتھ ملا کر دیکھنا ضروری ہو گیا ہے کہ : ’’ انگلیاں بھی موجود ہیں یا نہیں ! ‘‘ میں ایسے لوگوں کے متعلق اللہ پاک کے قرآن کی وہ آیت ہی کافی سمجھتا ہوں جس میں الرحمن فرماتے ہیں کہ : ’’ وہ اللہ تعالیٰ کو اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں ، لیکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں ، مگر سمجھتے نہیں ‘‘ ، ( البقرۃ : ۹ ) ۔
مدیر کی آخری تدوین: