شاذ تمکنت وہ کون ہے جس کی وحشت پر، سنتے ہیں کہ جنگل روتا ہے۔۔۔شاذ تمکنت

الف عین

لائبریرین
وہ کون ہے جس کی وحشت پر، سنتے ہیں کہ جنگل روتا ہے
ویرانے میں اکثر رات گئے، اک شخص ہے پاگل، روتا ہے

پھر سر سے کہیں پروائی چلی، کھِلتے نہیں دیکھی دل کی کلی
یہ جھوٹ ہے برکھا ہوتی ہے، یہ سچ ہے کہ بادل روتا ہے

ہے اس کا سراپا دیدۂ تر، دنیا کو مگر کیا اس کی خبر
سب کے لئے آنکھیں ہنستی ہیں، مرے لئے کاجل روتا ہے

وہ کس کے لئے سنگھار کرے، چندن سا بدن یوں روپ کرے
جب مانگ چکا چک ہوتی ہے، آئینہ چھلاچھل روتا ہے

بنتی نہیں دل سے شاذ اپنی، یہ دوست ہے یا دشمن کوئی
ہم ہیں کہ مسلسل ہنستے ہیں، وہ ہے کہ مسلسل روتا ہے
٭٭٭
 

فرخ منظور

لائبریرین
بنتی نہیں دل سے شاذ اپنی، یہ دوست ہے یا دشمن کوئی
ہم ہیں کہ مسلسل ہنستے ہیں، وہ ہے کہ مسلسل روتا ہے

کیا بات ہے۔ بہت خوب!
 

غ۔ن۔غ

محفلین
پھر سر سے کہیں پروائی چلی، کھِلتے نہیں دیکھی دل کی کلی
یہ جھوٹ ہے برکھا ہوتی ہے، یہ سچ ہے کہ بادل روتا ہے

بنتی نہیں دل سے شاذ اپنی، یہ دوست ہے یا دشمن کوئی
ہم ہیں کہ مسلسل ہنستے ہیں، وہ ہے کہ مسلسل روتا ہے

واہ بہت خوب۔ ۔ ۔ ۔
 
Top