پیارے ویلنٹائن!
میں یہ نہیں پوچھوں گا کہ تمہارا کیا حال ہے؟ مجھے معلوم ہے کہ تم تکلیف میں ہو۔ بے گناہ ہونے کے باوجود سزا ملنے پر نا انصافی ہونے کی تکلیف، قید تنہائی کی تکلیف اور سب سے بڑھ کر زہنی کشمکش کی تکلیف۔
تم گھبراؤ نہیں، ہوسکتا ہے ان ساری تکالیف کے اندر سے تمہارے لئے کوئی بہتری کی صورت نکل آئے! تم تنہائی محسوس کرتے ہو لیکن سچ یہ ہے کہ تم اکیلے نہیں ہو۔ علی عمران، اور جولیانا تم سے جیل میں آکر مل چکے ہیں۔ عمران تو تم کو ایک بہت اچھا مشورہ بھی دیکر گیا جس پر تم نے گھبراہٹ اور اضطراب میں غور نہیں کیا مگر ایسے میں ماہی احمد نے تمہاری زہنی کشمکش کو دور کرنے کے لئے ہیر کے خواب میں آکر اس کو تمہاری مدد کے لئے بھیجا جس کی مدد کے لئے بعد میں رانجھا بھی آگیا۔ رانجھے کی مدد سے تمہیں پتا چل چکا ہوگا کہ تمہاری اصل تکلیف جیل میں ہونا نہیں ہے بلکہ تمہارے اندر کی تنہائی ہے۔ جو تم کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہے۔ تم دنیا میں رہ کر بھی دنیا میں نہیں رہتے ۔ اپنے ارد گرد نہیں دیکھتے ۔ جس خدا کو خوش کرنے کے لئے تم نے دنیا ترک کی ہے اسی خدا نے ہی تو دنیا بنائی ہے۔ اس خدا کی بنائی دنیا میں تمہارا بھی حصہ ہے۔
تم اپنے حصے کی دنیا لینے سے گھبرا کیوں رہے ہو؟ اپنا حصہ لینے سے خدا ناراض نہیں ہوگا! یہ کسی پر ظلم نہیں ہوگا۔ بلکہ اپنی ذات پر زیادہ بوجھ ڈالنے والی بات ہوگی۔
مجھے پتہ ہے گلشن الفت کے دروازے پر تم کھڑے اپنے آپ سے لڑ رہے ہو۔ ایک طرف محبت کی خوشبودار اور ٹھنڈی ہوا تمہیں اپنی طرف مائل کر رہی ہے تو دوسری طرف تمہارے اندر کا احساس کمتری تمہاری ٹانگوں کو حرکت نہیں کرنے دے رہا۔ شاید تمہارے اندر کہیں گہرائی میں یہ احساس چھپا ہے کہ محبت کرنا جرم ہے۔ میرے دوست ایسا نہیں ہے یقین کرو ، محبت کرنا جرم نہیں ہے۔ بس محبت کو پانے کے لئے غلط راہ پر چلنا جرم ہے۔
کیا تم بدنیت ہو؟ کیا غلط قدم اٹھانا چاہتے ہو؟
کیا کسی کو رسوا کرنا چاہتے ہو؟
ایسا نہیں ہے نا!
مجھے پتا ہے تمہارے دل میں ایسی کوئی بات نہیں۔
تو اپنے دل سے خوف نکال دو، اگر تمہارا کوئی غلط ارادہ نہیں تو یقین رکھو، محبت کرنا کوئی جرم نہیں ، اپنے آپ پر اعتماد کرو میرے دوست
بے دھڑک گلشن الفت میں قدم رکھ دو، دنیا سے اپنے حصے کی خوشیاں لے لو بس کسی دوسرے کے حصے پر نظر نا ڈالنا۔
تمہاری تسلی کے بتا دوں کہ صرف میری چھوٹی بہن ماہی احمد ہی تم سے ہمدردی نہیں رکھتیں بلکہ حاتم راجپوت ، شمشاد ، قیصرانی ، عبدالرحمن ، سید فصیح احمد ، جیہ ، @ساقی اور جاسمن نا صرف تمہاری داستان نا صرف شوق سے پڑھتے ہیں بلکہ تم سے ہمدردی بھی رکھتے ہیں۔
آخر میں ایک بات کہنا چاہوں گا کہ الفت کے راستے میں صرف خوشبوئیں ہی نہیں ہیں، بہت سے مصائب بھئ تمہارا راستہ دیکھ سکتے ہیں اس وقت سچ اور حق کا ساتھ نا چھوڑنا، اپنی محبت کے لئے کسی کے ساتھ زیادتی نا کرنا ، اپنی محبت کو رسوا نا کرنا۔ اگر تمہیں محبت کے جواب میں محبت نا ملے تو محبوب کو دشمن نا سمجھنا اسے محبوب ہی رہنے دینا یا سمجھ لینا کہ اسکی محبت تمہارے حصے کی نہیں تھی۔ اگر تم خدا سے صرف اپنے حصے کی دنیا مانگو گے توضرور ملے گی۔ بس صبر کو ہاتھ سے نا جانے دینا۔
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 1 برے وقت کا آغاز
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 2 جولیا کی آمد
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 3 علی عمران
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 4 ہیر
قسط نمبر 5 لاشعور کی سیر
میں یہ نہیں پوچھوں گا کہ تمہارا کیا حال ہے؟ مجھے معلوم ہے کہ تم تکلیف میں ہو۔ بے گناہ ہونے کے باوجود سزا ملنے پر نا انصافی ہونے کی تکلیف، قید تنہائی کی تکلیف اور سب سے بڑھ کر زہنی کشمکش کی تکلیف۔
تم گھبراؤ نہیں، ہوسکتا ہے ان ساری تکالیف کے اندر سے تمہارے لئے کوئی بہتری کی صورت نکل آئے! تم تنہائی محسوس کرتے ہو لیکن سچ یہ ہے کہ تم اکیلے نہیں ہو۔ علی عمران، اور جولیانا تم سے جیل میں آکر مل چکے ہیں۔ عمران تو تم کو ایک بہت اچھا مشورہ بھی دیکر گیا جس پر تم نے گھبراہٹ اور اضطراب میں غور نہیں کیا مگر ایسے میں ماہی احمد نے تمہاری زہنی کشمکش کو دور کرنے کے لئے ہیر کے خواب میں آکر اس کو تمہاری مدد کے لئے بھیجا جس کی مدد کے لئے بعد میں رانجھا بھی آگیا۔ رانجھے کی مدد سے تمہیں پتا چل چکا ہوگا کہ تمہاری اصل تکلیف جیل میں ہونا نہیں ہے بلکہ تمہارے اندر کی تنہائی ہے۔ جو تم کو اندر سے کھوکھلا کر رہی ہے۔ تم دنیا میں رہ کر بھی دنیا میں نہیں رہتے ۔ اپنے ارد گرد نہیں دیکھتے ۔ جس خدا کو خوش کرنے کے لئے تم نے دنیا ترک کی ہے اسی خدا نے ہی تو دنیا بنائی ہے۔ اس خدا کی بنائی دنیا میں تمہارا بھی حصہ ہے۔
تم اپنے حصے کی دنیا لینے سے گھبرا کیوں رہے ہو؟ اپنا حصہ لینے سے خدا ناراض نہیں ہوگا! یہ کسی پر ظلم نہیں ہوگا۔ بلکہ اپنی ذات پر زیادہ بوجھ ڈالنے والی بات ہوگی۔
مجھے پتہ ہے گلشن الفت کے دروازے پر تم کھڑے اپنے آپ سے لڑ رہے ہو۔ ایک طرف محبت کی خوشبودار اور ٹھنڈی ہوا تمہیں اپنی طرف مائل کر رہی ہے تو دوسری طرف تمہارے اندر کا احساس کمتری تمہاری ٹانگوں کو حرکت نہیں کرنے دے رہا۔ شاید تمہارے اندر کہیں گہرائی میں یہ احساس چھپا ہے کہ محبت کرنا جرم ہے۔ میرے دوست ایسا نہیں ہے یقین کرو ، محبت کرنا جرم نہیں ہے۔ بس محبت کو پانے کے لئے غلط راہ پر چلنا جرم ہے۔
کیا تم بدنیت ہو؟ کیا غلط قدم اٹھانا چاہتے ہو؟
کیا کسی کو رسوا کرنا چاہتے ہو؟
ایسا نہیں ہے نا!
مجھے پتا ہے تمہارے دل میں ایسی کوئی بات نہیں۔
تو اپنے دل سے خوف نکال دو، اگر تمہارا کوئی غلط ارادہ نہیں تو یقین رکھو، محبت کرنا کوئی جرم نہیں ، اپنے آپ پر اعتماد کرو میرے دوست
بے دھڑک گلشن الفت میں قدم رکھ دو، دنیا سے اپنے حصے کی خوشیاں لے لو بس کسی دوسرے کے حصے پر نظر نا ڈالنا۔
تمہاری تسلی کے بتا دوں کہ صرف میری چھوٹی بہن ماہی احمد ہی تم سے ہمدردی نہیں رکھتیں بلکہ حاتم راجپوت ، شمشاد ، قیصرانی ، عبدالرحمن ، سید فصیح احمد ، جیہ ، @ساقی اور جاسمن نا صرف تمہاری داستان نا صرف شوق سے پڑھتے ہیں بلکہ تم سے ہمدردی بھی رکھتے ہیں۔
آخر میں ایک بات کہنا چاہوں گا کہ الفت کے راستے میں صرف خوشبوئیں ہی نہیں ہیں، بہت سے مصائب بھئ تمہارا راستہ دیکھ سکتے ہیں اس وقت سچ اور حق کا ساتھ نا چھوڑنا، اپنی محبت کے لئے کسی کے ساتھ زیادتی نا کرنا ، اپنی محبت کو رسوا نا کرنا۔ اگر تمہیں محبت کے جواب میں محبت نا ملے تو محبوب کو دشمن نا سمجھنا اسے محبوب ہی رہنے دینا یا سمجھ لینا کہ اسکی محبت تمہارے حصے کی نہیں تھی۔ اگر تم خدا سے صرف اپنے حصے کی دنیا مانگو گے توضرور ملے گی۔ بس صبر کو ہاتھ سے نا جانے دینا۔
فقط :
تمہارا دوست
پس نوشت:تمہارا دوست
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 1 برے وقت کا آغاز
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 2 جولیا کی آمد
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 3 علی عمران
بابا ویلنٹائن کی غیر مستند تاریخ- قسط نمبر- 4 ہیر
قسط نمبر 5 لاشعور کی سیر
آخری تدوین: