پاکستان میں بچوں پر جنسی تشدد پر ایک چشم کشا ڈاکیومنٹری

سید ذیشان

محفلین
اگرچہ اس بارے میں چند ایک رپورٹیں میری نظر سے گذری تھیں لیکن وڈیو دیکھنے سے یہ مسئلہ انتہائی گھمبیر معلوم ہوتا۔ عمران خان کو بھی جب ثبوتوں سمیت اس معاملے کی طرف متوجہ کیا گیا تو اس کو کافی حیرت ہوئی کہ یہ مسئلہ اس حد تک موجود ہے۔

خاص طور پر ان لوگوں کے بیانات پر توجہ کریں جہاں وہ خود کو پکا مسلمان ظاہر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہماری بیویوں کو پانچ وقت کا نمازی اور پرہیزگار ہونا چاہیے اور یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے بچوں کیساتھ بدفعلی کی ہے۔
 

arifkarim

معطل
اگرچہ اس بارے میں چند ایک رپورٹیں میری نظر سے گذری تھیں لیکن وڈیو دیکھنے سے یہ مسئلہ انتہائی گھمبیر معلوم ہوتا۔ عمران خان کو بھی جب ثبوتوں سمیت اس معاملے کی طرف متوجہ کیا گیا تو اس کو کافی حیرت ہوئی کہ یہ مسئلہ اس حد تک موجود ہے۔

خاص طور پر ان لوگوں کے بیانات پر توجہ کریں جہاں وہ خود کو پکا مسلمان ظاہر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہماری بیویوں کو پانچ وقت کا نمازی اور پرہیزگار ہونا چاہیے اور یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے بچوں کیساتھ بدفعلی کی ہے۔
شکریہ ذیشان۔ اس معاشرتی بدحالی کی گھمبیرت کا عالم دیکھیں کہ ابھی تک کسی ایک بھی محفلین کو اس چونکا دینے والی آسٹریلیوی ڈاکومنٹری فلم پر کمنٹ کرنے کی توفیق نہیں ہوئی۔ میں نے تو اسے آن لائن دیکھنے کے بعد ڈاؤنلوڈ پر بھی لگا دیا تا کہ ریکارڈ میں محفوظ رہے اور آئندہ پاکستان کو اسلامی ریاست ثابت کرنے والوں کے منہ پر طمانچے کے طور کام آئے۔ اسے یہاں سے اعلیٰ کوالٹی میں ڈاؤنلوڈ کر لیں:
http://oneclickwatch.org/four-corners-s54e15-streets-of-shame-pdtv-x264-wnn/

اصل آسٹریلیوی چینل جہاں اس ڈاکومنٹری کا اجراء ہوا سے ایک اقتباس:
"It's one of the most sad and shameful aspects of our society. I have to say I'm totally embarrassed by this." Imran Khan, politcian and former international cricketer

Four Corners tells the story of children at risk, forced through poverty to live on the streets of the country's major cities. Directed by Emmy Award-winner Mohammed Naqvi and written by Jamie Doran, Streets of Shame focuses on the north-western city of Peshawar, where it is estimated 9 in every 10 street children have been sexually abused.

Brightly coloured buses fill the roads of Pakistan. These buses are a crucial element in the country's economy. But behind the colour lies another much darker story. Much of the sexual abuse of young boys takes place at bus and truck terminals. In one survey alone, 95 per cent of truck drivers admitted that having sex with boys was their favourite entertainment during rest breaks.

Peshawar is not alone in its shame. Zia Awan, a human rights lawyer, says child abuse is a national problem: "It's going on everywhere. In the big cities, or small cities, towns. Everywhere this is happening."

http://www.abc.net.au/4corners/stories/2014/05/12/4000606.htm

r1273443_17178650.jpg


اوپر سے ستم ظریفی دیکھئے کہ پاکستان کے انگنت نت نئےٹی وی چینلز میں سے کسی ایک کو بھی یہ ڈاکومنٹری بنانے یا چلانے کی توفیق نہ ہوئی۔ غدار جیو تو امریکی مسلمانوں پر ڈاکومنٹریز بناتے نہیں تھکتے۔ پہلے اپنے قومی معاشرے کی تو خبر لیں۔

زیک
قیصرانی
الف نظامی
لئیق احمد
آصف اثر
 

سید ذیشان

محفلین
آپ کی بات درست ہے کہ پاکستانی چینلز نے اس ایشو کو مکمل طور پر اگنور کیا ہے۔ لیکن آج نیوز کے حال میں چلنے والے پروگرام آغاز سفر میں اس ایشو پر بات کی گئی ہے

۔میں نے اسٹریلیا کے چینل کی سائٹ پر ہی دیکھی تھی لیکن اس پر کنٹری لاک لگا ہوا ہے مجبوراً یہ لنک دیا ہے۔
 
آخری تدوین:

مقدس

لائبریرین
میں نے یہ ویڈیو دیکھی اور اس کے بعد سے مجھ سے کچھ کیا نہیں گیا۔۔۔ یہاں کچھ لکھا اس لیے نہیں کیونکہ مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ کیا لکھوں۔۔۔ دوسرے ممالک میں کمیاں تلاش کرنے والوں کو چاہیے کہ پہلے اپنے گھر کو دیکھیں اور پھر کسی دوسرے کی بات کریں۔۔۔ اتنا کھلم کھلا اعتراف کیا جا رہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ ان لوگوں کو ابھی بھی گرفتار نہیں کیا گیا ہو گا فور سیکشلی ابیوزنگ کڈز۔۔۔۔ میکس می سک۔۔۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
یہ خطہ جو پورے پاکستان میں سب سے بڑا دین کا ٹھیکیدار ہے حال دیکھیں ان کا
شرم آتی ہے مجھے اپنی بےبسی پر اور ان جانوروں کو اپنا ہم وطن کہتے ہوے
 

قیصرانی

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ایسے افراد کو سرِ عام سزا ملنی چاہئے۔ ایسے افراد واقعی معاشرے کے لئے لعنت ہیں
کچھ دن قبل میں نےاسی طرح کی بات کی تھی کہ اس طرح کے واقعات بتاتے ہیں کہ مجھے کیوں اپنے پاکستانی ہونے پر شرم آتی ہے
 
Top