پاکستان کی داستانِ ہوش رُبا ۔ ندیم ایف پراچہ

فاتح

لائبریرین
پاکستان کی داستانِ ہوش رُبا
جمعرات 2 اگست 2012
ندیم ایف پراچہ
ڈان اردو ۔ پاکستان
http://urdu.dawn.com/2012/08/02/dawn-blog-pakistan-before-martial-law/

آج عوام کے ذہنوں میں اس پاکستان کے دھندلے سے نقوش ہیں جو سن اسی کی دہائی میں کبھی ہوا کرتا تھا۔ آج کے مقابلے میں وہ پاکستان ہمارے لئے کسی اجنبی سیارے کے برابر ہے۔
میں یہاں ایک آپ کو چند تاریخی تصاویرمیں شریک کرنا چاہتا ہوں جسے جمع کرنے میں کئی برس لگ گئے اور یہ تصاویر اس اجنبی ملک کی ہے جو پاکستان کہلاتا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
1.jpg

انیس سو پچپن میں ہالی وڈ کے معروف اسٹارا سٹیورٹ گرینگر اور ایوا گارڈنر لاہور ائیرپورٹ آمد پر اپنے پرستاروں کو دیکھ کر ہاتھ ہلاتے ہوئے۔ وہ فلم ’بھوانی جنکشن ‘کے بعض حصوں کی عکسبندی کے لیے لاہور پہنچے تھے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
2.jpg

فلم ’بھوانی جنکشن ‘کا ایک منظر، جسے لاہور کے ایک تھانہ کے سامنے فلمایا گیا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
3.jpg

انیس سو ستاون میں کراچی کے میٹرو پول ہوٹل نائٹ کلب میں منعقدہ نیو ائیر پارٹی کی تقریب کے دوران رقص میں بے خود رقصاں جوڑا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
4.jpg

انیس سو تریسٹھ کے روزنامہ مارننگ نیوز کی ایک خبر کا تراشا، جس میں بتایا گیا ہے کہ کراچی ائیرپورٹ پر بنے بار میں یورپ کے معروف پاپ موسیقی گروپ ’بیٹلز‘ کی آمد کی اطلاع پر پرستاروں کا سیلاب اُمڈ آیا تھا۔
بیٹلز گروپ کو کراچی سے ہانگ کانگ کے لیے رابطہ پرواز پکڑنی تھی۔ اس دوران وہ ڈرنک کے لیے بار میں چلے آئے تھے۔ سن ساٹھ اور ستّر کی دہائی میں کراچی کا ائیرپورٹ دنیا کے مصروف ترین ائیرپورٹس میں سے ایک تھا۔ تصویر: بشکریہ سمیع شاہ
-----------------------------------------------------------------------------------------------
5.jpg

سن ساٹھ کی دہائی کے اوائل میں غیر ملکی سیاح کراچی کے ساحل پر غسلِ آفتابی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
6.jpg

امریکی سیاحوں کا ایک گروپ، جو کراچی کے ساحل پر تفریحاً کیکڑے پکڑنے آیا تھا۔’ کیکڑا گیری‘کراچی کی سیاحتی سرگرمیوں میں اہمیت کی حامل تھی۔ سیاح کیماڑی کے ساحل سے کشتیا ں کرائے پر لے کر سمندر میں کیکڑا گیری پر نکل جاتے تھے۔
کشتیاں کرائے پر فراہم کرنے والے بالعموم کراچی کے افریقی نژاد پاکستانی تھے۔ بعض کشتیوں میں چھوٹا سا باورچی خانہ، بار اور باربی کیو کا انتظام بھی ہوتا تھا۔ وہ کشتیاں اب بھی ساحل پر ہیں مگر سیاح کوئی نہیں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
7.jpg

انیس سو اکسٹھ میں ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم نے کراچی کا دورہ کیا۔ اپنے دورے کے دوران وہ استقبالیہ کمیٹی کے ارکان سے مل رہی ہیں۔ ملکہ برطانیہ نے پاکستان کے حکمران فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے ہمراہ بے چھت کی لیموزین گاڑی پر سوار ہو کر شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
8.jpg

انیس سو انہتر میں پاکستان پیپلز پارٹی اور دائیں بازو کی طلبہ تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا حکومت کے حامی طلبہ تنظیم کے ساتھ کراچی میں تصادم کا ایک منظر۔1967 اور1968 کے دوران طلبہ اور مزدور تنظیموں کے احتجاج نے ایوب آمریت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
9.jpg

انیس سو اڑسٹھ کے آخری ایّام کی تصویر، سادہ لباس پولیس اہلکارحریت پسند، پشتون قوم پرست طالب علم کو ایوب خان کی حمایت میں نکلنے والی ریلی پر گولی چلانے کے الزام میں دبوچ کر لے جارہے ہیں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
10.jpg

ساٹھ کی دہائی کے اوائل میں پاکستانی رسائل میں شائع شدہ ایک اشتہار، جس کے ذریعے پاکستان میں کنیڈین کلب وہسکی متعارف کرانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
یہ وہسکی شروع شروع میں صرف کراچی ہارس ریسنگ اینڈ پولو کلب المعروف ریس کورس میں دستیاب تھی۔ بعد ازاں اسے شہر کے دیگر بار میں بھی متعارف کرایا گیا
-----------------------------------------------------------------------------------------------
11.jpg

انیس سو ستر میں مغربی پاکستانی کا ایک فوجی مشرقی پاکستان کے ایک بنگالی کو دبوچ کر مارپیٹ اور ہراساں کرتے ہوئے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
12.jpg

انیس سو اکہتر میں مغربی پاکستان کی فوج اور مشرقی پاکستان کے بنگالی قوم پرستوں (مکتی باہنی) کے درمیان خانہ جنگی کا ایک منظر۔
مشرقی پاکستان کے قوم پرستوں نے فوج کو بڑے پیمانے پر بنگالیوں کے قتلِ عام کا مرتکب قرار دیتے ہوئے، اُن کے خلاف ہتھیار اٹھالیے تھے۔ ہندوستان کی حمایت سے باغیوں نے مغربی پاکستان کی فوج کو شکست دی اور مشرقی پاکستان بنگلا دیش بن گیا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
13.jpg

انیس سو اکہترمیں مشرقی پاکستان کی بندوق بردار خواتین کا دستہ ڈھاکا کی سڑکوں پر، مغربی پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اور بنگالی قوم پرستوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مارچ کرتے ہوئے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
14.jpg

پاکستتان کی قدیم ترین شراب ساز کمپنی مری بریوری کی جانب سے پہلی بار ملک میں ’ہلکی بئیر‘ متعارف کرانے کے موقع پر شائع کیا گیا اشتہاری پوسٹر۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
15.jpg

انیس سو بہتر کی ایک دلچسپ تصویر۔ پاکستانی مسافر افغان ٹیکسی پر لد کر طورخم پار افغانستان جارہے ہیں۔ ٹیکسیوں پر اس طرح لد کر،روزانہ ہزاروں باشندے سرحد پار کرکے تجارت کی غرض سے افغانستان جاتے تھے۔
بہت سے لوگ ان ٹیکسیوں کے ذریعے سنیماؤں میں لگی نئی ہندوستانی فلم دیکھنے کابل جاتے ۔ دن میں وہ فلم دیکھتے اوررات کو واپس اپنے گھروں کو لوٹ آتے تھے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
16.jpg

انیس سو بہتر میں برطانوی، فرنچ اور امریکی نوجوان لڑکے لڑکیو ں پر مشتمل ایک گروپ لاہور میں بس کی آمد کا منتظر۔ پاکستان ہِپیّوں کا ایک اہم پڑاؤ تھا، جسے ’ہِپّی رہ گذر‘ کہا جاتا تھا۔
انیس سو ساٹھ سے انیس سو اناسی تک، ہزاروں کی تعداد میں یورپی اور امریکی نوجوان اس رہ گذر سے گزرا کرتے تھے۔ یہ ہِپیّوں کی وہ رہ گزر تھی جو ترکی سے شروع ہوتی، ایران سے گزرتی، خم کھا کر افغانستان میں داخل ہوتی، پاکستان سے ہوتے ہوئے ہندوستان پہنچتی اور پھر اپنی آخری منزل نیپال پر پہنچ کردم لیتی تھی۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
17.jpg

انیس سو تہتر میں پاکستانی وزارتِ سیاحت کے شائع کردہ ایک بروشر کا عکس، جس میں ہوٹل، ریستوران، بارز اور ہِپّی رہ گزر پر واقع سیاحت کے لیے پُرکشش مقامات کی تفصیل بیان کی گئی تھی۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
18.jpg

انیس سو چوہتر میں پاکستانی وزارتَِ سیاحت کی ایک بس مغربی سیاحوں کو کراچی کے قابلِ دید مقامات کی سیر پرلے جارہی ہے۔ اس طرح کی بسوں میں، ہِپیّوں کے ذوق کے مطابق ’سہولتوں‘ کا خیال رکھا جاتا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
19.jpg

انیس سو اڑسٹھ میں کراچی کے مشہور سنیما ’تاج محل‘ کا ایک بیرونی منظر۔ پاکستان کی فلمی صنعت کے اچھے دنوں میں، یہ شہر کے متعدد سنیما گھروں میں سے ایک تھا۔
انیس سو پینسٹھ سے انیس سو ستترتک، پاکستانی فلمی صنعت ماہانہ درجنوں فلمیں بناتی تھی۔ فلم سازی کا یہ رجحان انیس سو پچھتر میں اپنے عروج پر نظر آتا ہے، جب صرف ایک سال کے دوران ایک سو چودہ پاکستانی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھیں۔
انیس سو سترکی دہائی کے آخر میں اس وقت پاکستان فلموں پر زوال آنا شروع ہوا،جب ملک پر جنرل ضیا کی آمریت قائم ہوئی اور ملک میں وی سی آر متعارف ہوا۔
سن ساٹھ اور ستّر کی دہائی میں نہایت پُرکشش سمجھی جانے والی پاکستانی فلم انڈسٹری اس وقت تقریباًاپنی موت آپ مرچکی ہے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
 

فاتح

لائبریرین
20.jpg

انیس سو ستر کی دہائی میں، مارشل آرٹس کے ماہر اور مشہور اداکار بروس لی کاہاتھ سے تیار کردہ شاندار کلاسیکی بِل بورڈ۔
نیس سو تہتر میں بروس لی کی ’کھڑکی توڑ‘ فلم ’اینٹر دی ڈریگون ‘ کی پاکستان میں نمائش کے موقع پر یہ بِل بورڈ لاہور میں تیار کیا گیا تھا۔ مغرب کی طرح پاکستان میں بھی، بروس لی ایکشن فلموں کے شائقین میں بہت مشہور تھے۔
ان کی فلمیں پاکستان میں باکس آفس پر شاندار بزنس کرتی تھیں۔ ان فلموں نے پاکستانیوں کو مارشل آرٹس سے بھی متعارف کرایا۔ انیس سو تہترمیں بروس لی کو اچانک موت نے آ گھیرا اور وہ دنیا سے چلے گئے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
21.png

انیس سو اکہترمیں ہاکی ورلڈ کپ فائنل کی نایاب تصویر۔ اسپین کے شہر بارسلونا میں منعقدہ ہاکی ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستان نے میزبان ٹیم کو شکست دے کر اعزاز اپنے نام کیا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
22.jpg

انیس سو تہترمیں کوئٹہ ائیرپورٹ پر ایرانی ملکہ فرح دیبا کی آمد کا منظر۔ دائیں بازو کی جماعت عوامی نیشنل پارٹی (نیپ) کی حکومت کے اُس وقت کے گورنر خیر بخش بزنجو ان کا خیر مقدم کررہے ہیں۔ انیس سو سترکے انتخابات کے بعد نیپ نے بلوچستان میں حکومت بنائی تھی۔
بدقسمتی سے وزیرِ اعظم بھٹو نے شاہ ایران کی ایک شکایت پربلوچستان میں جناب بزنجو اور نیپ حکومت کو برطرف کردیا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ شہنشاہ ایران نے جناب بھٹو کو خبردار کیا تھا کہ صوبائی حکومت ایرانی بلوچستان میں بلوچ قوم پرست باغیوں کو شاہ کے خلاف بغاوت پر اُکسارہی ہے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
23.jpg

انیس سو چوہتر میں اکیس سالہ بینظیر بھٹو اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی کراچی میں واقع رہائش گاہ کے پورچ میں بیٹھی ہیں۔ جنرل ضیاء الحق نے جب اپریل ۱۹۷۹ میں جناب بھٹو کو پھانسی دی تو بینظیر بھٹو نے پارٹی کی قیادت سنبھال لی۔
دسمبردو ہزار سات میں اسلامی شدت پسندوں کے ہاتھوں دہشت گرد حملے میں جان گنوانے سے پہلے وہ سن نوّے کی دہائی میں دو مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
24.jpg

مئی انیس سو بہترکے ماہنامہ ہیرالڈ کے سرورق کا عکس۔ ڈان گروپ کے زیرِ اہتمام شائع ہونے والا ماہنامہ ہیرالڈ ابتدا میں بدلتے فیشن اور شہری نوجوانوں کے سیاسی و سماجی رجحانات پر توجہ مرکوز رکھتا تھا۔
بعد ازاں، انیس سو اسی کے بعد سے لے کر اب تک، ماہنامہ کا متن زیادہ تر سیاسی نوعیت کے امور کا احاطہ کرتا ہے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
25.jpg

انیس سو تہترکے ماہنامہ ہیرالڈ کے ایک شمارے کے سرورق کا عکس، یہ منظر کراچی کی پُرجوش اور بھڑکیلی زندگی کا عکاس بن تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
26.jpg

انیس سو بہترمیں پاکستان کی معروف فیشن ماڈل رخشندہ خٹک کی، فیشن شو میں لی گئی یادگار تصویر۔ سن ستّر کی دہائی میں رخشندہ ملک کی صفِ اول کی فیشن ماڈل تھیں۔
انیس سو اناسی میں انہوں نے ماڈلنگ اور مُلک، دونوں کو خیرباد کہا۔ رخشندہ خٹک ۲۰۱۱ میں امریکا میں انتقال کر گئیں۔ تصویر بشکریہ ایکسپریس ٹریبون
-----------------------------------------------------------------------------------------------
27.jpg

انیس سو تہتر میں پاکستانی فلموں کی معروف گلوکارہ اور پاپ موسیقی کی علامت سمجھی جانے والی رونا لیلیٰ کے موسیقی البم کا سرِ ورق۔ بعد میں یہ سرورق پوسٹر کی شکل میں ہاسٹلوں میں مقیم طلبا کے کمروں کی دیواروں پر چی گویرا اور ماؤزے تنگ جیسے انقلابی رہنماؤں کی تصاویر کے ساتھ چسپاں نظر آتا تھا۔
لیلیٰ مشرقی پاکستان سے تعلقرکھتی تھیں مگر بنگلا دیش کے قیام باوجود وہ اگلے کئی سال پاکستان میں رہیں۔انیس سو چوہترمیں انہوں نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور بنگلا دیش کی شہریت حاصل کرکے وہیں سکونت اختیار کرلی۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو بہتر میں پاکستانی ٹیلی وژن پی ٹی وی سے نشر ہونے والے ایک گیت کی جھلک، جس سے وہ پاکستان کی جدید موسیقی کی ایک علامت بن کر سامنے آئیں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
29.jpg

انیس سو پچہترمیں ریلیز ہونے والی فلم شبانہ کے گیتوں پر مشتمل ریکارڈ کے سرورق کا عکس۔ اس فلم میں پاکستانی اداکارہ بابرہ شریف نے کام کیا تھاجو بعد صفِ اول کی ہیروئن اور ستّر کی دہائی کی فلموں میں سیکس سمبل کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
30.jpg

انیس سو پچہترمیں شائع ہونے والا ایک پوسٹر، جس میں سندھی، بلوچی، پشتو اور پنجابی لوک پرفامرز کو دکھایا گیا ہے۔ یہ پوسٹر امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں منعقدہ ’امریکن فوک لائف کنسرٹ ‘ کے موقع پروہیں طبع اور شائع ہوا تھا۔ اس کنسرٹ میں پاکستانی لوک فنکار فن کا جوہر دکھانے کے لیے مدعو کیے گئے تھے۔
ذوالفقار علی بھٹو کی مقبول ترین حکومت میں پاکستانی لوک ثقافت اور موسیقی کو بھرپور سرکاری سرپرستی حاصل رہی۔ بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ اس حکومتی حکمتِ عملی کا کم از کم ایک حصہ تھا جس کے ذریعے وہ سندھی، بلوچ اور پشتون قوم پرستوں کو مفاہمت کے ذریعے قومی دھارے میں لانا چاہتے تھے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
31.jpg

انیس سو پچہترمیں پشاور کے ایک کم درجے کے ہوٹل کے برآمدے میں موجود غیر ملکی جوڑا۔ ساٹھ کی دہائی سے پیٹھ پر تھیلے لاد کر، پاکستان کارخ کرنے والے مغربی سیاحوں کے ریلے کی وجہ سے لاہور، کراچی اور پشاور میں اس طرح کے ہوٹلو ں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔
اس بات کی وضاحت کرنا ممکن نہیں کہ مرد نے گلے میں ہولسٹر کیوں لٹکایا ہوا ہے۔ البتہ اکثر اوقات یہ خالی ہوتے تھے، صرف پشاوری فیشن کا دکھاوا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
32.jpg

ستّر کے عشرے کی معروف ایرانی گلوکارہ اور پاپ میوزک کی شناخت میڈم گوگوش فارسی رسالے’ بی تا‘ کے سرورق پر۔ گوگوش نے انیس سو پچہترمیں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے متعدد بڑے کنسرٹ کیے۔ کئی پی ٹی وی پر نشر ہوئے۔ جن سے انہیں یہاں بہت پذیرائی ملی۔
میڈم گوگوش ایک بار پھر پاکستان آکر کنسرٹ سیریز کرنا چاہتی تھیں مگر انیس سو اناسی میں ، ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد حکومت نے ان پر پابندی عائد کردی اور گوگوش کی یہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
33.jpg

انیس سو چہتر میں، پاکستان کرکٹ ٹیم کے بعض کھلاڑی نائٹ کلب میں خوش گوار وقت گزارتے ہوئے۔ تصویر میں دائیں سے وسیم راجا، اوپنر مدثر نذر، فاسٹ بولر سکندر بخت اور بیٹسمین جاوید میاں داد۔
پاکستان کے ایک انگریزی روزنامہ میں شائع ہونے والی اس تصویر کے کیپشن کے انداز اور الفاظ پہ غور کیجیے۔ یہ حقیقت ہے کہ اسی کی دہائی کے اوائل میں یہ لب و لہجہ بدل گیا تھا۔ اس طرح پارٹی کرنے والے کرکٹرز کے لیے (زیادہ تر اردو اخبارات میں) مذمتی انداز اور الفاظ استعمال ہونے لگے تھے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
34.jpg

سندھی قوم پرستوں کے شائع کردہ ایک پوسٹر کا عکس۔ یہ پوسٹر سب سے پہلے انیس سو تہتر میں سندھی قوم پرست جماعت ’جئے سندھ‘ کے قیام کے فوراً بعد شائع کیا گیا تھا۔
اس پوسٹر کے ذریعے سندھی قوم کے سیکولر رویے، حقیقت پسندی، رواداری اور صوفی اسلام سے ان کے رشتےکو ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
35.jpg

انیس سو پچہتر میں، پاکستان کے پہلے منتخب وزیرِ اعظم کی اہلیہ اور ملک کی خاتونِ اوّل بیگم نصرت بھٹو میکسیکو میں منعقدہ ایک کانفرنس میں شریک ہیں۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ وہ اپنے ’سوشلسٹ ‘شوہر ذوالفقار علی بھٹو سے زیادہ ترقی پسند تھیں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
36.jpg

انیس سو چوہترمیں مشہور پاکستانی کرکٹر عمران خان، جو سن ستّر کی دہائی کے نوجوانوں کے پسندیدہ ’فیشنی ‘کپڑوں میں ملبوس ہیں۔
کبھی ’پلے بوائے‘ کے لقب سے معروف خان نے نوّے کی دہائی میں کرکٹ سے علیحدگی کے بعد’تجدیدِ ایمان‘ کی اور دوبارہ بطور مسلم دنیا میں آئے۔اس کے بعد انیس سو نوے میں انہوں نے اپنی سیاسی جماعت تشکیل دی۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
37.jpg

۱۹۸۷میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان رجعت پسند فوجی آمر ضیاء الحق کے ساتھ بیٹھے ہوئے۔ عمران خان نے ۱۹۸۷ میں ہی پاکستانی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا مگر جنرل ضیا بدستور انہیں ٹیم میں واپس لانے کے لیے بہلاتے پھسلاتے رہے۔
ستّر اور اسّی کی دہائی میں پاکستان کے اکثر بڑے بڑے کرکٹ اسٹار کی سیاسی وابستگی تھی لیکن اس کے باوجود انہوں نے کسی سیاسی جماعت سے براہ راست وابستگی اختیار نہیں کی تھی۔ مثال کے طور پر فاسٹ بولر سرفراز نواز، سابق کپتان مشتاق محمد اور جاوید میاں داد بھٹو کے پرستار تھے۔
اگرچہ عمران خان کا جنرل ضیا کی رجعت پسند پالیسیوں کی طرف جھکاؤ نہیں تھا مگر اس کے باوجود ان کے فوجی آمر سے قریبی مراسم تھے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
38.jpg

انیس سو چہتر کا ایک منظر، پاکستانی پاپ اسٹار عالمگیر مشہور ٹی وی اداکار اور کامیڈین مرحوم معین اختر کو لطیفہ سنارہے ہیں۔ یہ تصویر کراچی میں عالمگیر کے اُس کنسرٹ سے ذراپہلے لی گئی، جس کی میزبانی معین اختر نے کی تھی۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو پچہتر- چہترکی ایک کی نایاب وڈیو سے جھلک، جس میں عالمگیر، تُرک پاپ سنگر کے ساتھ پی ٹی وی پر پرفارم کررہے ہیں۔ انیس سو اٹھترمیں ضیا آمریت کے دور میں اس گانے پر پابندی لگادی گئی تھی۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
41.jpg

انیس سو پچھتر میں پاکستانی ٹیلی وژن اداکار سبحانی بایونس، شکیل احمد اور آر جے ایک ٹی وی ڈرامے کے سیٹ پر۔ سبحانی اسٹیج کے منجھے اداکار تھے مگر شکیل اُن دنوں ابھرتے ٹی وی اداکار تھے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
42.jpg

انیس سو چہتر میں کراچی انٹرکونٹیننٹل ہوٹل کے سوئمنگ پول کنارے مغربی سیاح بیئر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے۔ تصویر بشکریہ رورے مکلین
-----------------------------------------------------------------------------------------------
 

فاتح

لائبریرین
43.jpg

انیس سو چہتر میں مغربی سیاحوں کا ایک گروپ ریل گاڑی سے کراچی تا لاہور سفر کے دوران۔ تصویر بشکریہ مراد حسین اور بینا احمد۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
44.jpg

انیس سو چہتر میں کالج کے باہر بنچ پر بیٹھی چند طالبات موج مستی کرتے ہوئے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو اٹھتر میں کراچی میں کھیلے گئے پاکستان بمقابلہ ہندوستان کرکٹ ٹیسٹ میچ کی نایاب فوٹیج۔ یقینی طور پر ڈرا کی جانب گامزن اس میچ میں سنسنی اس وقت بیدار ہو گئی جب پاکستان کے کپتان مشتاق احمد نے آخری سیشن میں پچیس اوورز میں 160 رنز سے زائد کا ناممکن سمجھا جانے والے ہدف کے تعاقب کا فیصلہ کیا۔
یس سالہ جاوید میانداد اور نائب کپتان آصف اقبال کو بطور اوپنر بھیجا گیا۔ وکٹ کے درمیان رنز لینے کے حیرت انگیز مظاہرے کے باوجود، پاکستان کو فی اووَر آٹھ رنز سے زائد اوسط درکار تھی کہ اس وقت اقبال آؤٹ ہوگئے۔
تب مشتاق نے رن ریٹ آگے بڑھانے کے لیے چھبیس سالہ عمران خان کو بھیجا۔ ابتدا ہی میں رن آؤٹ سے بچنے والے خان نے ہندوستانی باؤلنگ کو آڑھے ہاتھوں لیا اور دو چھکوں اور چار چوکے لگا کا پاکستان کو فتحیاب کر دیا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
46.jpg

انیس سو ستتر میں مارشل لا کے نفاذ پر روزنامہ ڈان کی خبر اور سرخی کا عکس۔ ’اگلے اکتوبر‘ تک انتخابات نہیں ہوسکتے، یہ کہہ کر جنرل ضیا ء الحق نے تقریباً گیارہ برس ملک پر حکمرانی کی لیکن اُس کے بعد پاکستان پھر کبھی ایسا نہ بن سکا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
مزید تفاصیل اور باقی اقساط کے مطالعہ کے لیے ماخذِ مضمون "روزنامہ ڈان" کا ربط
 

محمد امین

لائبریرین
واہ واہ۔۔۔ این ایف پی کی طرف سے ایک اور ایپیسوڈ :) ۔۔۔ اس کے گزشتہ حصے میں پڑھ چکا ہوں اور دیکھ کر مجھے ابنِ صفی کا پاکستان و ہندوستان یاد آجاتا ہے :)۔۔۔ میرا مطلب ہے نگاہوں میں وہ افسانوی مناظر گھوم جاتے ہیں۔۔۔ پاکستان کبھی اتنا لبرل بھی تھا :) :) ۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ۔۔۔ این ایف پی کی طرف سے ایک اور ایپیسوڈ :) ۔۔۔ اس کے گزشتہ حصے میں پڑھ چکا ہوں اور دیکھ کر مجھے ابنِ صفی کا پاکستان و ہندوستان یاد آجاتا ہے :)۔۔۔ میرا مطلب ہے نگاہوں میں وہ افسانوی مناظر گھوم جاتے ہیں۔۔۔ پاکستان کبھی اتنا لبرل بھی تھا :) :) ۔۔۔
جی! 1977 کے بعد سے 11 برس تک ہمارے ملک میں محض ہیروئن، افیون، کلاشنکوف، جہاد کے نام پر پروفیشنل قاتل اور فتوے باز ملاں ہی کی درآمد و برآمد ہوئی اور اس کے بعد سے ہمارے ملک کا یہی حال ہے جو آپ اور میں آج دیکھ رہے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
انیس سو پچہتر- چہترکی ایک کی نایاب وڈیو سے جھلک، جس میں عالمگیر، تُرک پاپ سنگر کے ساتھ پی ٹی وی پر پرفارم کررہے ہیں۔ انیس سو اٹھترمیں ضیا آمریت کے دور میں اس گانے پر پابندی لگادی گئی تھی۔

ہمارے خیال میں یہ ضیائی آمریت سے زیادہ تُرک گلوکارہ کے بھونڈے ناچ کا کمال ہے کہ اس ویڈیو کو ایسے انجام بد سے دوچار ہونا پڑا۔ :ROFLMAO:
 
Top