فاتح
لائبریرین
پاکستان کی داستانِ ہوش رُبا
جمعرات 2 اگست 2012ندیم ایف پراچہ
ڈان اردو ۔ پاکستان
http://urdu.dawn.com/2012/08/02/dawn-blog-pakistan-before-martial-law/
آج عوام کے ذہنوں میں اس پاکستان کے دھندلے سے نقوش ہیں جو سن اسی کی دہائی میں کبھی ہوا کرتا تھا۔ آج کے مقابلے میں وہ پاکستان ہمارے لئے کسی اجنبی سیارے کے برابر ہے۔
میں یہاں ایک آپ کو چند تاریخی تصاویرمیں شریک کرنا چاہتا ہوں جسے جمع کرنے میں کئی برس لگ گئے اور یہ تصاویر اس اجنبی ملک کی ہے جو پاکستان کہلاتا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو پچپن میں ہالی وڈ کے معروف اسٹارا سٹیورٹ گرینگر اور ایوا گارڈنر لاہور ائیرپورٹ آمد پر اپنے پرستاروں کو دیکھ کر ہاتھ ہلاتے ہوئے۔ وہ فلم ’بھوانی جنکشن ‘کے بعض حصوں کی عکسبندی کے لیے لاہور پہنچے تھے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
فلم ’بھوانی جنکشن ‘کا ایک منظر، جسے لاہور کے ایک تھانہ کے سامنے فلمایا گیا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو ستاون میں کراچی کے میٹرو پول ہوٹل نائٹ کلب میں منعقدہ نیو ائیر پارٹی کی تقریب کے دوران رقص میں بے خود رقصاں جوڑا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو تریسٹھ کے روزنامہ مارننگ نیوز کی ایک خبر کا تراشا، جس میں بتایا گیا ہے کہ کراچی ائیرپورٹ پر بنے بار میں یورپ کے معروف پاپ موسیقی گروپ ’بیٹلز‘ کی آمد کی اطلاع پر پرستاروں کا سیلاب اُمڈ آیا تھا۔
بیٹلز گروپ کو کراچی سے ہانگ کانگ کے لیے رابطہ پرواز پکڑنی تھی۔ اس دوران وہ ڈرنک کے لیے بار میں چلے آئے تھے۔ سن ساٹھ اور ستّر کی دہائی میں کراچی کا ائیرپورٹ دنیا کے مصروف ترین ائیرپورٹس میں سے ایک تھا۔ تصویر: بشکریہ سمیع شاہ
-----------------------------------------------------------------------------------------------
سن ساٹھ کی دہائی کے اوائل میں غیر ملکی سیاح کراچی کے ساحل پر غسلِ آفتابی سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
امریکی سیاحوں کا ایک گروپ، جو کراچی کے ساحل پر تفریحاً کیکڑے پکڑنے آیا تھا۔’ کیکڑا گیری‘کراچی کی سیاحتی سرگرمیوں میں اہمیت کی حامل تھی۔ سیاح کیماڑی کے ساحل سے کشتیا ں کرائے پر لے کر سمندر میں کیکڑا گیری پر نکل جاتے تھے۔
کشتیاں کرائے پر فراہم کرنے والے بالعموم کراچی کے افریقی نژاد پاکستانی تھے۔ بعض کشتیوں میں چھوٹا سا باورچی خانہ، بار اور باربی کیو کا انتظام بھی ہوتا تھا۔ وہ کشتیاں اب بھی ساحل پر ہیں مگر سیاح کوئی نہیں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو اکسٹھ میں ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم نے کراچی کا دورہ کیا۔ اپنے دورے کے دوران وہ استقبالیہ کمیٹی کے ارکان سے مل رہی ہیں۔ ملکہ برطانیہ نے پاکستان کے حکمران فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان کے ہمراہ بے چھت کی لیموزین گاڑی پر سوار ہو کر شہر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو انہتر میں پاکستان پیپلز پارٹی اور دائیں بازو کی طلبہ تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا حکومت کے حامی طلبہ تنظیم کے ساتھ کراچی میں تصادم کا ایک منظر۔1967 اور1968 کے دوران طلبہ اور مزدور تنظیموں کے احتجاج نے ایوب آمریت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو اڑسٹھ کے آخری ایّام کی تصویر، سادہ لباس پولیس اہلکارحریت پسند، پشتون قوم پرست طالب علم کو ایوب خان کی حمایت میں نکلنے والی ریلی پر گولی چلانے کے الزام میں دبوچ کر لے جارہے ہیں۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
ساٹھ کی دہائی کے اوائل میں پاکستانی رسائل میں شائع شدہ ایک اشتہار، جس کے ذریعے پاکستان میں کنیڈین کلب وہسکی متعارف کرانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
یہ وہسکی شروع شروع میں صرف کراچی ہارس ریسنگ اینڈ پولو کلب المعروف ریس کورس میں دستیاب تھی۔ بعد ازاں اسے شہر کے دیگر بار میں بھی متعارف کرایا گیا
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو ستر میں مغربی پاکستانی کا ایک فوجی مشرقی پاکستان کے ایک بنگالی کو دبوچ کر مارپیٹ اور ہراساں کرتے ہوئے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو اکہتر میں مغربی پاکستان کی فوج اور مشرقی پاکستان کے بنگالی قوم پرستوں (مکتی باہنی) کے درمیان خانہ جنگی کا ایک منظر۔
مشرقی پاکستان کے قوم پرستوں نے فوج کو بڑے پیمانے پر بنگالیوں کے قتلِ عام کا مرتکب قرار دیتے ہوئے، اُن کے خلاف ہتھیار اٹھالیے تھے۔ ہندوستان کی حمایت سے باغیوں نے مغربی پاکستان کی فوج کو شکست دی اور مشرقی پاکستان بنگلا دیش بن گیا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو اکہترمیں مشرقی پاکستان کی بندوق بردار خواتین کا دستہ ڈھاکا کی سڑکوں پر، مغربی پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اور بنگالی قوم پرستوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مارچ کرتے ہوئے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
پاکستتان کی قدیم ترین شراب ساز کمپنی مری بریوری کی جانب سے پہلی بار ملک میں ’ہلکی بئیر‘ متعارف کرانے کے موقع پر شائع کیا گیا اشتہاری پوسٹر۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو بہتر کی ایک دلچسپ تصویر۔ پاکستانی مسافر افغان ٹیکسی پر لد کر طورخم پار افغانستان جارہے ہیں۔ ٹیکسیوں پر اس طرح لد کر،روزانہ ہزاروں باشندے سرحد پار کرکے تجارت کی غرض سے افغانستان جاتے تھے۔
بہت سے لوگ ان ٹیکسیوں کے ذریعے سنیماؤں میں لگی نئی ہندوستانی فلم دیکھنے کابل جاتے ۔ دن میں وہ فلم دیکھتے اوررات کو واپس اپنے گھروں کو لوٹ آتے تھے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو بہتر میں برطانوی، فرنچ اور امریکی نوجوان لڑکے لڑکیو ں پر مشتمل ایک گروپ لاہور میں بس کی آمد کا منتظر۔ پاکستان ہِپیّوں کا ایک اہم پڑاؤ تھا، جسے ’ہِپّی رہ گذر‘ کہا جاتا تھا۔
انیس سو ساٹھ سے انیس سو اناسی تک، ہزاروں کی تعداد میں یورپی اور امریکی نوجوان اس رہ گذر سے گزرا کرتے تھے۔ یہ ہِپیّوں کی وہ رہ گزر تھی جو ترکی سے شروع ہوتی، ایران سے گزرتی، خم کھا کر افغانستان میں داخل ہوتی، پاکستان سے ہوتے ہوئے ہندوستان پہنچتی اور پھر اپنی آخری منزل نیپال پر پہنچ کردم لیتی تھی۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو تہتر میں پاکستانی وزارتِ سیاحت کے شائع کردہ ایک بروشر کا عکس، جس میں ہوٹل، ریستوران، بارز اور ہِپّی رہ گزر پر واقع سیاحت کے لیے پُرکشش مقامات کی تفصیل بیان کی گئی تھی۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو چوہتر میں پاکستانی وزارتَِ سیاحت کی ایک بس مغربی سیاحوں کو کراچی کے قابلِ دید مقامات کی سیر پرلے جارہی ہے۔ اس طرح کی بسوں میں، ہِپیّوں کے ذوق کے مطابق ’سہولتوں‘ کا خیال رکھا جاتا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
انیس سو اڑسٹھ میں کراچی کے مشہور سنیما ’تاج محل‘ کا ایک بیرونی منظر۔ پاکستان کی فلمی صنعت کے اچھے دنوں میں، یہ شہر کے متعدد سنیما گھروں میں سے ایک تھا۔
انیس سو پینسٹھ سے انیس سو ستترتک، پاکستانی فلمی صنعت ماہانہ درجنوں فلمیں بناتی تھی۔ فلم سازی کا یہ رجحان انیس سو پچھتر میں اپنے عروج پر نظر آتا ہے، جب صرف ایک سال کے دوران ایک سو چودہ پاکستانی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھیں۔
انیس سو سترکی دہائی کے آخر میں اس وقت پاکستان فلموں پر زوال آنا شروع ہوا،جب ملک پر جنرل ضیا کی آمریت قائم ہوئی اور ملک میں وی سی آر متعارف ہوا۔
سن ساٹھ اور ستّر کی دہائی میں نہایت پُرکشش سمجھی جانے والی پاکستانی فلم انڈسٹری اس وقت تقریباًاپنی موت آپ مرچکی ہے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------