تو مجھے پوچھنا تھا کہ کیا واقعی میں ایسا ہوتا ہے، کوئی حدیث ہے اس بارے میں؟ اگر ہے تو پلیز یہاں بتا دیں۔
صحیح بخاری۔ باب : جب کسی کے پانی (یا کھانے) میں مکھی گر جائے تو اس کو ڈبو دے۔ کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفاء۔
حدیث نمبر : 1398
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب تم میں سے کسی کے پینے کی چیز میں مکھی گر جائے تو اس کو ڈبو دے پھر نکال ڈالے اس لیے کہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفاء۔"
-------------------------------------------------------------------------------------------
پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی حفظہ اللہ
عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ((اذا وقع الذباب فی شراب احدکم فلیغمسہ فان فی احدجناحیہ داء والآخر شفائ)) (رواہ بخاری)
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کے پینے والی چیز میں مکھی گر جائے تو اسے ڈبو دے۔ اس لئے کہ اس کے دونوں پروں میں سے ایک میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفا ہے۔‘‘ (امام بخاری نے اس حدیث کو روایت کیا ہے)
اسلام نظافت اور پاکیزگی کا دین ہے۔ رہنے سہنے، کھانے پینے حتیٰ کہ لباس و بودوباش کے سلسلے میں بھی صفائی اور ستھرائی کا خیال رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔ مذکورہ بالا حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم فرمائی کہ اگر تمہارے کسی مشروب میں کبھی مکھی گر جائے تو اسے مشروب پر تیرتے رہنے کے بجائے مکمل ڈبو دیں، اس لئے کہ اس کے ایک پر میں بیماری کے جراثیم ہوتے ہیں تو دوسرے میں اس بیماری کا تریاق ہوتا ہے۔ جو بیماری اس کے پر کے مشروب میں گرنے سے لاحق ہو سکتی ہے اس کے دوسرے پر میں اللہ نے اس کا علاج یعنی شفا رکھی ہے۔ لہٰذا اس کا دوسرا پر بھی مشروب میں ڈبو کر مکھی کو باہر نکال دیں اس طرح وہ مشروب بیماری کے اثرات سے پاک ہو جائے گا۔ کسی مشروب کو ناپاک کرنے والی چیز کسی جاندار کا خون ہوتا ہے جن جاندار چیزوں میں خون نہیں یعنی ان کی رگوں میں خون حرکت نہیں کرتا اگر وہ کھانے پینے کی چیزوں میں گر جائیں تو اس سے وہ چیز ناپاک اور نجس نہیں ہوتی جیسے شہد کی مکھی، بھڑ، مکڑی، چیونٹی یا مکھی وغیرہ۔ یہ ضروری نہیں کہ مکھی کو ڈبو کر اس مشروب کو پی لیا جائے لیکن اگر کوئی پی لے تو گناہ نہیں کہ مکھی کے گرنے اور اسے ڈبو دینے سے وہ مشروب پاک ہے اور بیماری کے اثر سے محفوظ ہو گیا ہے۔ یعنی جس مشروب میں مکھی گری ہو وہ ناپاک نہیں ہوتا، یہ اپنے اپنے مزاج کی بات ہے اگر کوئی مکھی کو ڈبو کر اسے پی لیتا ہے تو وہ مکھی کے بیماری پھیلانے والے اثر سے محفوظ ہو جائے گا اور اگر کوئی کراہت کی وجہ سے نہیں پیتا تو گنہگار نہیں۔ تھوڑا مشروب یعنی ایک کپ چائے یا گلاس شربت اگر استعمال نہ بھی کیا جائے تو کوئی نقصان نہیں لیکن اگر چائے کی دیگ یا شربت کا ڈرم ہو اور اس میں مکھی گر جائے تو اسے ڈبو کر نکال دیا جائے تا کہ وہ بیماری کے اثرات سے پاک ہو جائے اور اسے استعمال کرنے میں کوئی شرعی ممانعت نہیں۔ (بشکریہ۔
http://www.ahlehadith.org/مشروب-میں-مکھی-گر-جائے-تو؟/)