محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
چار بجے
راجہ مہدی علی خاں
بیٹھے بِٹھائے ہوگئی گھر میں مار کُٹائی ،چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے
’’اُلٹی ہوگئیں سب تدبیریں ، کچھ نہ ’دُعا‘ نے کام کیا‘‘
امّی اور ابّا نے مِل کر میرا ’’کام تمام‘‘ کیا
آج محلے بھر میں گونجی میری دُہائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے
ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی
کتنی خوشی سے ہم نے اپنے پِٹنے کی تیاری کی
سارے گھر میں ہم کیسی دھوم مچائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے
بی ہمسائی تو کیوں آئی تجھ کو شاید علم نہیں
یہ میرے پِٹنے کا منظر ہے کوئی اچھی فلم نہیں
تو میرا یہ میٹنی شو کیوں دیکھنے آئی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے
چائے کی میز پہ میں نے کچھ کھچ نقص نکالے فوڈ میں تھے
ہائے ری قسمت امی ابا دونوں ہی کچھ موڈ میں تھے
بیٹھے بیٹھے اُن کو سوجھی میری بھلائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے
تیرے حکم بنا اے داتا پتا تک نہیں ہلتا ہے
میں تو جانوں تیرے ہی در سےمجھ کو سب کچھ ملتا ہے
تھینک یو تھینک یو تو نے کرائی میری ٹھکائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے
راجہ مہدی علی خاں
بیٹھے بِٹھائے ہوگئی گھر میں مار کُٹائی ،چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے
’’اُلٹی ہوگئیں سب تدبیریں ، کچھ نہ ’دُعا‘ نے کام کیا‘‘
امّی اور ابّا نے مِل کر میرا ’’کام تمام‘‘ کیا
آج محلے بھر میں گونجی میری دُہائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے
ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی
کتنی خوشی سے ہم نے اپنے پِٹنے کی تیاری کی
سارے گھر میں ہم کیسی دھوم مچائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے
بی ہمسائی تو کیوں آئی تجھ کو شاید علم نہیں
یہ میرے پِٹنے کا منظر ہے کوئی اچھی فلم نہیں
تو میرا یہ میٹنی شو کیوں دیکھنے آئی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے
چائے کی میز پہ میں نے کچھ کھچ نقص نکالے فوڈ میں تھے
ہائے ری قسمت امی ابا دونوں ہی کچھ موڈ میں تھے
بیٹھے بیٹھے اُن کو سوجھی میری بھلائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے
تیرے حکم بنا اے داتا پتا تک نہیں ہلتا ہے
میں تو جانوں تیرے ہی در سےمجھ کو سب کچھ ملتا ہے
تھینک یو تھینک یو تو نے کرائی میری ٹھکائی چار بجے
میرے بُزرگوں نے مجھ کو تہذیب سِکھائی ، چار بجے