محسن وقار علی
محفلین
چاند دیکھا نہ چاندنی دیکھی
بس تیرے بعد یہ کمی دیکھی
کب کوئی اور ہمسفر ڈھونڈا
کب کوئی راہ دوسری دیکھی
رات وہ خواب سے نکل آیا
میں نے کمرے میں روشنی دیکھی
دیکھ کر اُس کو جی اُٹھی آنکھیں
میری آنکھوں نے زندگی دیکھی
میں نے آنکھوں پہ انحصار کیا
میں نے صحرا میں جل پری دیکھی
اُس نے کیا جانے مجھ میں کیا دیکھا
میں نے تو اُسکی سادگی دیکھی
آج اپنے ہی آئینے میں ضیاء
اور ہی شکل اجنبی دیکھی
بس تیرے بعد یہ کمی دیکھی
کب کوئی اور ہمسفر ڈھونڈا
کب کوئی راہ دوسری دیکھی
رات وہ خواب سے نکل آیا
میں نے کمرے میں روشنی دیکھی
دیکھ کر اُس کو جی اُٹھی آنکھیں
میری آنکھوں نے زندگی دیکھی
میں نے آنکھوں پہ انحصار کیا
میں نے صحرا میں جل پری دیکھی
اُس نے کیا جانے مجھ میں کیا دیکھا
میں نے تو اُسکی سادگی دیکھی
آج اپنے ہی آئینے میں ضیاء
اور ہی شکل اجنبی دیکھی