محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
کاشف عمران کامل ؔ۔ محفل پر ایک نئی آواز
مزید کہتے ہیں۔
’’ویسے حقیقت تو یہ ہے کہ اپنے اسلوب اور کچھ فارسی گوئی کے سبب میں اپنا کلام شائع کرنے سے ہچکچاتا رہا۔ورنہ پیش کردہ کلام کا بیشتر حصہ قریبًا دس سے پندرہ برس یا اس سے بھی پرانا ہے۔اسی سبب میں نے کئی سال قبل شاعری مکّمل طور پر ترک کر دی تھی۔اب سے بس چند روز قبل ہی حوصلہ کر کے انٹرنیٹ پر کہیں کہیں کچھ کلام اپ لوڈ کیا۔اب آپ جیسے قدر دانوں کی حوصلہ افزائی شاید مجھے دوبارہ لکھنے کی طرف مائل کیے دے رہی ہے۔‘‘
بقول حسان خان بھائی
کامل بھائی، آپ کی غزلوں کا جو فارسی نما اسلوب ہے یہ میرا پسندیدہ ترین اسلوب ہے، اور اس رنگ کی شاعری مجھے بے حد پسند ہے۔ بدقسمتی سے آج کل کے اردو ادب میں ایسا اسلوب بالکل عنقا ہو گیا ہے، اور ہر جگہ ایک سی ہی ٹھنڈی پھیکی غزلیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ اس لیے آپ کی ایسی غزلیں دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا۔ خدا کرے زورِ قلم اور زیادہ۔
۱۱ فروری ۲۰۱۳ کو محفل کے ممبر بنے اور اگلے ہی دن، رات کے پچھلے پہر جانے کیا اُن کے دِل میں سمائی کہ لگاتار اپنی سولہ سترہ غزلیں، کچھ نظمیں اور کئی رُباعیات محفل کی زینت بنادیں۔ ستم بالائے ستم کہ محفلین نے اُن کی ایک دو غزلیں دیکھ کر اُن پر کمنٹس تو دیئے لیکن ان کی زیادہ تر غزلیں محفلین کی نظروں سے اوجھل رہیں۔صاحبِ طرز شاعر جو خود اپنے کلام پر کچھ اس طرح رائے دے رہے ہیں
’’حقیقت یہ ہے کہ جو کلام اب تک اس فورم میں پیش کیا ہےبالاستثناء سب کا سب نوجوانی کے دور کا ہے۔ تعلیم کے زمانے کے بعد (سنہ2000) میں نے نثرکو تو فی الفور اور شعر کو آہستہ آہستہ مکمل طور پر ترک کر دیاتھا۔گزشتہ دس برس میں شاید پچاس یا اس سے بھی کم شعر کہے ہوں گے۔اور پچھلے پانچ برس میں شاید ایک آدھ ہی۔وجہ وہی معاشرے میں علم و ادب کی بے وقعتی اور مداریوں ،خوشامدیوں کی پذیرائی ۔جو قوم مشتاق احمد یوسفی سے نادرِ روزگار صاحبِ فن سے تمام عمر بنکاری کروائے وہ مجھ ایسوں کو شاید سڑک پرہی بٹھا دیتی۔یہ سب سوچ کر شعروادب سے تائب ہوا اور دل دوسرے کاموں میں لگا لیا۔ یہ تو چند روز قبل ہی جانے جی میں کیا سمائی کہ پرانا کلام نکال کر دیکھا اور انٹرنیٹ پر شائع کرنے کا فیصلہ کیا۔ اب آپ سب حضرات کی عزت افزائی کی بدولت شاید پھر سے کچھ کہنے لگوں۔ بہرحال اگر کہوں گا تو شعر ہی ہو گا۔ نثر لکھنے کاتو شاید اب دماغ ہی نہیں رہا۔ رکھیو غالب مجھے اس تلخ نوائی میں معاف۔‘‘مزید کہتے ہیں۔
’’ویسے حقیقت تو یہ ہے کہ اپنے اسلوب اور کچھ فارسی گوئی کے سبب میں اپنا کلام شائع کرنے سے ہچکچاتا رہا۔ورنہ پیش کردہ کلام کا بیشتر حصہ قریبًا دس سے پندرہ برس یا اس سے بھی پرانا ہے۔اسی سبب میں نے کئی سال قبل شاعری مکّمل طور پر ترک کر دی تھی۔اب سے بس چند روز قبل ہی حوصلہ کر کے انٹرنیٹ پر کہیں کہیں کچھ کلام اپ لوڈ کیا۔اب آپ جیسے قدر دانوں کی حوصلہ افزائی شاید مجھے دوبارہ لکھنے کی طرف مائل کیے دے رہی ہے۔‘‘
بقول حسان خان بھائی
کامل بھائی، آپ کی غزلوں کا جو فارسی نما اسلوب ہے یہ میرا پسندیدہ ترین اسلوب ہے، اور اس رنگ کی شاعری مجھے بے حد پسند ہے۔ بدقسمتی سے آج کل کے اردو ادب میں ایسا اسلوب بالکل عنقا ہو گیا ہے، اور ہر جگہ ایک سی ہی ٹھنڈی پھیکی غزلیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ اس لیے آپ کی ایسی غزلیں دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا۔ خدا کرے زورِ قلم اور زیادہ۔
ہم جناب کاشف عمران کامل بھائی کو اردو محفل میں خوش آمدید کہتے ہیں اور محفلین کو دعوتِ عام دیتے ہیں کہ وہ کامل بھائی کی تمام تر کاوشوں کو پڑھیں، سراہیں ( جیسا کہ ان خوبصورت غزلوں کے سراہے جانے کا حق ہے) اور لطف اندوز ہوں۔ محفلین اس خوبصورت شاعر کی شاعری پر اس دھاگے میں بھی خراجِ تحسین پیش کرسکتے ہیں۔