کافر فیکٹری از محمد حنیف (بی بی سی اردو)

قمراحمد

محفلین
کافر فیکٹری

090306160959_hanif_byline_106x60.jpg

محمد حنیف
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی​

جب آپ اپنے آپ کو پاکستان کا شہری ثابت کرنے کے لیے شناختی کارڈ کا فارم بھرتے ہیں تو آپ سے ایک سوال پوچھا جاتا ہے جو دنیا کے کسی اور مسلمان ملک میں کسی اور مسلمان شہری سے نہیں پوچھا جاتا۔

آپ سے یہ تو نہیں پوچھا جاتا کہ آپ کی دماغی صحت ٹھیک ہے؟ آپ کے ہاتھ پاؤں سلامت ہیں؟ آپ چور ہیں یا سمگلر؟ زندگی میں کتنے ریپ کیے ہیں؟ کبھی ٹیکس دیا ہے یا نہیں؟ جناح کو قائداعظم مانتے ہیں یا کافرِ اعظم؟ بچوں کو سکول پڑھاتے ہیں یا بھیک مانگنے کے لیے بازار میں چھوڑتے ہیں؟ شریعت مانگتے ہیں یا سوشلزم؟ پاک فوج کو قوم کا سرمایہ سمجھتے ہیں یا قوم کے سرمائے کا چور؟ آپ سے یہ نہیں کہا جاتا کہ ثابت کریں کہ آپ ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ یا بت پرست نہیں ہیں۔ لیکن حلف نامہ جو شناختی کارڈ کے فارم میں ہے، اور جسے ہم پچیس سال سے زائد عرصے سے آنکھ بند کر کے کبھی اپنے دستخط سے، کبھی انگوٹھا لگا کر صدقِ دل سے بھر رہے ہیں وہ صرف اور صرف یہ ہے کہ میں احمدی نہیں ہوں، میں قادیانی نہیں ہوں، میں اُن کے ذیلی فرقے لاہوری گروپ سے بھی تعلق نہیں رکھتا ہوں۔

ایک چھوٹے سے فرقے سے (جسے باقی مسلمانوں کی طرح نمازیں پڑھنے، داڑھیاں رکھنے اور خطبے سننے کا بہت کا شوق ہے) اتنا خوف کیوں؟ ہمارے ایمان کو السلام علیکم کہنے والوں، بسم االلہ پڑھنے والوں، مسجدوں میں نماز قائم کرنے والوں سے اتنا خطرہ کیوں کہ اگر وہ سلام، بسم اللہ اور مسجد جیسے الفاظ بولیں یا لکھیں تو سیدھے جیل میں۔

اور یہ کیسے ہو گیا کہ دنیا کے باقی تمام اسلامی ممالک میں کسی کو یہ خیال نہیں آیا کہ اُن کے مذہب اور معاشرے کو سب سے زیادہ خطرہ قادیان کے گاؤں سے اُٹھنے والے اس فتنے سے ہے۔

لاہور میں احمدی مسجدوں پر حملہ کرنے والوں کی عمریں اتنی کم تھیں کہ اُنہیں یہ بھی علم نہ ہو گا کہ سنہ انیس سو چوہتر سے پہلے احمدی مسلمانوں کا ہی ایک فرقہ سمجھتے جاتے تھے۔ لیکن پینتیس سال کے اندر ہمارے ایمان میں اتنی پختگی آئی ہے کہ ہم نے نہ صرف اُنہیں کافر قرار دیا بلکہ دنیا کے بدترین کافر۔

(جب ہم احمدی مسجد کو عبادت گاہ کہنے پر مصر ہوتے ہیں تو ہم اپنے ملک کے قانون کی پابندی کر کے تین سال قید با مشقت سے تو بچتے ہی ہیں ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ دیکھیں نہ یہ مندر ہے نہ کلیسا، نہ گردوارہ نہ سنی گاگ، عبادت گاہ ہے۔ جہاں وحشی بت پرست کسی بھی خدا کو نہ ماننے والے لوگ خدا اور اس کے رسول اور اُن کے ماننے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ لیکن آپ کو یہ جان کر دکھ ہو گا کہ احمدی اپنے آپ کو دوسرے مسلمانوں سے بہتر مسلمان سمجھتے ہیں۔)

احمدیوں کے بارے میں نرم گوشہ رکھنے والے قارئین اس صورتِ حال کا ذمہ دار حضرت مولانا مودودی اور بھٹو شہید کو قرار دیں گے۔ یہ سچ ہے کہ حضرت مودودی اور دوسرے مولانا حضرات نے سنہ انیس سو ستر کا الیکشن اس بری طرح سے ہارا کہ اُن کے بعد آنے والے رہنما کبھی اُس مقام تک نہ پہنچ سکے لیکن یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے کہ الیکشن ہارنے کے چار سال کے اندر اندر انہوں نے ایک منتخب پارلیمان سے وہ کام کروا دیا جو اُس سے پہلےکوئی فوجی ڈکٹیر، کوئی امیر المومنیں نہیں کر سکا تھا۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ وہ کام جو پوری اسلامی دنیا میں نہیں ہو سکا بلکہ زیادہ تر گمراہ مسلمانوں نے اس کے بارے میں سوچا بھی نہیں وہ اس مملکتِ خداداد میں کیسے ممکن ہوا؟

قیامِ پاکستان سے پہلے محمد علی جناع نے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ملک ایسی لیبارٹری ہو جہاں اسلامی نظریات پر تجربات کیے جا سکیں۔ (قائدِاعظم کا یہ قول معاشرتی علوم اور تاریخ کی ہر دوسری کتاب میں ہر سکول میں پڑھایا جاتا ہے۔)

لیبارٹری میں جو تجربات کامیاب ہوتے ہیں اس کے بعد اُن کی پروڈکشن بڑے پیمانے پر شروع ہو جاتی ہے۔ ستر کی دہائی میں ہم نے نئے کافر تیار کرنے کاجو کامیاب تجربہ کیا تھا وہ وہیں نہیں رکا۔ اسی اور نوے کی دہائی میں کئی مسجدوں سے نعرے اُٹھے کافر کافر شیعہ کافر اور ملک کے طول و عرض میں شیعہ ڈاکڑ، استاد، وکیل، تاجر اور دانشور چُن چُن کر اتنی بے دردی سے قتل کیے گئے کہ احمدی بھی کہہ اُٹھے ہوں گے کہ شکر ہے ہم کافر ہیں شیعہ نہیں۔

اِس کے بعد سے کافر پیدا کرنے کا کاروبار اتنا پھیل چکا ہے کہ اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے ہر شہری کے لیے دو اور ایسے مسلمان موجود ہیں جو اُسے کافر سمجھتے ہیں۔ یا رسول اللہ کہنے والے یا حسین کہنے والوں کو کافر سمجھتے ہیں، ہاتھ باندھ کر نماز پڑھنے والے ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھنے والوں کو کافر کہتےہیں، داتا صاحب پر منتیں ماننے والے بلھے شاہ کے مزار پر دھمال ڈالنے والوں کو کافر کہتے ہیں۔

فوج پہلے طالبان کو مومنیں سمجھتی تھی اب کافر سمجھتی ہے یا شاید ہمیں یہی بتاتی ہے۔ پنجاب کی حکومت پنجابی بولنے والے طالبان کو مسلمان سمجھتی ہے، پشتو بولنے والوں کو کافر، یا الہی یہ ملک ہے یا کافر بنانے کی فیکٹری؟

جب ہم اپنے شناختی کارڈ کے فارم پر دستخط کر کے یا انگوٹھا لگا کر کسی کو کافر قرار دیتے ہیں تو ساتھ ہی اپنے لیے بھی ایک فتوے کی راہ کھول دیتے ہیں۔

چونکہ مرنے والے بدترین کافر تھے اس لیے اُن کے لیے دعائے مغفرت کرنا بھی کفر ہے لیکن یہ دعا تو کی جا سکتی ہے کہ جو باقی بچے ہیں وہ تو بچے رہیں۔
 

mfdarvesh

محفلین
شکریہ قمر مجھے تو پڑھ کر اندازہ نہیں ہوا کہ یہ بندہ کیا چاہتاہے کہیں خود تو قادیانی نہیں ہے
 
دنیا کی سب سے بڑی کافر فیکٹری قادیانیوں نے ہی لگائی تھی۔ سنگ بنیاد مرزا صاحب نے رکھا تھا لیکن اسکو منظم اور سائنسی بنیادوں پر انکے صاحبزادے مرزا بشیرالدین محمود نے استوار کیا جب روءے زمین کے تمام انسانوں کو جنہوں نے مرزا صاحب کو نبی تسلیم نہیں کیا، کافر قرار دیدیا گیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔امت مسلمہ کے متوازی ایک دوسری امت بنائی گئی۔ ۔ ۔
http://www.khatm-e-nubuwwat.org/ahmadies/kiya/main.htm
 

mfdarvesh

محفلین
قادیانیت سب سے بڑا فتنہ ہے۔ پاکستان میں تو یہ کافی ہیں۔ بلکہ مشرف کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ اس ک بیوی کا تعلق قادیانیوں سے ہے۔
 

اسد

محفلین
میں قادیانی نہیں ہوں لیکن ایک انسان ہوں، میرے خیالات بھی کچھ ایسے ہی ہیں۔ میں اس معاملے کو مذہبی معاملہ نہیں سمجھتا بلکہ انسانی معاملہ سمجھتا ہوں جس کا تعلق انسانیت سے ہے جو کہ بدقسمتی سے بیشتر پاکستانیوں میں (خود سے مختلف لوگوں کے بارے میں) نہیں پائی جاتی۔

پاکستان کو شدت پرست قوم/ملک اسی قسم کی حرکتوں کی وجہ سے تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ حرکت مذہبی نہیں بلکہ Discriminatory ہے اور تمام دنیا کے غیر جانبدار افراد کے لئے discrimination سے بڑا گناہ کوئی نہیں ہے۔ (صرف قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینا جبکہ دیگر غیر مسلم فرقوں کا ذکر تک نہ کرنا، انسانوں کے ایک گروہ کے خلاف discrimination ہے۔)

نوٹ: اگر میری تحریر پر کوئی تبصرہ کرنا ہے تو بہتر ہو گا کہ اس میں مذہب کا ذکر نہ کیا جائے اور انسانیت کی رو سے بات کی جائے۔ اگر مذہب کا ذکر کرنا ہے تو مذہبی فورم میں جائیں (جہاں میں جھانکتا بھی نہیں)۔
 
محترم سب سے پہلے تو آپ یہ واضح کریں کہ آپکی مزعومہ انسانیت میں مذہب کا مقام کیا ہے؟ یعنی جس بات کو آپ انسانیت سمجھ رہے ہیں، اسکی رُو سے یہ کیسے ثابت ہوتا ہے کہ مذہب اور ڈسکریمینیشن دو علیحدہ علیحدہ جیزیں ہیں؟؟؟؟ آخر ڈسکریمینیشن سے آپ کی مراد کیا ہے؟ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ مذہب میں ڈسکریمینیشن نہیں ہوتی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟اگر ایسی کوئی بات ہے تو براہ کرم اس مذہب کا نام بھی بتا دیجئے جس میں قطعاّ کوئی ڈسکریمینیشن نہیں ہوتی۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
بہت شکریہ میرے فاضل دوست کہ آپ نے اس نادر چیز کو یہاں شیئر کیا۔ مادیت کی کوکھ میں پلنے والے حنیف صاحب کے دل کی جلن اور تپش اتنی زیادہ ہے کہ وہ کچھ کہنے سے پہلے یہ بھی بھول گئے کہ جناب کے نام کے شروع میں اسی ہستی کا نام لکھا گیا ہے کہ جس ہستی پر کیچڑ اچھالنے کی وجہ سے ہی قادیانی اتنے خوار ہو رہے ہیں اور جس کے لیے کائنات کا ذرہ ذرہ تخلیق کیا گیا اور جس کی عظمت و شوکت کا یہ عالم ہے کہ خود رب العالمین نے انہیں شرف محبوبیت عطا کرتے ہوئے ان پر درود پڑھنا اپنی سنت قرار دے دیا۔ اگر دل میں حیا ہوتی اور آنکھ شرماتی تو کم از کم اپنے نام کے سابقے کا ہی احترام کر لیا جاتا مگر اس چیز کا ذکر ہی کیا کہ شرم و حیا اورایمان تو آج کل دو کوڑی میں بک جاتا ہے اور مادیت کی چکا چوند ایسے مادہ پرستوں کی آنکھوں کو یوں خیرہ کر دیا کرتی ہے کہ انہیں شر پسندوں کی جرات اور کمینگی نظر ہی نہیں آتی اور اسی چکا چوند سے متاثر ہو کر وہ لبرل ازم کا نعرہ لگاتےہوئے یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ان کے کان میں پیدا ہوتے ہی کیا اذان دی گئی تھی اور ان سے کیا عہد لیا گیا تھا۔ لفظ لفظ زہر میں بجا اور حرف حرف سے کمینگی ٹپکاتی یہ تحریر صاحب تحریر کے دل کا احوال بخوبی بیان کر رہی ہے کہ جہاں لفظوں کے جال ایسے بنے گئے ہیں کہ الفاظ سے الفاظ ملا کر دل کی بھڑاس بھی نکال لی گئی ہے اور قاری کے ایمان کو بھی متزلزل کرنے کی ناپاک کوشش کی گئی ہے وہیں فرقہ واریت کا پرانا اور کارگر ہتھیار بھی بخوبی آزمایا گیا ہے مگر صاحب مضمون شاید یہ بھول گیا ہے کہ اسلام میں فرقے جتنے بھی ہوں کم از کم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و اصحابہ و سلم کی صداقت اور نبوت پر تمام کے تمام بہ مثال پروانہ کٹ مرنے کے لیے تیار ہیں اور آپ کی عصمت و عفت کے بارے میں ایک لفظ سننا بھی گورا نہیں کر سکتے اور سبھی ایک قرآن، ایک نبی کی حد تک تو یکجا ہیں اور اس کی حفاظت کرنا بخوبی جانتے ہیں۔ میں زیادہ نہیں بولوں گا ہاں مگر ان دانش ور بھائیوں سے یہ اپیل ضرور کروں گا کہ روشن خیالی کے اس سمندر میں غوطہ زن ہونے سے پہلے ایک نظر یہاں بھی دیکھ لیں کہ آخر یہ قادیانیت ہے کیا کہ جس کو روکنے کے لیے اتنا زور صرف کیا جا رہا ہے اور کیوں کیا جا رہا ہے اور وہ کیا اسباب ہیں کہ ہر فارم اور شناخت میں خود کو مسلمان کہلوانا کتنا ضروری ہے۔ مزید یہاں بھی کچھ لمحات دیں اور اگر روشن خیالی کے راگ بجانے سے ٹائم مل جائے تو یہاں
اور یہاں بھی کچھ نظر دوڑائیے گا۔ امید ہے کچھ نہ کچھ تشفی ہو جائے گی۔
والسلام،
 
دنیا کا کوئی سکھ ، عیسائی ، یہودی یا پارسی کبھی یہ نہیں کہتا کہ اس کا کوئی تعلق اسلام سے ہے یہ تمام حضرات اپنے اپنے عقائد و نظریات کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں جہاں کہیں ان کو اپنی شناخت ظاہر کرنی پڑے یہ خود کو سکھ ، عیسائی ، یہودی یا پارسی ہی کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں اور کوئی سکھ خود کو عیسائی یا کوئی عیسائی خود کو یہودی یا کوئی یہودی خود کو پارسی یا مسلم نہیں کہتا لہذا ان مذاہب کے ماننے والےوں کے ساتھ کم از کم شناخت کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اور یہی مذاہب کیا ایک قادیانیت کے سوا تمام مذاہب کے لوگ اپنی ایک ہی شناخت رکھتے ہیں مگر قادیانیوں کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ وہ ہیں تو قادیانی لیکن کہتے خود کو مسلمان ہیں نبی تو مرزا غلام احمد قادیانی کو مانتے ہیں، اور جو اس شخص کو مسلمان نہ ماننے اس کو یہ کافر قرار دیتے ہیں اس کو گالیاں بکتے ہیں، لیکن تعلق اپنا یہ محمد عربی کے ساتھ ظاہر کرتے ہیں ، ختم نبوت کے بنیادی عقیدے سے انکار کے باوجود ان کا یہ اصرار کہ ان کو مسلمان کہا جائے تمام عقلی و منطقی معیارات کے بالکل بر عکس ہے تو درحقیقت اس وجہ سے مسلمان اس بات پر مجبور ہوئے کہ وہ اقرار ختم نبوت کو شناختی کارڈ فارم کا ایک حصہ بنا دیں تاکہ ان حضرات کی شناخت میں آسانی ہو اب اگر قادیانی کو اس پر اعتراض ہے تو اس کا آسان حل یہی ہے کہ وہ تسلیم کر لیں کہ وہ مسلمان نہیں ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں وہ اپنا نام قادیانی رکھیں اس کو تسلیم کریں اور اپنی شناخت اپنے اس مذہب کو قرار دیں جس کا بانی موجد مرزا غلام احمد قادیانی تھا اور اپنا تعلق محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہ جوڑیں۔ اس کے بعد پھر شناختی کارڈ میں کسی ایسے علیحدہ سے خانے کی ضرورت باقی بھی نہیں رہے گی۔
اور یہ کتنی عجیب بات ہے کہ مسئلہ ختم نبوت کو یہ کہ کر رد کرنے کی کوشش کی جائے کہ جناب پوری مسلم دنیا میں تو ایسا ہو رہا نہں کہ قادیانیوں کو غیر مسلم آئینی طور پر سمجھا جائے اور یہاں پاکستان میں ایسا امتیازی سلوک کیوں ان کے ساتھ ہورہا ہے تو یہ بات پوری مسلم تاریخ کے ساتھ مکمل ناواقفیت کا ثبوت ہے۔ نبی پاک کے زمانے سے ہی جھوٹے نبیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور تاریخ گواہ ہے کہ چاہیے وہ مسیلمہ کذاب ہو ( جس کو کذاب خود نبی پاک نے فرمایا تھا) یا طلیحہ اسدی یا سجاح ان سب کو مسلمانوں نے ہمیشہ رد کیا اور ان کے خلاف شدید ترین جنگیں بھی لڑی گئیں تیس جھوٹے نبیوں کی پیشن گوئی خود نبی پاک نے فرمائی اور ان سے محتاط رہنے کا حکم بھی دیا ۔قرآن کی واضح آیات ، احادیث کے صریح احکام اور جید صحابہ کرام کے منکریں ختم نبوت کے خلاف جہاد کے بعد کیا
اور کسی ایسے ثبوت کی کمی رہ جاتی ہے جس کے بعد ان کو کافر نہ کہا جائے یا نہ سمجھا جائے؟ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی ایک بڑی غلط فہمی ہے کہ پاکستان کے سوا کہیں اور قادیانی غیر مسلم نہیں سمجھے جاتے اس کی تفصیل پھر کسی اور وقت۔
 
(صرف قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینا جبکہ دیگر غیر مسلم فرقوں کا ذکر تک نہ کرنا، انسانوں کے ایک گروہ کے خلاف discrimination ہے۔)

discrimination كس طرح ؟ قاديانيوں كو اگر مسلمان كہلوانا ہے تو مسلمان عقائد كی پاسدارى كريں اور نہیں كر سكتے تو اپنے مذہب كا ايك واضح نام دھريں ، اپنی مذہبی اصطلاحات خود وضع كریں اور خود اعتمادی سے اپنے مذہب كو اپنی شناخت بنا كر جئیں ۔يہ كيا كہ مذہب وعقائد تو خانہ ساز اور نام اور اصطلاحات اسلامى ؟

يہ تو سيدھا سيدھا دوسروں كا ٹریڈ مارك استعمال كر کے اپنی پروڈکٹ كو رواج دينا ہے ۔آپ كو معلوم ہے كتنے قاديانى اسى طرح مسلمان خاندانوں ميں بياہ رچانے ميں كامياب ہو جاتے ہیں ؟ كيا یہ الميہ نہیں ہے ؟
 
السلام علیکم
کسی بھی واقعہ یا عمل پر کجھ کہنے سے پہلے اس بات کا سمجھ لینا ضروری ہے۔ کہ اس واقعہ یا عمل کے وقوع پذیر ہونے کے پیچھے کونسے عوامل ہیں۔ دین اسلام عالم میں قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئیے ہے۔ اور اس دین کو کائینات کے خالق و مالک نے ہی تجویز کیا ہے۔ جس کے علم و حکمت میں دین اسلام کے علاوہ کو ماننے والے لوگوں کا دنیا میں ایک بڑی تعداد میں ہونا بھی ہے۔ اور ان کے ساتھ دین اسلام کو ماننے والوں کا کیا رویہ ہونا چاہیئے یہ بھی اسی کی جانب سے طئے شدہ ہے۔ اختلاف کی وہ صورت حال جو اس وقت چل رہی ہے۔ اسکی بنیادی وجہ اپنے افکار پر عمل پذیر ہونے سے زیادہ یہ ہے کہ دوسروں کے افکار و بنیاد پر حملہ کیا جارہا ہے۔ اگر کسی انسان کا قتل کرنا بدترین گناہ ہے۔ تو اللہ تعالٰی کے رسول ﷺ کی ذات اقدس پر۔۔۔۔ اچھالنے کی مذموم کوشش کو آپ کیا نام دیں گے۔صحابہ کرام کی ناموس کے ساتھ کھیلواڑ کیا یونہی آزاد خیالی و حقِ آزادیِ اظہارِ خیال کہلائی جائے گئ۔
محترم سوئی چبھانا اور پھر مضروب کے چیخنے کو جہالت قرار دینا۔ میرے خیال میں بد ترین مکر ہے۔ اور یہی مکر اس دھاگے کی شروعاتی پوسٹ میں ہے۔ رہا سوال ردعمل کیا ہو اور کتنا ہو۔ یا ردعمل کرنے والوں کا حدود سے تجاوز کرنا۔ تو یہاں بھی افسوس ناک صورت حال دین کے ہر شعبے کی طرح ہے۔ مگر اسکو سرے سے ہی ناجائیز قرار دینا یہ تو سازش ہے۔
 

اسد

محفلین
قادیانی دہ واحد غیر مسلم گروہ نہیں ہے جو اپنے تئیں مسلمان ظاہر کرے۔ پاکستان میں 25 سے زیادہ غیرمسلم فرقے ہیں جو اپنے تئیں مسلمان کہتے ہیں اور انہیں مسلمان تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہ فرقہ جو بلوچستان میں حج کرتا ہے، سرکاری طور پر سنّی مسلمان تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر فرقے بھی کسی اور کو اپنا نبی مانتے ہیں۔ بعض شِرک کرتے ہیں۔

کسی بھی غیر مسلم کے لئے سرکاری کاغذات میں لکھ دینا کہ وہ قادیانی یا احمدی یا لاہوری احمدی نہیں ہے، مسلمان ہونے کا سرٹیفکیٹ بن جاتا ہے۔ کاغذات میں صرف ان کا ذکر کرنا، ڈسکریمینیشن ہے کیونکہ اس طرح اس قسم کے باقی تمام غیرمسلم گروہوں کو کھلی چھٹی مل جاتی ہے۔ اس طرزِ عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں شِرک کرنے والوں یا ختمِ نبوت پر ایمان نہ رکھنے والوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ہمیں صرف قادیانیوں سے دشمنی ہے۔

ایک عمل دس افراد کریں اور ہم ان میں سے صرف ایک یا دو کے خلاف لاٹھیاں اٹھا لیں اور باقی کو کھلی چھٹی دے دیں، ڈسکریمینیشن اور کیا ہوتی ہے؟
 
کاغذات میں یہ لکھا جاتا ہے کہ مذکورہ مسلمان شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نئے نبی کی نبوت کا قائل نہیں ہےخواہ وہ تشریعی ہو یا غیر تشریعی ظلی ہو یا بروزی۔ ۔ ۔۔ اب اس ڈکلریشن سے وہ تمام لوگ خارج ہین جو اس سے اتفاق نہیں رکھتے خواہ وہ بلوچی فرقے کی طرح مرزا قادیانی سے ہٹ کر کسی اور نبی کو مانتے ہوں ۔ ۔ تو ڈسکریمینیشن کہاں ہے؟
 

دوست

محفلین
بھیا کسی کا نام لو نا جو کسی اور کو اپنا نبی بھی مانتے ہیں اور مسلمان بھی کہلاتے ہیں۔
 

mfdarvesh

محفلین
اسد واضح کریں کون سا فرقہ پاکستان میں ایسا ہے۔ مجھے تو نہیں معلوم؟
 
اسد صاحب کا اشارہ ذکری مذہب کی طرف ہے جو کہ ملا محمد اٹکی کو اپنا پیشوا تسلیم کرتے ہیں یہ مذہب بلوچستان میں ایک عرصہ سے موجود ہے ( غالبا سولہویں صدی عیسوی سے) ان کا مرکز تربت و مکران کا علاقہ ہے لیکن درحقیقت ذکریوں اور قادیانیوں کے طرز میں بڑا فرق ہے ذکری دیگر ان گمراہ کردہ مذاہب میں سے ہیں جنہوں نے کچھ چیزیں تو اسلام سے احذ کیں لیکن رفتہ رفتہ وہ اسلام سے بالکل ہی الگ ایک شکل اختیار کر گئے مثلا یہ ملا اٹکی کو ہی مہدی و نبی مانتے ہیں اور اسی کو آخری نبی مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ محمد عربی کا زمانہ بیت گیا (نعوذ باللہ) یہ نماز نہیں پڑھتے ،روزے نہیں رکھتے،یہ حج بھی نہیں کرتے اس کی جگہ یہ کوہ مراد کی زیارت کرتے ہیں اور یہ زکوۃ بھی نہیں دیتے ان کے مذہب کا پورا ڈھانچہ ہی اسلام سے جدا ہے ذکری مذہب کے لوگ خود کو اسی مذہب یعنی ذکری مذہب سے منسوب سمجھتے ہیں اسی کو اپنی شناخت قرار دیتے ہیں تو کسی عام مسلمان کے لیے بھی اس مذہب اور اسلام میں تفریق کرنا نہایت آسان ہے۔
ساتھ ساتھ ان کا کلمہ ملاحظہ فرمائیے جو مسلم کلمہ سے بالکل جدا ایک کلمہ ہے
لاالہ الا اللہ نور پاک نور محمد مہدی رسول اللہ

تو اب جب ان کی کل شناخت ہی مسلمانوں سے الگ ہے اور یہ اس کو چھپاتے ہی نہیں تو بحیثیت ایک اقلیت کہ یہ بالکل دیگر اقلیتوں کی طرح ہیں جبکہ قادیانیوں کا معاملہ یکسر مختلف ہے جس کی کچھ نشاندھی اوپر کر چکا ہوں پھر آپ قادیانیوں کا کلمہ، اور ان کی نمازیں وغیرہ دیکھیے یہ ہر اسلامی شعار استعمال کرتے ہیں خود کو اصلی مسلمان قرار دیتے ہیں اور بقیہ مسلمانوں کو کافر تو جناب قادیانیوں کی طرح کا اور کوئی مذہب موجود نہیں جو اس طرح کی دھوکہ دہی کرتا ہو۔ ان کے نظریات حقیقی مسلمانوں کے لیے کیا ہیں اس کا ایک اور چھوٹا سا نمونہ محمود صاحب اپنی اوپر کی پوسٹ میں دے چکے ان کے دیے ہوئے لنک پر جائیے اور دیکھیے کہ یہ لوگ کسی طرح خود کو مسلمان اور مسلمانوں کو کافر قرار دیتے ہیں۔
 
Top