مغزل
محفلین
غزل
انحصار کرنے کو تھی بہار کی وحشت
میں نے اور وحشت سے استوار کی وحشت
چاپ جب سلگتی ہو ، آہٹیں سسکتی ہوں
آنکھ میں اترتی ہے ، اشکبار کی وحشت
خامشی کے سرمائے دشتِ جاں میں چھوڑ آئے
اب نئے سفر پر ہے ، کاروبار کی وحشت
بے کلی فغاں کرنے میرے دل تک آپہنچی
اور میں نے مجبوراً ، اختیار کی وحشت
میں بھلا کہاں جاؤں، بستیوں پہ پہرہ زن
بام و در کی خاموشی، رہگزار کی وحشت
منفعت کا دکھ آخر کیوں جہان میں بانٹوں
میں نے خود اگائی تھی اعتبار کی وحشت
اے فشانِ کوہِ عشق بات کیا ہے آخر کیوں
عمر بھر سلگتی ہے ، انتظار کی وحشت
کچھ خبر تو ہو آخر کس لیے دھڑکتی ہے
اے ٍغزالِ دشتِ دل ، بار بار کی وحشت
اے زمینِ نومردہ کچھ توبول آنکھیں کھول
میں کہاں چھپاؤں گا شہریار کی وحشت
پات پات پر محمود ایک خوف رقصاں ہے
کتنے بن جلائے گی اک شرار کی وحشت
م۔م۔مغل
آپ احباب کی گراں قدر رائے اور نقد ونظر کا منتظر ہوں
الف عین ، وارث ، فاتح، فرخ صاحبان سمیت سبھی احباب
سے توجہ کا طالب ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انحصار کرنے کو تھی بہار کی وحشت
میں نے اور وحشت سے استوار کی وحشت
چاپ جب سلگتی ہو ، آہٹیں سسکتی ہوں
آنکھ میں اترتی ہے ، اشکبار کی وحشت
خامشی کے سرمائے دشتِ جاں میں چھوڑ آئے
اب نئے سفر پر ہے ، کاروبار کی وحشت
بے کلی فغاں کرنے میرے دل تک آپہنچی
اور میں نے مجبوراً ، اختیار کی وحشت
میں بھلا کہاں جاؤں، بستیوں پہ پہرہ زن
بام و در کی خاموشی، رہگزار کی وحشت
منفعت کا دکھ آخر کیوں جہان میں بانٹوں
میں نے خود اگائی تھی اعتبار کی وحشت
اے فشانِ کوہِ عشق بات کیا ہے آخر کیوں
عمر بھر سلگتی ہے ، انتظار کی وحشت
کچھ خبر تو ہو آخر کس لیے دھڑکتی ہے
اے ٍغزالِ دشتِ دل ، بار بار کی وحشت
اے زمینِ نومردہ کچھ توبول آنکھیں کھول
میں کہاں چھپاؤں گا شہریار کی وحشت
پات پات پر محمود ایک خوف رقصاں ہے
کتنے بن جلائے گی اک شرار کی وحشت
م۔م۔مغل
آپ احباب کی گراں قدر رائے اور نقد ونظر کا منتظر ہوں
الف عین ، وارث ، فاتح، فرخ صاحبان سمیت سبھی احباب
سے توجہ کا طالب ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔