کربلا : صفحہ 55
انسانیت انسان سے زیادہ گراں بہا جنس ہے۔
زیاد: شیخ ہانی شاید تم زندگی سے بیزار ہو گئے ہو۔
ہانی: آپ مجھے اپنے گھر بلا کر یہ دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یہ آپ کے حق میں اچھا نہیں۔ میری ایک صدا اس عالی شان عمارت کو جڑ سے ہلا دے گی۔ ہانی بیکس بے یار و بے پَر نہیں ہے۔
زیاد: (ہانی کے منہ پر اپنے جریب سے وار کر کے) خلیفہ کا نائب کسی کے منہ سے اپنی توہین نہ سُنے گا۔ چاہے وہ دس ہزار قبائل کا سردار کیوں نہ ہو؟
ہانی: (ناک سے خون پونچھتے ہوئے) ظالم ! تجھے شرم نہیں آتی کہ تو ایک نہتے ضعیف آدمی پر وار کر رہا ہے۔ کاش میں جانتا کہ تو دغا کرے گا۔ تو یوں بیٹھا رہتا۔
سلیمان: زیاد میں تجھے آگاہ کئے دیتا ہوں کہ شیخ ہانی کو ضرر پہنچا کر تو سلامت نہ رہے گا۔ دیکھ تیرے پاداشِ عمل کا وقت آپہنچا ہے۔
یہ کہتے ہوئے مختار اور سلیمان باہر جا کر مجاہدین کے گرہ میں شامل ہو جاتے ہیں۔
زیاد: تم لوگوں نے ان دونوں روسیاہوں کو باہر کیوں جانے دیا۔
یہ ملعون وہاں باغیوں کے ساتھ شریک ہو کر خدا جانے کیا ستم ڈھائیں گے ۔ خیر دروازے بند کر لو اور اپنی اپنی تلواریں لے کر تیار ہو جاؤ۔ قسم خدا کی میں اس بغاوت کو زبان کی طاقت سے فرد کروں گا۔ لیکن تیار رہنا شرط ہے۔
(چھت پر چڑھ کر باغیوں سے پوچھتا ہے)