حمیرا عدنان
محفلین
کر کے حج کئی دل قابو میں نہ آیا تو کیا مزہ
پڑھ کے قرآن بھی کچھ عمل میں نہ آیا تو کیا مزہ
کھا کے طمانچہ بھی ہوش میں نہ آیا تو کیا مزہ
پہنچ کر قبر میں بھی فتنوں سے باز نہ آیا تو کیا مزہ
رکھ کے داڑھی عیب چھپایا تو کیا مزہ
رگڑ کر ماتھا مُلاّ کہلایا تو کیا مزہ
کھا کے زہر گر پچھتایا تو کیا مزہ
لٹا کے جوانی خدا یاد آیا تو کیا مزہ
ہو گیا جب دل دو ٹکڑے اس کا جڑ جانا کیا
ہو جائے چھید گر بوتل میں اس کا بھر جانا کیا
ہو گیا بند جب در توبہ پھر دامن پھیلانا کیا
کیا کچھ نہ عمل خالی ہاتھ ادھر جانا کیا
پڑھ کے قرآن بھی کچھ عمل میں نہ آیا تو کیا مزہ
کھا کے طمانچہ بھی ہوش میں نہ آیا تو کیا مزہ
پہنچ کر قبر میں بھی فتنوں سے باز نہ آیا تو کیا مزہ
رکھ کے داڑھی عیب چھپایا تو کیا مزہ
رگڑ کر ماتھا مُلاّ کہلایا تو کیا مزہ
کھا کے زہر گر پچھتایا تو کیا مزہ
لٹا کے جوانی خدا یاد آیا تو کیا مزہ
ہو گیا جب دل دو ٹکڑے اس کا جڑ جانا کیا
ہو جائے چھید گر بوتل میں اس کا بھر جانا کیا
ہو گیا بند جب در توبہ پھر دامن پھیلانا کیا
کیا کچھ نہ عمل خالی ہاتھ ادھر جانا کیا