الشفاء
لائبریرین
کعبے کا شوق ہے نہ صنم خانہ چاہیئے
جانانہ چاہیئے در جانانہ چاہیئے
ساغر کی آرزو ہے نہ پیمانہ چاہیئے
بس اک نگاہ مرشد مے خانہ چاہیئے
حاضر ہیں میرے جیب و گریباں کی دھجیاں
اب اور کیا تجھے دل دیوانہ چاہیئے
جب تک ملے نہ دست کرم سے کرم کی بھیک
دروازہء کریم سے جانا نہ چاہیئے
عاشق نہ ہو تو حسن کا گھر بے چراغ ہے
لیلیٰ کو قیس شمع کو پروانہ چاہیئے
آنکھوں میں دم رکا ہے کسی کے لئے ضرور
ورنہ مریض ہجر کو مر جانا چاہیئے
شکوہ ہے کفر اہل محبت کے واسطے
ہر اک جفائے دوست پہ شکرانہ چاہیئے
بیدم نماز عشق یہی ہے خدا گواہ
ہر دم تصور رُخ جانانہ چاہیئے۔
۔۔۔