بہادر شاہ ظفر کہوں کیا رنگ اس گل کا اہا ہا ہا اہا ہا ہا، بہادر شاہ ظفر

ملائکہ

محفلین
کہوں کیا رنگ اس گل کا اہا ہا ہا اہا ہا ہا
ہوا رنگیں چمن سارا اہا ہا ہا اہا ہا ہا

نمک چھڑکے ہے وہ کس کس مزے سے دل کے زخموں پر
مزے لیتا ہوں میں کیا کیا اہا ہا ہا ا ہا ہا ہا

خدا جانے حلاوت کیا تھی آبِ تیخ قاتل میں
لبِ ہر زخم ہے گویا اہا ہا ہا ا ہا ہا ہا

شرار و برق میں کیا فرق میں سمجھوں کہ دونوں میں
ہے اک شعلہ بھبھوکا سا اہا ہا ہا ا ہا ہا ہا ہا

بلا گرداں ہوں ساقی کا کہ جام عشق سے مجھ کو
دیا گھونٹ اس نے اک ایسا اہا ہا ہا ہا اہا ہا ہا ہا

مری صورت پرستی حق پرستی ہے کہوں میں کیا
کہ اس صورت میں ہے کیا کیا اہا ہا ہا ہا اہا ہا ہا ہا

ظفر عالم کہوں کیا میں طبیعت کی روانی کا
کہ ہے امڈا ہوا دریا اہا ہا ہا ہا اہا ہا ہا ہا


بہادر شاہ ظفر
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا نادر غزل ہے، کیا ردیف ہے ظلِ سبحانی کے نام کی طرح، واہ واہ واہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت شکریہ اس پوسٹ کیلیے!
 

عین عین

لائبریرین
ردیف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واہ۔۔۔۔ بہت خوب
اگر مجھے جون صاحب کی اڑا ڑا دھم ردیف والی غزل ملی تو آپ سب تک پہنچائوں‌گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ ملائکہ ۔ بہت ہی عجیب ردیف کی غزل ہے۔ اہا ہا ہا ہا اہا ہا ہا ہا مزا لیتا ہوں میں بھی کیا کیا غزل پڑھ کر۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ! خوبصورت و منفرد اہاہاہا اہاہاہا
عنوان پڑھ کر تو میں نے یہ گمان کیا کہ شاید ملائکہ صاحبہ نے غزل پر داد دیتے ہوئے اہاہاہا اہاہاہا لکھا ہے لیکن جب پڑھی تو اندازہ ہوا کہ یہ تو ردیف ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
ملائکہ صاحبہ! ذیل کے مصرع میں "بھی" کی بجائے شاید "تھی" ہونا چاہیے۔
خدا جانے حلاوت کیا بھی آب تیخ قاتل میں
 
کہوں کیا رنگ اس گل کا اہا ہا ہا اہا ہا ہا
ہوا رنگیں چمن سارا اہا ہا ہا اہا ہا ہا

نمک چھڑکے ہے وہ کس کس مزے سے دل کے زخموں پر
مزے لیتا ہوں میں کیا کیا اہا ہا ہا ا ہا ہا ہا

خدا جانے حلاوت کیا تھی آبِ تیخ قاتل میں
لبِ ہر زخم ہے گویا اہا ہا ہا ا ہا ہا ہا

شرار و برق میں کیا فرق میں سمجھوں کہ دونوں میں
ہے اک شعلہ بھبھوکا سا اہا ہا ہا ا ہا ہا ہا ہا

بلا گرداں ہوں ساقی کا کہ جام عشق سے مجھ کو
دیا گھونٹ اس نے اک ایسا اہا ہا ہا ہا اہا ہا ہا ہا

مری صورت پرستی حق پرستی ہے کہوں میں کیا
کہ اس صورت میں ہے کیا کیا اہا ہا ہا ہا اہا ہا ہا ہا

ظفر عالم کہوں کیا میں طبیعت کی روانی کا
کہ ہے امڈا ہوا دریا اہا ہا ہا ہا اہا ہا ہا ہا


بہادر شاہ ظفر
زبردست
 
ردیف ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ واہ۔۔۔ ۔ بہت خوب
اگر مجھے جون صاحب کی اڑا ڑا دھم ردیف والی غزل ملی تو آپ سب تک پہنچائوں‌گا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
بالکل ہمیں انتظار رہے گا:):):)
یہ والی؟
جو جو گلاں سردی دوتاں وِچ اے دل جانی ڑا
ہوتی لاج تو ڈب ہی مردی ترتی پھر کر پانی ڑا
 
Top