عاطف بٹ
محفلین
غزل
عاطف بٹ
گو اس کے ہجر میں پل بھر کبھی جیا بھی نہیں
بچھڑ کے اس سے مجھے دکھ ہوا ذرا بھی نہیں
اسی کی یاد کا پہرہ ہے ہر گھڑی دل پر
وہ شخص جس سے مرا کوئی واسطہ بھی نہیں
میں جانتا ہوں کہ اب ہجر ہی مقدر ہے
"مگر یہ آس کا رشتہ کہ ٹوٹتا بھی نہیں"
وہ زعمِ حسن میں اس طرح محو رہتا ہے
میں مر رہا ہوں یہاں اور اسے پتہ بھی نہیں
وہ میرے پاس سے گزرا ہے اب کے یوں جیسے
میں اجنبی ہوں کوئی، اور وہ جانتا بھی نہیں
حیات کاٹ لی چپ چاپ قیدِ فرقت میں
کسی کے ہونے نہ ہونے کا کچھ گِلہ بھی نہیں
میں اس کے واسطے یکسر بکھر گیا عاطف
جو اپنی جا سے کبھی اک قدم ہِلا بھی نہیں