مغزل
محفلین
غزل
ہماری داستاں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
زمیں پہ آسماں لکھتے ہوئے گزر جائے
عجیب بھید ہے کھلتا نہیںکسی صورت
کبھی تو رازداں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
اس ایک لفظ کی مدّ ت سے ہے تلاش مجھے
جو مجھ کو رائیگاں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
تلاش ہو کسی عنوان کی مگر کوئی
میانِ داستاں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
بھنور قریب ہو اور اس پہ کشتیوں کا ملال
ہوا پہ بادباں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
میں سنگِ راہ سے اٹھتا نہیں کہ تیرا وصال
اسی کو آستاں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
حصار کھینچ کر بیٹھا ہوں ایک مدّت سے
رموزِ کہکشاں لکھتے ہوئے گزر جائے
وہ ایک حرف جو اب تک نہیں لکھا محمود
کہ لوحِ ’’ بوستاں ‘‘ لکھتے ہوئے گزر جائے
وارث بھائی ، فاتح صاحب، الف عین صاحب اور دیگر احباب کا شکریہ کہ اصلاحِ سخن کی لڑی میں کرم فرمایا۔
میں اب یہاں آپ سب احباب کو زحمت دینے لگا ہوں کہ غزل کے مفاہیم پر یا مجموعی تاثر بھی بیان کیجیے ۔
والسلام
ہماری داستاں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
زمیں پہ آسماں لکھتے ہوئے گزر جائے
عجیب بھید ہے کھلتا نہیںکسی صورت
کبھی تو رازداں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
اس ایک لفظ کی مدّ ت سے ہے تلاش مجھے
جو مجھ کو رائیگاں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
تلاش ہو کسی عنوان کی مگر کوئی
میانِ داستاں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
بھنور قریب ہو اور اس پہ کشتیوں کا ملال
ہوا پہ بادباں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
میں سنگِ راہ سے اٹھتا نہیں کہ تیرا وصال
اسی کو آستاں ، لکھتے ہوئے گزر جائے
حصار کھینچ کر بیٹھا ہوں ایک مدّت سے
رموزِ کہکشاں لکھتے ہوئے گزر جائے
وہ ایک حرف جو اب تک نہیں لکھا محمود
کہ لوحِ ’’ بوستاں ‘‘ لکھتے ہوئے گزر جائے
وارث بھائی ، فاتح صاحب، الف عین صاحب اور دیگر احباب کا شکریہ کہ اصلاحِ سخن کی لڑی میں کرم فرمایا۔
میں اب یہاں آپ سب احباب کو زحمت دینے لگا ہوں کہ غزل کے مفاہیم پر یا مجموعی تاثر بھی بیان کیجیے ۔
والسلام