طارق شاہ
محفلین
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
ساحر لدھیانوی
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
رُوح بھی ہوتی ہے اُس میں یہ کہاں سوچتے ہیں
رُوح کیا ہوتی ہے اِس سے اُنہیں مطلب ہی نہیں
وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں
رُوح مرجائے، تو ہر جسم ہے چلتی ہوئی لاش
اِس حقیقت کو سمجھتے ہیں نہ پہچانتے ہیں
کئی صدیو ں سے یہ وحشت کا چلن جاری ہے
کئی صدیوں سے ہے قائم یہ گناہوں کا رواج
لوگ عورت کی ہر اِک چیخ کو نغمہ سمجھیں
وہ قبیلوں کا زمانہ ہو، کہ شہروں کا سماج
جبر سے نسل بڑھے، ظلم سے تن میل کرے
یہ عمل ہم میں ہے، بے علم پرندوں میں نہیں
ہم جو اِنسانوں کی تہذیب لیے پھرتے ہیں
ہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں
ساحر لدھیانوی
آخری تدوین: