نبیل
تکنیکی معاون
ہے اپنا دل تو آوارہ، نہ جانے کس پہ آئے گا
ہے اپنا دل تو آوارہ، نہ جانے کس پہ آئے گا
حسینوں نے بلایا، گلے سے بھی لگایا
بہت سمجھایا، یہی نہ سمجھا
بہت بھولا ہے بیچارہ، نہ جانے کس پہ آئے گا
ہے اپنا دل تو آوارہ، نہ جانے کس پہ آئے گا
عجب ہے دیوانہ، نہ در نہ ٹھکانہ
زمیں سے بیگانہ، فلک سے جدا
یہ اک ٹوٹا ہوا تارہ، نہ جانے کس پہ آئے گا
ہے اپنا دل تو آوارہ، نہ جانے کس پہ آئے گا
زمانہ دیکھا سارا، ہے سب کا سہارا
یہ دل ہی ہمارا، ہوا نہ کسی کا
سفر میں ہے یہ بنجارا، نہ جانے کس پہ آئے گا
ہے اپنا دل تو آوارہ، نہ جانے کس پہ آئے گا
ہوا جو کبھی راضی، تو ملا نہیں قاضی
جہاں پہ لگی بازی ، وہیں پہ ہارا
زمانے بھر کا ناکارہ، نہ جانے کس پہ آئے گا
ہے اپنا دل تو آوارہ، نہ جانے کس پہ آئے گا
آخری تدوین: