نبیل
تکنیکی معاون
یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی
اک روشنی اندھیروں میں بکھرا گیا کوئی
وہ حادثہ وہ پہلی ملاقات کیا کہوں
کتنی عجب صورتحال کیا کہوں
یوں قہر وہ غضب وہ جفا مجھ کو یاد ہے
وہ اسکی بے رخی کی ادا مجھ کو یاد ہے
مٹتا نہیں ہے ذہن پہ یوں چھا گیا کوئی
یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی
پہلے مجھے وہ دیکھ کے برہم سی ہوگئی
پھر اپنے ہی حسین خیالوں میں کھو گئی
بیچارگی پہ میری اسے رحم آ گیا
شاید میرے تڑپنے کا انداز بھا گیا
سانسوں سے بھی قریب تھی مرے آگیا کوئی
یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی
یوں پیار سے اس نے مری باہوں کو چھو لیا
منزل نے جیسے شوق کی راہوں کو چھو لیا
اک پل میں دل پہ کیسی گزر گئی
رگ رگ میں اسکی خوشبو بکھر گئی
زلفوں کو مرے شانے پہ لہرا گیا کوئی
یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی
اب اس دل تباہ کی حالت نہ پوچھیے
بے نام آرزوؤں کی کی لذت نہ پوچھیے
اک اجنبی کا روح کا ارمان بن گیا
اک خادثہ سا تھا پیار کا، عنوان بن گیا
منزل کا راستا مجھے دکھلا گیا کوئی
یوں زندگی کی راہ میں ٹکرا گیا کوئی
یوں زندگی کی راہ میں۔۔۔۔
آخری تدوین: