اب تک تو میں اس کو کوئی ہلکا پھلکا مذاق سمجھ کر شامل ہوتا رہا اور چھیڑخانیاں کرتا رہے - لیکن آپ کا آرٹیکل پڑھ کر اندازہ ہوا کہ صاحب کہ نظریات شادی کے بارے میںمجروح ہیں۔
فاروق صاحب خدارا ایسی باتیں نہ لکھا کریں۔ اگر آپ اُن سے یعنی خرم صاحب کی تحریر سے اختلاف کرتے ہیں تو اُن کی تحریر سے اقتباس دے کر اور دلیل کے ساتھ اُن کی بات کو رد کریں۔ آپ، میں یا کوئی بھی اس طرح کی باتیں(جیسا کہ آپ نے لکھیں) سے کسی کی عزت نفس مجروح کرنے کی کوئی اتھارٹی نہیں رکھتے۔لگتا یہ ہے کہ آپ کو لکھنے کا شوق ہے لیکن بنا ریسرچ کئے اور بنا سوچے سمجھے لکھتے ہیں، صرف کہی اور سنی ہوئی لکھتے ہیں ۔ مخالفت اور نفرت کی سیاست۔
محترم کوئی بھی مسلمان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکاروں کا دشمن نہیں لیکن بات یہ ہے کہ وہ جو خود کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکار کہتے ہیں۔آپ کی اسلام کے ایک اور گرانقدر نبی حضرت عیسی علیہ السلام کے پیرو کاروں سے دشمنی تو سمجھ میں آتی ہے،
جناب، مسٹر ویلنٹائن شادی کے حق میں تھا اور اُن عیسائی مبلغ اور پادریوں کے خلاف تھا جو شادی نہیں کرواتے تھے۔ ہو سکتا ہے کہ مسٹر ویلنٹائن صحیح ہو اور وہ اچھائی کا طلبگار ہو لیکن حضور ہم لوگ اس لئے شادی کے حق میں نہیں کہ مسٹر ویلنٹائن نے کہا تھا یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا تھا بلکہ ہم تو اس لئے شادی کے حق میں ہیں کہ اللہ تعالٰی کا حکم ہے جو نبی پاکﷺ کے ذریعے سے ہمیں ملا ہے۔سینٹ ویلنٹائین عام عیسائی مبلغوں اور پادریوں کے شادی کی مخالفت بارے میں عمومی نظریات سے مخالفت کے نظریات کا مخالف تھا۔ وہ تاحیات کنوارہ رہنے کو غلط قرار دیتا تھا۔ جس دور میں عیسائی مبلغ اور پادری لوگوں کی شادیاںنہیں کرواتے تھے۔ یہ ان کے عیسائی نکاح پڑھایا کرتا تھا۔
میرے محترم بھائی ہم کب عیسائیوں کی بات(جو اسلام کے مطابق ہو) کی مخالفت کر رہے ہیں۔ کوئی بات چاہے عیسائی کرے یا مسلمان، اگر وہ اسلام کے اصولوں کے مطابق ہے تو بات اچھی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہم اُس کو اس لئے اچھا نہیں سمجھتے کہ یہ ایک عیسائی نے کی ہے یا مسلمان نے، بلکہ ہم اُس کو اچھا اس لئے کہتے ہیں کہ یہ بات اسلام کے اصولوں کے مطابق ٹھیک ہے۔۔۔ اور اسی طرح غلط بات بھی۔۔۔کیا اگر ایک عیسائی بھی درست بات کرے تو ہم کو اس کی صرف اس لئے مخالفت کرنی چاہئیے کہ وہ عیسائی ہے؟
جناب عالی جہاں تک میں خرم صاحب کی تحریر کو سمجھا ہوں تو انہوں نے مسٹر ویلنٹائن کے شادی کے حامی ہونے کے نظریے کو بیماری نہیں کہا بلکہ ویلنٹائن ڈے منانے کے نظریہ کو بیماری کہا ہے۔فاروق بھائی آپ ذرا ایک بار پھر تحریر پڑھ لیں۔آپ نے لکھا ہے کہ " یہ بیماری اب پاکستان میں بھی پھیل گئی ہے" ۔ آپ سینٹ ویلنٹائین کے شادی کے حامی ہونے کے نظریے کو بیماری کیوںسمجھتے ہیں؟
ہماری سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ ہم جو کچھ بھی کہتے ہیں یا لکھتے ہیں وہ عام فہم نہیں ہوتا ہے، ہماری بحث اصلاح معاشرہ سے ہٹ کر اپنی علمی قابلیت جھاڑنے کی طرف زیادہ ہوتی ہے، حالانکہ یہاں اس وقت جس موضوع کو بحث بنایا گیا ہے وہ ایک بہترین موقع پر بہترین بحث ہے، اور نوجوان نسل کو اس سے فائدہ ضرور پہنچے گا اگر یہ بحث عام فہم اندازمیں کی جائے، تاکہ اگر کوئی بڑھتا ہے تو اس کی سمجھ میں مضمون کا متن بھی آئے، سو پلیز کوشش کریں کہ بحث ضرور جاری رہے مگر عام فہم زبان میں،
تاکہ بحث کا فائدہ عوام لناس کو بھی پہنچے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ میری سب سے درخواست ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے پاس مواد تو بہت ہوتا ہے مگر اس مواد کو صرف چند افراد سمجھ سکتے ہیں، باقی صرف واہ واہ کر کے یہ جتاتے ہیں کہ وہ بھی سمجھ رہے ہیں، ہمارا ادب و شاعری جس طرح آج ہمارے سامنے ہے وہ صرف اسی غلطی کی بنیاد پر ہے، ۔ ۔ ۔
پلیز اس بحث کو ضرور جاری رکھیے یہ وقت کا اہم تقاضہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر عام فہم انداز میں۔۔۔۔۔۔
میرے خیال سے میں نے کوئی ایسی بات نہیںکی جس سے پتہ چلتا ہو کے میں شادی کے خلاف ہوں انشاءاللہ میں بھی شادی کروں گا اور شادی بھی اپنی پسند کی کروں گا آپ کو بھی دعوت دوں گا اگر آپ آئےفوٹو ٹیک 81 صاحب،
اب تک تو میں اس کو کوئی ہلکا پھلکا مذاق سمجھ کر شامل ہوتا رہا اور چھیڑخانیاں کرتا رہے - لیکن آپ کا آرٹیکل پڑھ کر اندازہ ہوا کہ صاحب کہ نظریات شادی کے بارے میںمجروح ہیں۔
جی ہاں مجھے لکھنے کا شوق ہے لیکن میں نے کبھی سیاست پر نہیں لکھا ۔میں نے کوشش کی ہے اپنے پاکستان کے کلچر کے حوالے سےلکھے ویلنٹائن کون تھا ہم اس بارے میں تو جانتے نہیں لیکن ویلنٹائن ڈے ضرور مناتے ہیں وہ کیوں؟ جس کو آپ مخالفت اور نفرت سمجھ رہے ہیں بہت سارے دوست اس کو اصلاح سمجھ کر عمل کر رہے ہیں ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہی یہ ہے ہم سب سے پہلے نظر ہی مخالفت کی طرف جاتا ہے حق میں کبھی نہیں جاتالگتا یہ ہے کہ آپ کو لکھنے کا شوق ہے لیکن بنا ریسرچ کئے اور بنا سوچے سمجھے لکھتے ہیں، صرف کہی اور سنی ہوئی لکھتے ہیں ۔ مخالفت اور نفرت کی سیاست۔
آپ کی اسلام کے ایک اور گرانقدر نبی حضرت عیسی علیہ السلام کے پیرو کاروں سے دشمنی تو سمجھ میں آتی ہے، لیک اندازاہ ہوتا ہے کہ آپ کی معلومات سنی سنائی پر مبنی ہیں۔ سینٹ ویلنٹائین عام عیسائی مبلغوں اور پادریوں کے شادی کی مخالفت بارے میں عمومی نظریات سے مخالفت کے نظریات کا مخالف تھا۔ وہ تاحیات کنوارہ رہنے کو غلط قرار دیتا تھا۔ جس دور میں عیسائی مبلغ اور پادری لوگوں کی شادیاںنہیں کرواتے تھے۔ یہ ان کے عیسائی نکاح پڑھایا کرتا تھا۔
عیسائی اگر درست بات کرے گا تو ہم کیوں مخالفت کریں گے لیکن وہ اسلام کے مطابق ہو توکیا اگر ایک عیسائی بھی درست بات کرے تو ہم کو اس کی صرف اس لئے مخالفت کرنی چاہئیے کہ وہ عیسائی ہے؟
کیا آپ عیسائی مبلغ یا پادری ہیں؟
کیا آپ تاحیاات کنوارہ رہنے کے حامی ہیں؟
کیا آپ عیسائی مبلغین و پادریوں کی طرح شادی کے مخالف ہیں ؟
کیا آپ شادی کے خلاف ہیں؟
آپ نے لکھا ہے کہ " یہ بیماری اب پاکستان میں بھی پھیل گئی ہے" ۔ آپ سینٹ ویلنٹائین کے شادی کے حامی ہونے کے نظریے کو بیماری کیوںسمجھتے ہیں؟ آپ کے آرٹیکل میں اس بات پر بالکل روشنی نہیں ڈالی گئی ہے۔ اس پر روشنی ڈالئے۔
کونسا چینل تھا۔اور کہاں یہ توڑ پھوڑ ہوئی ۔ میری نظر سے تو نہیں گذری۔مگر آخر میں وہ پاکستان پر لے گئے کہ آئیں دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں ویلنٹائن ڈے کیسے منایا جا رہا ہے۔ اور پھر انہوں نے دکھایا کہ کچھ مسلح ٹولے شہروں میں پھر رہے ہیں اور وہ دکانیں ٹوڑ پھوڑ رہے ہیں جہاں ویلنٹائن ڈے وش کارڈز وغیرہ موجود ہیں۔
ایم بلال صاحب ، آپ کی وکالت کا شکریہ فوتوٹیک کو ضرور ادا کرنا چاہئیے۔
آپ کا بنیادی نظریہ یہ ہے کہ عیسائی بالکل غلط اور مسلمان بالکل صحیح۔ ذرا غور سے دیکھئے، اللہ کی کتاب پر انسانوں کی کتب کا تڑکہ آج ہر فرقہ نے لگایا ہوا ہے۔ عیسائیوں سے بڑھ کر رسول اللہ کو پوجتا ہے اور احساس نہیں کرتا اور پھر بھی یہ گمان ہے کہ شرک نہیں کرتا۔ شائد آپ کا دل دکھے لیکن ہیرو پرستی میں مسلمان عیسائیوں سے کم نہیں ہیں۔ اجتماعی طور پر عید میلاد النبی عبادت کی طرح مناتے ہیں اور کرسمس کو برا کہتے ہیں۔ وضع میں نصاری اور تمدن میںہنود تو بہت پرانی بات ہے۔ اب کہ کوئی 'عقد الزواج' کی تلقین کرتا ہے تو پہلے اس کا مذہب دریافت کرتے ہیں۔ بلکہ دریافت کیا کرنا، تباہ و برباد کرتے ہیں، اور اس تباہی اور بربادی کے لئے رائے عامہ ہموار کرتے ہیں۔ بڑے بڑے آرٹیکل لکھ لکھ کر
جس خدا کی عبادت ہم کرتے ہیں ، اسی خدا کی عبادت عیسائی بھی کرتے ہیں۔ اور ان کے عقاید نزول قرآن کے وقت آج سے مختلف نہیں تھے۔ عیسائیوں کی جن برائیوں کا علم آپ کو آج ہے اس کا علم اللہ تعالی کو نزول قرآن کے وقت تھا۔ پھر بھی خدا تعالی کیا فرماتے ہیں؟ استدعا ہے کہ بغور پڑھئے۔ اور دیکھئے کہ گرجوں کی حفاظت کون فرما رہا ہے؟ اور کیوں؟
[AYAH]22:40[/AYAH] یہ وہ لوگ ہیں جو نکال دیے گئے اپنے گھروں سے ناحق صرف (اس قصور پر) کہ وہ کہتے تھے ہمارا رب اللہ ہے اور اگر نہ دفع کرتا رہتا اللہ انسانوں میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ سے تو ضرور مسمار کردی جاتیں خانقاہیں، گرجے، عبادت خانے او رمسجدیں جن میں لیا جاتا ہے اللہ کا نام کثرت سے۔ اور ضرور مدد کرتا ہے اللہ اُن کی جو اس کی مدد کرتے ہیں۔ یقینا ہے اللہ بہت طاقتور اور زبردست۔
اللہ تعالی تو ان لوگوں پر کوئی اعتراضفرماتے نظر نہیں آتے پھر آپ کو کیوں؟ ذرا غور سے دیکھئے۔
[AYAH]2:62[/AYAH] بیشک وہ لوگ جنہوں نے اسلام قبول کیا اور وہ لوگ جو یہودی ہوئے اور عیسائی اور صابی، (ان میں سے) جو بھی ایمان لایا اللہ پر اور روزِ آخر پر اور کیے اس نے نیک کام تو اُن کے لیے ہے اجر اُن کا اُن کے رب کے پاس اور نہ کسی قسم کا خوف ہے اُن کے لیے اور نہ وہ کبھی غمگین ہوں گے۔
کہانی کوئی بھی ہو، المیہ بس یہ ہے کہ آئیڈیا کہاں سے آیا ہے؟ اگر ویسٹ سے آیا ہے تو چلئے لڑتے ہیں ، اور اگر 'قدیم ایران (میسوپوٹیمیا) کے کسی ملا' نے اپنے خیالات پر اسلام کی مہر لگادی ہے تو 'لگے ٹھیکہ'، بس یہیں شریعہ شریعہ کھیلیں گے ۔مخالفت برائے مخالفت اور ہیرو پرستی پر مبنی تقلید چھوڑئیے ، مخالفت برائے بد اصول کرنا سیکھئے بھائی۔ کفار کہ یہ طریقہ تھا کہ 'رسول اللہ ' کے لئے کہتے تھے کہ ' دیکھو تو کون کہہ رہا ہے' - یہ نہیں دیکھتے تھے کہ کیا فرمایا جارہا ہے۔ کفار کے یہ اطوار چھوڑو اور یہ مت دیکھو کون کہہ رہا ہے ، یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے۔ اگر کہنے والا کوئی عیسائی ہے اور نکتہ قرانی اصول پر ہے تو بھائی مخالفت تو نہ کرو۔ بہانہ بہانہ سے۔ بھائی ان بہانوں سے بحث تو جیت سکتے ہو لیکن اپنے دل میں جھانک کر دیکھو، ملامت ہوگی کہ خود کو دھوکہ دیا۔
اب اصل بات کی طرف:
اللہ تعالی نے 'جو تم کو پسند آئیں' ان سے شادی کرنے کا اختیار ہی نہیں بلکہ حکم دیا ہے۔ کیا وجہ ہے کہ اس سے دور بھاگتے ہیں اور تردید کرتے ہیں کہ میری شادی تو امی کی پسند سے ہوگی ؟ یا کوئی دسرےبہانے بنا بنا کر۔
بنا دیکھے، بنا جانے پسند کرنے کا کوئی طریقہ ہو سکتا ہے تو بھائی بتاؤ؟ درج ذیل آئت پر کلک کریں اور [ARABIC]فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ [/ARABIC] کے معنوں پر غور کرو کہ 'پس نکاح کرو جو پسند ہوں تم کو، عورتوں میں سے ' --- یہ فطرت سے قریب حکم ہے۔ اور بھلا کس طور ممکن ہے؟ پردے میں رکھ کر؟ الگ جزیرہ میںقید کرکے؟ کالے سعودی برقعہ کے اندر ؟ یا پھر ظالمان کے نیلے برقعہ میں؟ یا شاید ماںبہنوں کی پسند سے؟
گو کہ درج ذیل ترجمہ ہمارے پاکستانی معاشرہ کو نظر میں رکھ کر کیا گیا ہے اور اصل ترجمے سے ذرا دور ہے ۔ لیکن شمشاد بھائی اپنی عربی سے ۔ فانکحوا ما طاب لکم من النساء - کے معنوںکی تصدیق کرسکتے ہیں۔ اگر حکم آپ کی اپنی پسند کا ہے تو اس حکم سے روگردانی کیوں؟ لڑکیوں کو بھی انکار و اقرار کا حق حاصل ہے۔ آیت بعد میں۔
[AYAH]4:3[/AYAH] اور اگر تم یتیم لڑکیوں سے بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہوتوجوعورتیں تمہیں پسند آئیں ان میں سے دو دو تین تین چار چار سے نکاح کر لو اگر تمہیں خطرہ ہو کہ انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی سے نکاح کرو جو لونڈی تمہارے ملک میں ہو وہی سہی یہ طریقہ بے انصافی سے بچنے کے لیے زیادہ قریب ہے
سخنور صاحب جب بھی کہتے ہیں، بہت خوب کہتے ہیں۔ ان کی گلوبل ویلیج کی بات بار بار پڑھنے اور ہر بار شکریہ ادا کرنے کے قابل ہے۔ اگر ہم دنیا کی صف میں نہیں کھڑے ہونگے تو ضائع ہوجائیں گے۔ ہماری کتاب ، ہمارے ایمان کے مطابق، ہمارے خالق کی لکھی ہوئی ہے، ذرا غور سے دیکھئے، کہ یہ کتنی جدید ہے اور ہماری فطرت سے کتنی قریب ہے؟
بھائی انسانوں کے ساتھ انسان بن کر جینا سیکھنا، وقت کی اہم ضرورت ہے
۔ یہ قابل قبول بات ہے کہ آج آپ کے اور کسی دوسری قوم کے نظریات میں فرق ہو اور آپ کو اور ان کو دونوں کو جینے کا مساوی حق ہو۔ اگرانتہا پسندی کا یہی معیار رہا تو مسلمانوں کا عیسائیوں کے ملکوں اور عیسائیوں کا مسلمانوں کو ملکوں میں میں آنا جانا، رہنا سہنا نا ممکن ہو جائے گا۔ ایسی تعلیم کا کیا جواز ہے صاحب؟
کونسا چینل تھا۔اور کہاں یہ توڑ پھوڑ ہوئی ۔ میری نظر سے تو نہیں گذری۔
مہوش کیا آپ یہ نہیں سمجھتیں کہ یہ تہوار ہمارے اوپر ذرائع ابلاغ اور ملٹی نیشنل کمپنیوں نے منافع کمانے کی غرض سے مسلط کیا ہے؟
اور جو حیا کا جنازہ اس ویلنٹائن کے نام پر نکلتا ہے کیا آپ کی نظر میں ہے؟
بھائی جی اس موضوع سے ہٹ کر میں صرف لسانیات کے نکتہ نظر سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ آپ نے یہ جو 1800 الفاظ کی بات کی ہے یہ بالکل سچ ہے۔ ایک عام اہل زبان کے لیے 1000 الفاظ میں اپنا مدعا بیان کرنا کوئی مشکل بات نہیں۔ شاید آپ کو جان کر حیرت ہو کہ انگریزی بولنے کے لیے آپ کو مریم ویبسٹر ڈکشنری حفظ کرنے کی ضرورت نہیں صرف 800 الفاظ کے ساتھ آپ زندگی کی ہر سچوئیشن میں بہترین انداز میں انگریزی کے ذریعے اظہار کرسکتے ہیں۔اگر بھائی آپ مجھ سے مخاطب ہیں تو فرمائیے۔ بخوشی کوشش کروں گا کہ مترادف الفاظ استعمال کرکے تحریر کو عام فہم بناؤں ۔ ۔ آپ کی اجازت سے یہ تلخ حقیقت آپ کی نذر، گو کہ اس کا تعلق قطعاً اس دھاگہ سے نہیںہے۔
1987-88 میں جب میں نے اور خلیل احمد نے اردو نستعلیق کا پہلا پہل سوفٹ ویر صدف لکھا تو پہلے 6 ماہ میں ہی کوئی 250 سے زائید اخبار رسالہ اس پر چھپنے لگے۔ ہم دونوںنے ان الفاظ کی ایک ڈیٹا بیس بنانے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ دو حرفی الفاظ - کا ، کی ، کے ، کو ہٹا کر صرف1800 اور کچھ الفاظ تھے جو 250 اخبار و رسالوں میںچھ مہینوں میں استعمال ہوئے تھے۔ گو کہ ہمارے ایک عام طالبعلم کا ذخیرہء الفاظ یقیناَ 1800 الفاظ سے زیادہ ہے لیکن جب ہم اس کا مقابلہ فیروز اللغات سے کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ اردو کی اس ڈکشنری میں 60 ہزار سے زیادہ الفاظ ہیں ۔ لیکن ان میںسے بیشتر کے معانی ہمارے 12 جماعت پڑھے اشخاصکو نہیں آتے ہیں۔ آپ ذرا گوگل پر total words in merriam webster dictionary
ڈھونڈھ کر دیکھئے۔ آپ دیکھیں گے کہ 165 ہزار الفاظ، اور 225 ہزار تعریفات پر مبنی یہ ڈکشنری ہماری کسی بھی ڈکشنری کا منہہ چڑاتی ہے۔ اس میں دس ہزار الفاظ کا اضافہ ہر ایڈیشن پر ہوتا ہے۔
الفاظ ہی وہ بنیاد ہیں جو خیالات کو جنم دیتے ہیں۔ ذرا چینی زبان میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی کوشش کیجئے تو اندازہ ہوگا کہ بنا الفاظ ہم تو سوچ بھی نہیں سکتے۔
کیا اس سے آپ بھی وہی مطلب سمجھتے ہیں جو میں اور خلیل 1988 میںسمجھے تھے؟ کہ ابھی ہماری قوم ایک 1800 الفاظ کے گرد گھومنے والا طفل مکتب ہے؟ اس کو سوچنے کے لئے ابھی مزید الفاظ کی ضرورت ہے؟ اگر ہاں - تو بھائی اس کا علاج کیا ہے؟
دوبار عرضہے کہ بخوشی کوشش کروں گا کہ مترادف الفاظ استعمال کرکے تحریر کو عام فہم بناؤں ۔
جناب آپ نے جب بھی اختلاف کیا ہے وہ بے وجہ ہی کیا ہے جس بات کا کوئی زکر ہی نہیں ہوتا ہے آپ اس کو اختلافی بات بنا کر پیش کر دیتے ہیں ایک دھاگے میں پہلے بھی آپ کی تنقید پڑھی تھی اس میں بھی آپ نے بے وجہ کا ہی اختلاف کیا تھا ہم مانتے ہیں آپ کی تعلیم و معلومات ہم سب سے زیادہ ہے لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں آپ کی او ہمارے سوچ ایک ہو جو آپ سمجھ رہیں ہو وہ ہم بھی سمجھے ہر کسی کی سوچ الگ ہے میرے بھائی آپ اس مضمون کو ایک بار پھر پڑھے اور اس کے بعد ایک بار پھر پڑھے اور مجھے بتائے میں نے کس جگہ پر شادی کی مخالفت کی ہے کس جگہ پر میں نے یہ لکھا ہے کہ میں شادی کے خلاف ہوں
اور ہاں بھائی آپ بات کو کسی اور طرف لے کر جا رہے ہیں میں نے بھی یہی بات پہلے بھی کی ہے کہ اگر ہم کو اسلام کا پتہ ہے تو بس اتنا پتا ہے کہ کون شعیہ ہے کون سنی اور کان وہابی ہے میری جان ہم تو بس اس بات پر ہی بھنسے ہوئے ہیں ابھی تک تو ہم فرقوں سے باہر نہیںنکل سکے تو ہم دوسوں کو اسلام کی طرف کیسے لائے گے
اگر آپ میلاد منانے پر اختلاف کرتے ہیں اور کرسمس منانے پر اختلاف نہیں کرتے تو محترم آپ میلاد نا منائے کرسمس منا لیا کرے آپ کو کوئی رکھ تونہیں رہا ہے