آبلہ پائی کا قرار گیا:: از :: فاتح الدین بشیر

غزل
آبلہ پائی کا قرار گیا
لطف ہمراہِ نوکِ خار گیا
کون کر پاتا پھر مسیحائی
تیرا مجروح سوئے دار گیا
داد تجھ کو ترے کمال کی، تُو
اپنے ہی کشتگاں کو مار گیا
دل کا سودا کبھی رہا تھا مگر
برسرِ حرص کاروبار گیا
دولتِ نشّۂ وفا نہ رہی
خواہشِ زر میں یہ خمار گیا
رہ گیا جسم ہی اساسِ وجود
روح کا میری تار تار گیا
شرم، عزت، حیا، وفا، ناموس
پیرہن سارے تُو اتار گیا
کس پہ اب اعتبار کیجے بشیرؔ
ہر تعلق کا اعتبار گیا
فاتح الدین بشیر
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ خلیل، فاتح کی زبردست غزل یہاں پوسٹ کرنے کا۔
فاتح، واہ
داد تجھ کو ترے کمال کی، تُو​
اپنے ہی کشتگاں کو مار گیا​
لیکن خلیل مقطع غلط ٹائپ کیا گیا ہے۔
کس پہ اب اعتبار کیجیے بشیرؔ​
ہر تعلق کا اعتبار گیا​
محل ک ی ج ے کا ہے​

 
شکریہ خلیل، فاتح کی زبردست غزل یہاں پوسٹ کرنے کا۔
فاتح، واہ
داد تجھ کو ترے کمال کی، تُو​
اپنے ہی کشتگاں کو مار گیا​
لیکن خلیل مقطع غلط ٹائپ کیا گیا ہے۔
کس پہ اب اعتبار کیجیے بشیرؔ​
ہر تعلق کا اعتبار گیا​
محل ک ی ج ے کا ہے​

تدوین کردی ہے استادِ محترم
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ خلیل صاحب قندِ مکرر کیلیے، اس شعر کا تو جواب نہیں​
داد تجھ کو ترے کمال کی، تُو​
اپنے ہی کشتگاں کو مار گیا​
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ

کیا ہی خوبصورت غزل ہے۔ ایک ایک شعر لاجواب ہے کس کس شعر کی داد دی جائے۔

وائے حیرت کہ ہم نے شاہکار غزل دیکھی ہی نہیں۔۔۔۔!

بہت بہت شکریہ خلیل الرحمٰن بھائی۔۔۔۔!

اور بہت سی داد قبول کیجے فاتح بھائی۔۔۔!
 

فاتح

لائبریرین
Top