مدیحہ گیلانی
محفلین
فاتح الدین بشیر صاحب کی ایک خوبصورت غزل
داستانِ شبِ غم گر وہ سنانے لگ جائیں
سننے والوں کے تو بس ہوش ٹھکانے لگ جائیں
ہم ہواؤں میں نہ کیوں اڑنے اڑانے لگ جائیں
آ کے سینے سے جو کچھ یار پرانے لگ جائیں
ہاتھ عصیاں کے بھی کچھ اور بہانے لگ جائیں
تیری ہیبت کو جو بخشش سے ملانے لگ جائیں
نالۂ دہر مباح، ان کو ہے تعذیب عزیز
کیا نکیرین بھی آواز ملانے لگ جائیں
قیسِ رم خوردہ کی لے کچھ تو خبر لیلیٰ جان
اس کو آہوئے ختن ہی نہ رجھانے لگ جائیں
عشقِ لیلیٰ میں ہُوا ہے سگِ لیلیٰ بھی عزیز
ایرے غیروں کے بھی ہم ناز اٹھانے لگ جائیں
ایک مجمع ہے ہُوا طالبِ مرہم نظری
چارہ گر بھی نہ فقط آس دلانے لگ جائیں
فاتح الدین بشیر