عبدالباسط احسان
محفلین
محبت کریں، محبت سے کون روکتا ہے، مگر ہمارا معیار کچھ اور ہے ، مغرب کا معیار کچھ اور ہے ۔ یہاں نکاح ہوتا ہے، ہر چیز ثواب سمجھ کر ہوتی ہے، بچوں کی فوج بھِی ثواب ہی ہوتی ہے، مگر مغرب کی طرف دیکھیں نہ وہاں ، ثواب کا تصور نہ گناہ کا، سستے عاشق، سستی محبوبائیں ہوتی ہیں، جو ہر سال کلینڈر کی طرح محبوب بدل لیتے ہیں، کیونکہ ایک ہی چہرہ بوریت کا احساس دلاتا ہے، نیاء محبوب ملنے سے وہیں سے محبت کا سلسلہ شروع کرتے ہیں جہاں ختم ہوا ہوتا ہے، ادھر جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو نام کے ساتھ باپ کا نام ہوتا ہے فلاں کا بیٹا ہے، ادھر مغرب میں دیکھئیے کیا ہوتا ہے، کسی کا بچہ ، پرورش کوئ اور کرے، باپ گیا تو پلٹ کر نہیں دیکھتا، ماں گئ تو خبر نہیں، اب تو مغرب میں ایک عجیب کام شروع ہوگیا ہے کہ ڈی این اے کی مدد سے باپ ڈھونڈنے کے لیے اسپیشل ایجنسیز کھل گئ ہیں جن کا کام بچے کے باپ کا پتا لگانا ہے۔
ہم کرتے ہیں ایک لڑکی سے محبت ، لڑکی کرتی ہے لڑکے سے محبت ، مغرب کی طرف زاوئیہ گھمائیے ، وہاں لڑکی ، لڑکی، اور لڑکے لڑکے بھی شادی کرتے نظر آتے ہیں۔
اگر مغرب کی تہذیب اتنی اچھی ہوتی تو ہم بھی ویلنٹائن ڈے کی حمایت کرتے، ہم بھِی کہتے کہ لڑکی ، نامحرم سے مل لے خیر ہے، لڑکا جو مرضی کرے خیر ہے۔ مگر یہاں معاشرتی ذمہ داریاں ہیں۔
جس کی عزت پہ داغ لگ جائے، چاہے وہ لڑکی ہو یا لڑکا اسے معاشرے میں اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ ادھر لڑکا شادی کرنے لگے تو دعا کرتا ہے کہ یااللہ ایسی لڑکی نصیب میں کریں جس نے کبھی ویلنٹائن ڈے نہ منایا ہو، لڑکی بھی خواہش ہوتی ہے کہ لڑکا شریف ہو۔ مگر کہاں سے ہو ۔
جب ماحول ہی ایسا بن جائے تو پھر چل سو چل ۔ سارا معاشرہ ہی گندگی میں گرتا چلا جاتا ہے۔
یہ آپ کا فیصلہ ہے ، ہم محبت کے خلاف نہیں، مگر ایسی محبت کے خلاف ہیں جو محبت کے نام پہ دھبہ ہو ۔
۔
از: عبدالباسط احسان A.B
ہم کرتے ہیں ایک لڑکی سے محبت ، لڑکی کرتی ہے لڑکے سے محبت ، مغرب کی طرف زاوئیہ گھمائیے ، وہاں لڑکی ، لڑکی، اور لڑکے لڑکے بھی شادی کرتے نظر آتے ہیں۔
اگر مغرب کی تہذیب اتنی اچھی ہوتی تو ہم بھی ویلنٹائن ڈے کی حمایت کرتے، ہم بھِی کہتے کہ لڑکی ، نامحرم سے مل لے خیر ہے، لڑکا جو مرضی کرے خیر ہے۔ مگر یہاں معاشرتی ذمہ داریاں ہیں۔
جس کی عزت پہ داغ لگ جائے، چاہے وہ لڑکی ہو یا لڑکا اسے معاشرے میں اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ ادھر لڑکا شادی کرنے لگے تو دعا کرتا ہے کہ یااللہ ایسی لڑکی نصیب میں کریں جس نے کبھی ویلنٹائن ڈے نہ منایا ہو، لڑکی بھی خواہش ہوتی ہے کہ لڑکا شریف ہو۔ مگر کہاں سے ہو ۔
جب ماحول ہی ایسا بن جائے تو پھر چل سو چل ۔ سارا معاشرہ ہی گندگی میں گرتا چلا جاتا ہے۔
یہ آپ کا فیصلہ ہے ، ہم محبت کے خلاف نہیں، مگر ایسی محبت کے خلاف ہیں جو محبت کے نام پہ دھبہ ہو ۔
۔
از: عبدالباسط احسان A.B