تمام محفلین کو اردو محفل کی ساتویں سالگرہ بہت بہت مبارک ہو۔ اس موقع پر ہماری طرف سے ایک مسکراتی تحریر
یہ روایتی حیدرآبادی زبان کا مکالمہ ہے۔ کچھ مزاحیہ ، کچھ مبالغہ ، کچھ زیب داستاں۔ ناراض ہوئے بغیر لائیٹ موڈ میں پڑھئے۔
میاں جی : ایں! پھر ووئچ اردو محفل؟
ہم : ابااااااا ۔۔۔ آپ کو تو بس لڑنے موقع اچ ہونا
میاں جی : لڑنے؟ کل جمعہ چھٹی کا دن خاموشی سے نکل گیا بولکے میں تو خوش اچ تھا ۔۔۔
ہم : وہ تو میں خون کے آنسو پی کے چپکے ہی بیٹھی تھی بول کے سمجھو
میاں جی : اوہ ہو ۔۔۔ تم اور چپ بیٹھنا؟ تمہاری زبان کو بہت تکلیف ہوئی ہوگی ناں؟ کیسا برداشت کری ہوگی بچاری زبان؟ نہ وہ الف بے پے والے کھیل کا ذکر ، نہ وہ گندم چنا ، نہ آج کیا کھایا کیا پکایا ، کون آیا کون گیا ، کیسا گزرا دن ۔۔ اس کو دھمکی دو ، اس کو مارو ۔۔۔ الم غلم ۔۔۔ کچھ بی نئیں کیا بی نئیں ۔۔۔
ہم : ہَو صحیح بولے ، اور وہ جو آپ گھنٹوں گھنٹوں فیس بک پر ٹیگاں مارتے رہتے ، وہ کچھ بی نئیں کیا بی نئیں؟
میاں جی : ارے وہ تو مارکیٹنگ اسٹریٹیجی ہے بھئی
ہم : بھاڑ میں جائے پھٹیچرجی ، وہ ایک ذات شریفہ جو بار بار ناس ماری غزلیں ٹیگ کرتی رہتی وہ کیا ہے پھر؟ وہ بھی مارکیٹنگ؟
میاں جی : ارے بھئی وہ بچاری نئی نئی کر ری شاعری ، اصلاح چاہیے ہوتی اس کو
ہم : اس چھمک چھلو کی ایسی تیسی۔۔ انے کون جی تم کو؟ ہم بولے کہ ذرا دیکھو کیسا لکھی ۔۔ تو انجان ہو جاتے۔ یا پھر ایک بولے تو ایک سنتے۔ ذرا سا کچھ شعراں ادھر ادھر ٹانک دئے تو کیا کم پڑ جاتا دماغ؟ بس لڑنا ہو تو سارے پرزے اچھا کاماں کرنے لگتے ، صاف صاف سمجھنے لگتے ۔۔ میں کچھ بولی کہ یہ ذرا دیکھو کیسا ہے مضمون بولے تو بس گم صم ہو جاتے ۔۔۔ کیا ہو جاتا ذرا ماصوم مٹھے دو شعراں یاد سے لکھ دیتے
میاں جی : ہَو ، ہَو ۔۔ کتے بار بولا کہ یہ خالی بیٹھے گپاں مار مار کے وقت ضائع کرنے کے بجائے کم از کم وہ بارہ بنکی کے شاہ صاب کا ہی بلاگ پڑھ لیا کرو ، کچھ تو بھی آ جاتی شاعری سمجھ میں
ہم : وہ موا عروض بروض والا بلاگ؟ وہاں لکھا کچھ جاتا، پڑھے جاتا کچھ اور سمجھ میں آتا کچھ ۔۔۔ یہ آپ مردوں کو سیدھے منہ نوالہ لے جانے کے بجائے گھما پھرا کے سر کے پیچھے سے لے جانے کی عادت کئی کو ہے کی کیا ہے کی!
میاں جی : تو پھر کم از کم اس کتاب خور عینک چی سے سبق لو ، ماشاءاللہ کتی بڑی لائیبریری ہے اس کی ، کتنا کچھ پڑھتا رہتا وہ۔ تم بھی کچھ ادبی کتابیں پڑھو ، کلاسک شاعری پڑھو ۔۔ وہ بھی نئیں ہوتا
ہم : وہ غزالاں غزالاں پکارتا پھرتا ویرانے کے دیوانے کو میرے سے نکو ملاؤ۔ وہ دماغ خراب موٹی موٹی چیزاں پڑھنا بیکار کا وقت نکال کے؟
میاں جی : تو کم سے کم اس معصوم پرندے سے تو بھی مدد لو جو سنا ہے کہ آج کل تک بندیوں کے سہارے شاعری کی سہانی ہوا میں پر پھڑپھڑا رہا۔۔
ہم : شاعری کرنا یا بچے پالنا؟ یہ جو آپ کے پانچ پانچ بچے سنبھالنا ، پکانا کھلانا دھونا دھلانا نہلانا بہلانا ۔۔ اس کے لیے فیس بک سے آپ کی وہ مٹک مٹک کے ٹیگاں مارنے والیاں آتی شاید نئیں مدد کرنے کو؟
میاں جی : بس بس جو جو منہ میں آیا بکتے جاتے۔ وہ ساس بہو کے پروگراماں دیکھ دیکھ کے یہ اچ سیکھ لو بس ۔۔ ذرا اس کو تو بھی دیکھو وہ تمہاری اچ محفل کی غالبٰ ٰکی بھتیجی کو۔ سیکھو تو بھی اس سے کچھ ۔۔ کوئی سا موقع ہو غالب کا شعر نہ لکھیں تو بولو
ہم : ہَو ہَو ، معلوم اچ تھا میرے کو۔ ذرا تعریف کرنا ہو تو غیرعورتاں اچ دکھ کے آتے آپ کو
میاں جی : اور ہم کبھی بولے غیرمرداں کی تعریف پر تم کو کچھ؟ "۔۔۔ وہ پانپ بچارے بیوی بچی سے اتی دور پڑے اردو کے لیے محنت کیے جارئیں۔۔۔" ؟ اتا ذرے سےہیں اور باتاں کاماں دیکھو تو اتے بڑے بڑے ۔۔ ایسے کہ گویا ادھر سے من موہن سنگھ پوچھ رئیں کہ میاں پاکستان جانا ہے گفتگو کرنے ، کیا بولتے؟ ادھر سے جواب آتا: سر جی! بس ذرا پانچ منٹ، ایک آخری پیپر ہے، بس ذرا فارغ ہوتے اچ آپ کو کال بیک کرتَوں۔ نئی کرا تو پھر سے پانچ منٹ!
ہم : تو کیا ہوا؟ بےغرض بےلوث محنت تو کر رئیں ناں اردو کے لئے۔ قول ایک عمل ایک تو نئیں ہے ناں۔ ذرا اردو کے مذہبی فورماں دیکھو جا کے۔ پورے پکے پاک نمازیاں مرغیاں چوراں !
میاں جی : پھر ووئچ غلط محاورہ۔ کتی بار بولا کہ اردو کے لیے کام کر رئیں تو اردو کی ٹانگاں نکو توڑو ۔۔۔ وہ بزرگ چچا کو مالوم ہو گیا تو پہلے اچ انوں ہماری زبان سے چڑتے ، اب محاورہ کا خون ہوتے دیکھ لئے تو بی۔پی بڑھ جاتا ان کا۔
ہم : ہم : ہَو ہَو معلوم ہے۔ چچا جان کو بھی کوئی مصروفیت نئیں ہے۔ اردو اردو شاعری شاعری کا ورد وظیفہ کرتے رہتے، عمر ہو گئی ، صحت کا خیال رکھو ، لوگاں کو ان کے حال پہ چھوڑو بولے تو مانتے اچ نئیں، خواہ مخواہ خراب کر لیتے صحت اور ہم ادھر ان کے لئے پریشان ہوتے۔ اور آپ کو بھی کیا مالوم بول کے؟ اب لوگاں بھی ترقی کر گئے انڈے نئیں چرا رئیں ڈائرکٹ مرغیاں چرا لے رَیں!
میاں جی : اچھا ایسا کیا؟ جیسا وہ بھی تمہاری اچ اردو محفل کے سدا کے بیٹھکو صاب چراتے رہتے وقت کو۔ واللہ میں ہمیشہ حیران اچ ہوتے رہتوں کہ اتا وقت آتا اچ کہاں سے ان حضت کے پاس؟ کوئی دن نئیں جاتا جب 100 ، 200 پوسٹاں نہ کر لیں۔ آخر تمہاری طرح کی بیوی نئیں ہے ان کو؟ کچھ نئیں بولتیں کبھی؟
ہم : شریف لوگاں ہیں انوں۔ اردو لکھنے پڑھنے والوں کو ایک جگہ جوڑ کے رکھنا کچھ کم ہے کیا؟ لگائی بجھائی کرنے والی خالہ بی جمالو کی طرح تو نئی ہیں ناں کہ بولتے ایک کرتے ایک
میاں جی : میں کب کسی بی جمالو کی کر رَوں تعریف؟ ایک غلطی کر لیا سزا بھگت رَوں۔ جب سے شادی والی یہ غلطی کرا تب سے شادی کے نام سے چمک چمک جاتوں، خواب میں بھی کسی بی جمالو کو یا تم کو بھی دیکھ لیا تو ہڑبڑا کے نیند ہشیار ہو جاتی میری
ہم : خبردار میرے خواب میں بھی آنے کی جراءت نہ کرنا ، دن بھر آپ کی صورت دیکھ دیکھ کے کیا رات میں بھی میرے کو سکون نئیں ملنا؟
میاں جی : اچھا نخرے کی باتاں کر لے رَیں۔ واں محفل پہ یہ اچ سکھتے شاید بیٹھ بیٹھ کے گپاں مارتے ہوئے
ہم : خالی یاں پہ بیٹھ کے گپاں مارنے والے ہوتے تو ایسی اچ لیپ ٹاپ نئیں ملتا کسی کو بھی حکومت سے۔
میاں جی : ارے وہ گولڈ میڈیلسٹ بھائی کے طفیل میں بہنوں کو بھی جینیٹیکلی علمی ولمی خصوصیات مل گئی ہوں گی
ہم : تو پھر ان کو کیا بولتے جن کو صرف انگریزی آتی تھی اور آج ہمارے ساتھ رہ رہ کے کتنی صاف اردو بولتیں انوں۔
میاں جی : وہ صاف اردو ہے ؟ اللہ کے واسطے ہلو بولو ورنہ وہ جو ایک فیض کے طرحدار طرفدار ہیں ڈکشنریاں چھانتے چھانتے ان کو کہیں ہارٹ اٹیک نہ ہو جائے
ہم : خود اچ تو ایک بار بولے تھے نا کہ دیکھو کتنا دلنشین اور مہذب علمی معلوماتی انٹرویو دیے انوں؟
میاں جی : افوہ ! تو اس کا بھلا تم لوگوں کی گپوں سے کیا تعلق؟ وہ تو ان شریف خاتون کا علم تجربہ تجزیہ تھا ۔۔۔ تم لوگاں تو خالی کے برتن ڈھولاں بجاتے منطقاں مارتے بیٹھے رہتے سدا ۔۔۔
ہم : ذرا تو بھی شرم کرو۔ خون پسینہ ایک کر رَیں ان لوگاں زبان کے لیے قوم کے لئے
میاں جی : وہ انگریزوں کے زمانے کے اٹنشن مردانہ انداز میں ایک سادہ دل ماصوم سی جیلر خانم لائیبریری کے نام پر اتی اتی پرانی کتابیں ڈھو ڈھو کے لا رَیں ٹائپ کروا ریں اور اور ادھر وہ مالک مکان محترم مسکین انداز میں بولتے بڑا مصروف ہوں ، مشکل سے سال میں دو چار بار آتے ، سالگرہ منانے چار پانچ کچھ چیزاں لے آتے اپنی زنبیل میں ڈال کے ، پھر اگلے سال تک راوی ان کے لیے فرصت ہی فرصت چین ہی چین لکھتا چلا جاتا۔ دوسرے ایک وہ مکان مالک ہیں ٹوپیاں بدل بدل کے جادو دکھانے والے ، سو الفاظ کا ایک سوال پوچھو تو ایک لفظ کا جواب ملتا۔ کوئی خاتون امور خانہ داری میں کوئی ٹوٹکا پوچھ لے کہ باورچی خانے میں سالن بناتے ہوئے غلطی سے ایپرن نہیں پہنی تھی ، تیل مسالے کے چھینٹے اڑ گئے کرتے پر ۔۔۔ صفائی کا کوئی ٹوٹکا ہے کیا؟ تو گھس کے آ کے کھٹاک سے یک لفظی جواب دیتے : قینچی !!
ہم : اچھا اچھا بس کرو اب۔ خود سے تو کچھ ہوتا نئیں اور دوسرے کچھ ذرا بھی اچھا کرے تو کیڑے نکالتے۔ تعریف نئیں کرتے تو نکو کرو ، سیریس کام کرنے والوں کو خراب کئیکو بولتے رہتے آپ؟
میاں جی : میں کہاں خراب کہا کچھ؟ محبت میں کہا بھئی۔ آخر کو ہم بھی تو انہی سے فیض اٹھاتے رہتے ۔۔۔
ہم : ہَو ، بیکار کا مکھن نکو لگاؤ اب ۔۔۔
(کچھ دیر بعد)
ہم : بچے آ گئے اسکول سے سب۔ اب چپ بیٹھو۔ ان کے سامنے تماشا نکو کرو۔ ٹیڑھے بنگے باتاں کرنے کی عادت ہے بس آپ کو تو۔
میاں جی (زیر لب) : ہَو ، ان کے منہ سے تو پھول جھڑتیں ناں !
چاروں بچے : سلام ابا ، سلام مما
بڑا بچہ : کیا رومینٹک باتاں کر رَیں آپ لوگاں یاں بیٹھ کے؟
ہم (میاں جی پر غصیلی نظر ڈالتے ہوئے) : بیکار باتاں نکو کرو۔ چلو ہاتھ منہ دھو کے آؤ۔ کھانا لگا ریوں
بیٹی : کیا بنائے مما؟ کھچڑی ، قیمہ ؟
چھوٹا بیٹا : کھٹا ، پاپڑ اور تل کی چٹنی بھی ہے ناں مما۔۔۔ اور وہ نانی ماں بھیجے سو آم کا اچار؟
ہم (مسکراتے ہوئے) : ہَو ہَو سب ہے۔ ٹماٹے کی چٹنی بھی ہے، بڑیاں بھی ، دہی والی مرچیاں بھی۔
میاں جی : اور معلوم ہے کیا ؟ آج کچھ اور بھی اسپیشل بنا ہے۔
سب بچے (خوشی سے) : اسپیشل ؟؟ وہ کیااااا؟
میاں جی : ڈبل کا مٹھا !
سب بچے (ایک زوردار چیخ) : واؤ !!
میاں جی : اور تمہارے مما کے جیسا ڈبل کا مٹھا کوئی بھی نئیں بناتا۔
سب بچے (زور سے) : ہاں ہاں۔ ویری ٹرو۔
میاں جی : اور مالوم ہے کس خوشی میں بنا ہے میٹھا؟
سب بچے : کس خوشی میں مما؟
ہم : میرے کو کیا مالوم؟ اپنے ابا سے پوچھو
میاں جی : وہ کیا ہے کہ آج آپ کی مما کی پسند کی ویب سائیٹ کی سالگرہ ہے۔ سیونتھ برتھ ڈے!!
بڑا بیٹا : ہاں ہاں وہ وہ ہمممم ۔۔۔
بڑی بیٹی : اردو محفل !!
سب بچے کورس میں : اردو محفل ، اردو محفل !!
سب سے چھوٹی لڑکی کی آواز : اردو مےپِل
بڑے لڑکے کی آواز : جئے ہو !!
یہ روایتی حیدرآبادی زبان کا مکالمہ ہے۔ کچھ مزاحیہ ، کچھ مبالغہ ، کچھ زیب داستاں۔ ناراض ہوئے بغیر لائیٹ موڈ میں پڑھئے۔
میاں جی : ایں! پھر ووئچ اردو محفل؟
ہم : ابااااااا ۔۔۔ آپ کو تو بس لڑنے موقع اچ ہونا
میاں جی : لڑنے؟ کل جمعہ چھٹی کا دن خاموشی سے نکل گیا بولکے میں تو خوش اچ تھا ۔۔۔
ہم : وہ تو میں خون کے آنسو پی کے چپکے ہی بیٹھی تھی بول کے سمجھو
میاں جی : اوہ ہو ۔۔۔ تم اور چپ بیٹھنا؟ تمہاری زبان کو بہت تکلیف ہوئی ہوگی ناں؟ کیسا برداشت کری ہوگی بچاری زبان؟ نہ وہ الف بے پے والے کھیل کا ذکر ، نہ وہ گندم چنا ، نہ آج کیا کھایا کیا پکایا ، کون آیا کون گیا ، کیسا گزرا دن ۔۔ اس کو دھمکی دو ، اس کو مارو ۔۔۔ الم غلم ۔۔۔ کچھ بی نئیں کیا بی نئیں ۔۔۔
ہم : ہَو صحیح بولے ، اور وہ جو آپ گھنٹوں گھنٹوں فیس بک پر ٹیگاں مارتے رہتے ، وہ کچھ بی نئیں کیا بی نئیں؟
میاں جی : ارے وہ تو مارکیٹنگ اسٹریٹیجی ہے بھئی
ہم : بھاڑ میں جائے پھٹیچرجی ، وہ ایک ذات شریفہ جو بار بار ناس ماری غزلیں ٹیگ کرتی رہتی وہ کیا ہے پھر؟ وہ بھی مارکیٹنگ؟
میاں جی : ارے بھئی وہ بچاری نئی نئی کر ری شاعری ، اصلاح چاہیے ہوتی اس کو
ہم : اس چھمک چھلو کی ایسی تیسی۔۔ انے کون جی تم کو؟ ہم بولے کہ ذرا دیکھو کیسا لکھی ۔۔ تو انجان ہو جاتے۔ یا پھر ایک بولے تو ایک سنتے۔ ذرا سا کچھ شعراں ادھر ادھر ٹانک دئے تو کیا کم پڑ جاتا دماغ؟ بس لڑنا ہو تو سارے پرزے اچھا کاماں کرنے لگتے ، صاف صاف سمجھنے لگتے ۔۔ میں کچھ بولی کہ یہ ذرا دیکھو کیسا ہے مضمون بولے تو بس گم صم ہو جاتے ۔۔۔ کیا ہو جاتا ذرا ماصوم مٹھے دو شعراں یاد سے لکھ دیتے
میاں جی : ہَو ، ہَو ۔۔ کتے بار بولا کہ یہ خالی بیٹھے گپاں مار مار کے وقت ضائع کرنے کے بجائے کم از کم وہ بارہ بنکی کے شاہ صاب کا ہی بلاگ پڑھ لیا کرو ، کچھ تو بھی آ جاتی شاعری سمجھ میں
ہم : وہ موا عروض بروض والا بلاگ؟ وہاں لکھا کچھ جاتا، پڑھے جاتا کچھ اور سمجھ میں آتا کچھ ۔۔۔ یہ آپ مردوں کو سیدھے منہ نوالہ لے جانے کے بجائے گھما پھرا کے سر کے پیچھے سے لے جانے کی عادت کئی کو ہے کی کیا ہے کی!
میاں جی : تو پھر کم از کم اس کتاب خور عینک چی سے سبق لو ، ماشاءاللہ کتی بڑی لائیبریری ہے اس کی ، کتنا کچھ پڑھتا رہتا وہ۔ تم بھی کچھ ادبی کتابیں پڑھو ، کلاسک شاعری پڑھو ۔۔ وہ بھی نئیں ہوتا
ہم : وہ غزالاں غزالاں پکارتا پھرتا ویرانے کے دیوانے کو میرے سے نکو ملاؤ۔ وہ دماغ خراب موٹی موٹی چیزاں پڑھنا بیکار کا وقت نکال کے؟
میاں جی : تو کم سے کم اس معصوم پرندے سے تو بھی مدد لو جو سنا ہے کہ آج کل تک بندیوں کے سہارے شاعری کی سہانی ہوا میں پر پھڑپھڑا رہا۔۔
ہم : شاعری کرنا یا بچے پالنا؟ یہ جو آپ کے پانچ پانچ بچے سنبھالنا ، پکانا کھلانا دھونا دھلانا نہلانا بہلانا ۔۔ اس کے لیے فیس بک سے آپ کی وہ مٹک مٹک کے ٹیگاں مارنے والیاں آتی شاید نئیں مدد کرنے کو؟
میاں جی : بس بس جو جو منہ میں آیا بکتے جاتے۔ وہ ساس بہو کے پروگراماں دیکھ دیکھ کے یہ اچ سیکھ لو بس ۔۔ ذرا اس کو تو بھی دیکھو وہ تمہاری اچ محفل کی غالبٰ ٰکی بھتیجی کو۔ سیکھو تو بھی اس سے کچھ ۔۔ کوئی سا موقع ہو غالب کا شعر نہ لکھیں تو بولو
ہم : ہَو ہَو ، معلوم اچ تھا میرے کو۔ ذرا تعریف کرنا ہو تو غیرعورتاں اچ دکھ کے آتے آپ کو
میاں جی : اور ہم کبھی بولے غیرمرداں کی تعریف پر تم کو کچھ؟ "۔۔۔ وہ پانپ بچارے بیوی بچی سے اتی دور پڑے اردو کے لیے محنت کیے جارئیں۔۔۔" ؟ اتا ذرے سےہیں اور باتاں کاماں دیکھو تو اتے بڑے بڑے ۔۔ ایسے کہ گویا ادھر سے من موہن سنگھ پوچھ رئیں کہ میاں پاکستان جانا ہے گفتگو کرنے ، کیا بولتے؟ ادھر سے جواب آتا: سر جی! بس ذرا پانچ منٹ، ایک آخری پیپر ہے، بس ذرا فارغ ہوتے اچ آپ کو کال بیک کرتَوں۔ نئی کرا تو پھر سے پانچ منٹ!
ہم : تو کیا ہوا؟ بےغرض بےلوث محنت تو کر رئیں ناں اردو کے لئے۔ قول ایک عمل ایک تو نئیں ہے ناں۔ ذرا اردو کے مذہبی فورماں دیکھو جا کے۔ پورے پکے پاک نمازیاں مرغیاں چوراں !
میاں جی : پھر ووئچ غلط محاورہ۔ کتی بار بولا کہ اردو کے لیے کام کر رئیں تو اردو کی ٹانگاں نکو توڑو ۔۔۔ وہ بزرگ چچا کو مالوم ہو گیا تو پہلے اچ انوں ہماری زبان سے چڑتے ، اب محاورہ کا خون ہوتے دیکھ لئے تو بی۔پی بڑھ جاتا ان کا۔
ہم : ہم : ہَو ہَو معلوم ہے۔ چچا جان کو بھی کوئی مصروفیت نئیں ہے۔ اردو اردو شاعری شاعری کا ورد وظیفہ کرتے رہتے، عمر ہو گئی ، صحت کا خیال رکھو ، لوگاں کو ان کے حال پہ چھوڑو بولے تو مانتے اچ نئیں، خواہ مخواہ خراب کر لیتے صحت اور ہم ادھر ان کے لئے پریشان ہوتے۔ اور آپ کو بھی کیا مالوم بول کے؟ اب لوگاں بھی ترقی کر گئے انڈے نئیں چرا رئیں ڈائرکٹ مرغیاں چرا لے رَیں!
میاں جی : اچھا ایسا کیا؟ جیسا وہ بھی تمہاری اچ اردو محفل کے سدا کے بیٹھکو صاب چراتے رہتے وقت کو۔ واللہ میں ہمیشہ حیران اچ ہوتے رہتوں کہ اتا وقت آتا اچ کہاں سے ان حضت کے پاس؟ کوئی دن نئیں جاتا جب 100 ، 200 پوسٹاں نہ کر لیں۔ آخر تمہاری طرح کی بیوی نئیں ہے ان کو؟ کچھ نئیں بولتیں کبھی؟
ہم : شریف لوگاں ہیں انوں۔ اردو لکھنے پڑھنے والوں کو ایک جگہ جوڑ کے رکھنا کچھ کم ہے کیا؟ لگائی بجھائی کرنے والی خالہ بی جمالو کی طرح تو نئی ہیں ناں کہ بولتے ایک کرتے ایک
میاں جی : میں کب کسی بی جمالو کی کر رَوں تعریف؟ ایک غلطی کر لیا سزا بھگت رَوں۔ جب سے شادی والی یہ غلطی کرا تب سے شادی کے نام سے چمک چمک جاتوں، خواب میں بھی کسی بی جمالو کو یا تم کو بھی دیکھ لیا تو ہڑبڑا کے نیند ہشیار ہو جاتی میری
ہم : خبردار میرے خواب میں بھی آنے کی جراءت نہ کرنا ، دن بھر آپ کی صورت دیکھ دیکھ کے کیا رات میں بھی میرے کو سکون نئیں ملنا؟
میاں جی : اچھا نخرے کی باتاں کر لے رَیں۔ واں محفل پہ یہ اچ سکھتے شاید بیٹھ بیٹھ کے گپاں مارتے ہوئے
ہم : خالی یاں پہ بیٹھ کے گپاں مارنے والے ہوتے تو ایسی اچ لیپ ٹاپ نئیں ملتا کسی کو بھی حکومت سے۔
میاں جی : ارے وہ گولڈ میڈیلسٹ بھائی کے طفیل میں بہنوں کو بھی جینیٹیکلی علمی ولمی خصوصیات مل گئی ہوں گی
ہم : تو پھر ان کو کیا بولتے جن کو صرف انگریزی آتی تھی اور آج ہمارے ساتھ رہ رہ کے کتنی صاف اردو بولتیں انوں۔
میاں جی : وہ صاف اردو ہے ؟ اللہ کے واسطے ہلو بولو ورنہ وہ جو ایک فیض کے طرحدار طرفدار ہیں ڈکشنریاں چھانتے چھانتے ان کو کہیں ہارٹ اٹیک نہ ہو جائے
ہم : خود اچ تو ایک بار بولے تھے نا کہ دیکھو کتنا دلنشین اور مہذب علمی معلوماتی انٹرویو دیے انوں؟
میاں جی : افوہ ! تو اس کا بھلا تم لوگوں کی گپوں سے کیا تعلق؟ وہ تو ان شریف خاتون کا علم تجربہ تجزیہ تھا ۔۔۔ تم لوگاں تو خالی کے برتن ڈھولاں بجاتے منطقاں مارتے بیٹھے رہتے سدا ۔۔۔
ہم : ذرا تو بھی شرم کرو۔ خون پسینہ ایک کر رَیں ان لوگاں زبان کے لیے قوم کے لئے
میاں جی : وہ انگریزوں کے زمانے کے اٹنشن مردانہ انداز میں ایک سادہ دل ماصوم سی جیلر خانم لائیبریری کے نام پر اتی اتی پرانی کتابیں ڈھو ڈھو کے لا رَیں ٹائپ کروا ریں اور اور ادھر وہ مالک مکان محترم مسکین انداز میں بولتے بڑا مصروف ہوں ، مشکل سے سال میں دو چار بار آتے ، سالگرہ منانے چار پانچ کچھ چیزاں لے آتے اپنی زنبیل میں ڈال کے ، پھر اگلے سال تک راوی ان کے لیے فرصت ہی فرصت چین ہی چین لکھتا چلا جاتا۔ دوسرے ایک وہ مکان مالک ہیں ٹوپیاں بدل بدل کے جادو دکھانے والے ، سو الفاظ کا ایک سوال پوچھو تو ایک لفظ کا جواب ملتا۔ کوئی خاتون امور خانہ داری میں کوئی ٹوٹکا پوچھ لے کہ باورچی خانے میں سالن بناتے ہوئے غلطی سے ایپرن نہیں پہنی تھی ، تیل مسالے کے چھینٹے اڑ گئے کرتے پر ۔۔۔ صفائی کا کوئی ٹوٹکا ہے کیا؟ تو گھس کے آ کے کھٹاک سے یک لفظی جواب دیتے : قینچی !!
ہم : اچھا اچھا بس کرو اب۔ خود سے تو کچھ ہوتا نئیں اور دوسرے کچھ ذرا بھی اچھا کرے تو کیڑے نکالتے۔ تعریف نئیں کرتے تو نکو کرو ، سیریس کام کرنے والوں کو خراب کئیکو بولتے رہتے آپ؟
میاں جی : میں کہاں خراب کہا کچھ؟ محبت میں کہا بھئی۔ آخر کو ہم بھی تو انہی سے فیض اٹھاتے رہتے ۔۔۔
ہم : ہَو ، بیکار کا مکھن نکو لگاؤ اب ۔۔۔
(کچھ دیر بعد)
ہم : بچے آ گئے اسکول سے سب۔ اب چپ بیٹھو۔ ان کے سامنے تماشا نکو کرو۔ ٹیڑھے بنگے باتاں کرنے کی عادت ہے بس آپ کو تو۔
میاں جی (زیر لب) : ہَو ، ان کے منہ سے تو پھول جھڑتیں ناں !
چاروں بچے : سلام ابا ، سلام مما
بڑا بچہ : کیا رومینٹک باتاں کر رَیں آپ لوگاں یاں بیٹھ کے؟
ہم (میاں جی پر غصیلی نظر ڈالتے ہوئے) : بیکار باتاں نکو کرو۔ چلو ہاتھ منہ دھو کے آؤ۔ کھانا لگا ریوں
بیٹی : کیا بنائے مما؟ کھچڑی ، قیمہ ؟
چھوٹا بیٹا : کھٹا ، پاپڑ اور تل کی چٹنی بھی ہے ناں مما۔۔۔ اور وہ نانی ماں بھیجے سو آم کا اچار؟
ہم (مسکراتے ہوئے) : ہَو ہَو سب ہے۔ ٹماٹے کی چٹنی بھی ہے، بڑیاں بھی ، دہی والی مرچیاں بھی۔
میاں جی : اور معلوم ہے کیا ؟ آج کچھ اور بھی اسپیشل بنا ہے۔
سب بچے (خوشی سے) : اسپیشل ؟؟ وہ کیااااا؟
میاں جی : ڈبل کا مٹھا !
سب بچے (ایک زوردار چیخ) : واؤ !!
میاں جی : اور تمہارے مما کے جیسا ڈبل کا مٹھا کوئی بھی نئیں بناتا۔
سب بچے (زور سے) : ہاں ہاں۔ ویری ٹرو۔
میاں جی : اور مالوم ہے کس خوشی میں بنا ہے میٹھا؟
سب بچے : کس خوشی میں مما؟
ہم : میرے کو کیا مالوم؟ اپنے ابا سے پوچھو
میاں جی : وہ کیا ہے کہ آج آپ کی مما کی پسند کی ویب سائیٹ کی سالگرہ ہے۔ سیونتھ برتھ ڈے!!
بڑا بیٹا : ہاں ہاں وہ وہ ہمممم ۔۔۔
بڑی بیٹی : اردو محفل !!
سب بچے کورس میں : اردو محفل ، اردو محفل !!
سب سے چھوٹی لڑکی کی آواز : اردو مےپِل
بڑے لڑکے کی آواز : جئے ہو !!