فرحت کیانی

لائبریرین
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
ایک میلے میں پہنچا ہمکتا ہُوا
جی مچلتا تھا ایک اک شے پر مگر
جیب خالی تھی، کچھ مول لے نہ سکا۔
لوٹ آیا لئے حسرتیں سینکڑوں
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں۔

خیر محرومیوں کے وہ دن تو گئے۔
آج میلہ لگا ہے اسی شان سے
آج چاہوں تو ایک اک دکان مول لوں۔
آج چاہوں تو سارا جہاں مول لوں۔
نارسائی کا اب جی میں دھڑکا کہاں!
پر وہ چھوٹا سا، الہڑ سا لڑکا کہاں!!

۔۔۔۔۔ابنِ انشاء
 

طارق شاہ

محفلین
ایک لڑکا
ابن انشاء
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
ایک میلے میں پہنچا ہمکتا ہُوا
جی مچلتا تھا ایک ایک شے پر مگر
جیب خالی تھی کچھ مول لے نہ سکا
لوٹ آیا، لیے حسرتیں سینکڑوں
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
خیر محرومیوں کے وہ دن تو گئے
آج میلہ لگا ہے اسی شان سے
آج چاہوں تو اک اک دکاں مول لوں
آج چاہوں تو سارا جہاں مول لوں
نارسائی کا اب جی میں دھڑکا کہاں
پر وہ چھوٹا سا، الھڑ سا لڑکا کہاں؟
شیر محمد خان(ابن انشا)
 

طارق شاہ

محفلین
انشا جی نے ، محسوسات و محرومی کو بغیر کسی آمیزشِ تاسف یا وجۂ نا رسائی، بجز کمسنی، بہت خوبصورت پیرایے میں پیش کیا ہے
جو پڑھنے والے کے دِلی احساسات کو بھی چُھوتی نظر آتی ہے ، بلا شبہ یہ ایک بہت پر اثر نظم ہے
تشکّر اظہار خیال کے لئے
خوشی ہوئی کے نظم آپ کے احساسات کو چھو گئی

بہت خوش رہیں
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
نظم کے بارے میں کچھ لکھتے ، پسند آئی تشکّر
خوشی ہوئی جو اچھی لگی
بہت خوش رہیں
ان محترم کی عادت ہے، ایک بار اصلاح سخن میں بھی آگئے استاد بن کے۔۔۔ میں نے کہا بنئے استاد اور کیجئے اصلاح، اور یہ غائب۔۔۔ ہوسکتا ہے نظم بھی انہوں نے نہ پڑھی ہو، دیکھتے ہیں کیا جواب آتا ہے ۔۔۔
 
Top