میر فقیرانہ آئے صدا کرچلے - از میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
بہت سے لوگوں نے لتا کی آواز اور خیّام کی موسیقی میں "بازار" فلم کا یہ مشہور گانا سنا ہوگا-
"دکھائی دیے یوں کہ بیخود کیا" اصل میں یہ میر تقی میر کی غزل ہے اور خیّام نے اتنی خوبصورتی سے اسے کمپوز کیا ہے کہ گمان ہی نہیں ہوتا کہ یہ میر کی غزل ہے - میر کی یہ غزل پڑھیے اور وہ گانا یاد کیجیے-


فقیرانہ آئے صدا کرچلے
میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے

جو تجھ بِن نہ جینے کو کہتے تھے ہم
سو اُس عہد کو اب وفا کر چلے

شفا اپنی تقدیر ہی میں نہ تھی
کہ مقدور تک تو دوا کر چلے

وہ کیا چیز ہے آہ جس کے لیے
ہر اک چیز سے دل اُٹھا کر چلے

کوئی ناامیدانہ کرتے نگاہ
سو تم ہم سے منھ بھی چُھپا کر چلے

بہت آرزو تھی گلی کی تری
سو یاں سے لہو میں نہا کر چلے

دکھائی دیے یوں کہ بے خود کیا
ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے

(ق)

جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئی
حقِ بندگی ہم ادا کر چلے

پرستش کی یاں تک کہ اے بُت تجھے
نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے

نہ دیکھا غمِ دوستاں شکر ہے
ہمیں داغ اپنا دکھا کر چلے

(ق)

گئی عمر در بندِ فکرِ غزل
سو اس فن کو ایسا بُرا کر چلے

کہیں کیا جو پوچھے کوئی ہم سے میر
جہاں میں تم آئے تھے کیا کر چلے!
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ فرخ صاحب پوسٹ کیلیے، کمال غزل ہے یہ میر کی۔





اس شعر کے مصرع ثانی کو میں نے 'نقوش' کے غزل نمبر میں اسطرح پڑھا ہے۔

سو یہ کام ایسا
بڑا کر چلے

۔
بہت شکریہ وارث صاحب ! شاید آپ بجا فرما رہے ہوں لیکن میں مزید تحقیق و تصدیق کرکے آپ کو مطلع کروں گا-
 

فاتح

لائبریرین
فرخ صاحب، خوبصورت انتخاب پیش کرنے پر شکریہ!

وارث صاحب!
فضلی سنز نے "انتخابِ میر" کے نام سے مندرجہ ذیل پانچ انتخاباتِ میر کا مجموعہ شائع کیا تھا:
نواب عماد الملک سید حسین بلگرامی
مولوی عبد الحق
حسرت موہانی
اثر لکھنوی
محمد حسن عسکری
اس مجموعہ میں میر کے "دیوان اول" کے انتخاب میں یہ مصرع اسی طرح درج ہے۔
سو اس فن کو ایسا بُرا کر چلے
میری ذاتی رائے میں "ُبرا" کتابت کی غلطی کے باعث چھپا ہے جب کہ یہاں "بڑا" ہوانا چاہیے۔ بہرحال تحقیق لازم ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ صحیح کہہ رہے ہیں فاتح صاحب۔ مصرعہ چاہے کوئی بھی ہو، میر سا نازک مزاج اور بد دماغ شاعر شاید "بُرا" نہ باندھتا، جب کہ "بڑا" کے ساتھ میر کا جو دعوٰی بنتا ہے وہ فی الحقیقت صحیح بھی ہے اور میر کو اس کا احساس بھی تھا۔ واللہ اعلم بالصّواب۔
 

فاتح

لائبریرین
اس وقت تو مجھے شدت سے اس دوست پر غصہ آ رہا ہے جو عاریتاً مجھ سے میر کا دیوان اٹھا کر چلتے بنے اور اپنی رعیت میں شامل کر کے دوستی کی بھی رعایت نہ برتی اور خود اپنے آپ پر اس سے بھی زیادہ کہ دیا ہی کیوں اور اب یہ یاد آ کر ہی نہیں دے رہا کہ وہ کون صاحب تھے:mad:
 

محمد وارث

لائبریرین
جس انتخاب کا آپ نے ذکر فرمایا ہے، اعجاز اختر صاحب نے اسی انتخاب کی ای بُک بنائی ہوئی ہے اس میں بھی یہ مصرع ایسے ہی جیسے فرخ صاحب نے تحریر کیا ہے۔ میرے پاس یہ چھپا ہوا دیوان نہیں ہے بلکہ میر پر سارا کام "نقوش" کا ہی ہے جس میں تین جلدوں میں میر نمبر بھی شامل ہے لیکن وہ کہیں دھول میں اٹا ہوا پڑا ہے۔

رہی دوستوں کی بات تو حضور پہلے بھی عرض کیا تھا کہ اسی صدمۂ جانکاہ سے بچنے کیلیے ساری زندگی دوست ہی نہیں بنائے۔ :grin:
 

فاتح

لائبریرین
واہ! کیا اعجاز صاحب نے ان پانچوں انتخابات کے مکمل مجموعے کی ای بک بنائی ہوئی ہے؟:rolleyes:
اگر واقعی ایسا ہے تو ربط دیجیے نا جناب۔ ہم کیوں محروم رہیں اس خزانے سے:)
 

فاتح

لائبریرین
آپ صحیح کہہ رہے ہیں فاتح صاحب۔ مصرعہ چاہے کوئی بھی ہو، میر سا نازک مزاج اور بد دماغ شاعر شاید "بُرا" نہ باندھتا، جب کہ "بڑا" کے ساتھ میر کا جو دعوٰی بنتا ہے وہ فی الحقیقت صحیح بھی ہے اور میر کو اس کا احساس بھی تھا۔ واللہ اعلم بالصّواب۔

جی ہاں! جو شاعر یہ کہتا ہو کہ؂
گفتگو ریختے میں ہم سے نہ کر
یہ ہماری زبان ہے پیارے​
وہ کیونکر اپنے تئیں فنِ غزل کو برا کرنے کا ملزم ٹھہرا سکتا ہے۔

کتابت کی غلطی کے قیاس کو یوں‌ بھی تقویت ملتی ہے کہ ممکن ہے اصل دستی کتابت میں "بڑا" کی "ڑ" کی "ط" کچھ ہٹ کر "ب" پر ڈال دی گئی ہو یا کہنگی کے سبب عکس دھندلا گیا ہو اور بعد کے کاتبین نے اسے "بُرا" کر ڈالا۔ کسی دوست کے پاس یا لائبریریوں میں قدیم نسخہ میسر ہو تو اس کی تصدیق ہو سکتی ہے۔
 
بہت سے لوگوں نے لتا کی آواز اور خیّام کی موسیقی میں "بازار" فلم کا یہ مشہور گانا سنا ہوگا-
"دکھائی دیے یوں کہ بیخود کیا" اصل میں یہ میر تقی میر کی غزل ہے اور خیّام نے اتنی خوبصورتی سے اسے کمپوز کیا ہے کہ گمان ہی نہیں ہوتا کہ یہ میر کی غزل ہے - میر کی یہ غزل پڑھیے اور وہ گانا یاد کیجیے-


فقیرانہ آئے صدا کرچلے
میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے

جو تجھ بِن نہ جینے کو کہتے تھے ہم
سو اُس عہد کو اب وفا کر چلے

شفا اپنی تقدیر ہی میں نہ تھی
کہ مقدور تک تو دوا کر چلے

وہ کیا چیز ہے آہ جس کے لیے
ہر اک چیز سے دل اُٹھا کر چلے

کوئی ناامیدانہ کرتے نگاہ
سو تم ہم سے منھ بھی چُھپا کر چلے

بہت آرزو تھی گلی کی تری
سو یاں سے لہو میں نہا کر چلے

دکھائی دیے یوں کہ بے خود کیا
ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے

(ق)

جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئی
حقِ بندگی ہم ادا کر چلے

پرستش کی یاں تک کہ اے بُت تجھے
نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے

نہ دیکھا غمِ دوستاں شکر ہے
ہمیں داغ اپنا دکھا کر چلے

(ق)

گئی عمر در بندِ فکرِ غزل
سو اس فن کو ایسا بُرا کر چلے

کہیں کیا جو پوچھے کوئی ہم سے میر
جہاں میں تم آئے تھے کیا کر چلے!


بہت خوب ۔ ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ! کیا اعجاز صاحب نے ان پانچوں انتخابات کے مکمل مجموعے کی ای بک بنائی ہوئی ہے؟:rolleyes:
اگر واقعی ایسا ہے تو ربط دیجیے نا جناب۔ ہم کیوں محروم رہیں اس خزانے سے:)

نہیں فاتح صاحب، یہ ہے تو پانچوں انتخابات کا محموعہ لیکن اس میں میر کے چھ کے چھ دیوان شامل نہیں ہیں بلکہ صرف دیوانِ اول ہے۔ بہرحال ربط یہ ہے۔

میر تقی میر انتخابِ دیوانِ اول۔

غالب کے حوالے سے شاید آپ سے کہیں بات ہوئی تھی Prof. Frances W Pritchett کے متعلق، وہ بھی آج کل میر کے تمام دواوین پر کام رہے ہیں، ان کا کام ابھی جاری ہے۔ میر کے یہ دیوان اردو، رومن سکرپٹ اور دیوناگری میں پڑھے جا سکتے ہیں۔

ربط یہ ہے۔

۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ وارث صاحب!
ویسے اتنا بڑا انتخابِ دیوان اور اعجاز اختر صاحب نے تنہا ٹائپ کر لیا۔:eek: واقعتاً حیران کن۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
 

محمد وارث

لائبریرین
فاتح صاحب یہ تو اعجاز صاحب ہی بہتر بتا سکتے ہیں اگر کبھی انہوں نے ادھر کا رخ کیا تو :) کہ وہ "پسندیدہ کلام" کی طرف شاید کم ہی آتے ہیں۔

ویسے ان کی اردو سے محبت قابلِ تحسین ہے اور میں نے کہیں یہ بھی پڑھا کہ وہ مارکیٹ سے بھی کتابیں ٹائپ کرواتے ہیں اور ہزاروں روپیہ اس سلسلے میں صرف کر چکے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
اہاں۔۔۔ یہ معلومات میرے لیے نئی ہیں۔
اللہ تعالیٰ انہیں بہترین جزا عطا فرمائے۔ آمین!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت سے لوگوں نے لتا کی آواز اور خیّام کی موسیقی میں "بازار" فلم کا یہ مشہور گانا سنا ہوگا-
"دکھائی دیے یوں کہ بیخود کیا" اصل میں یہ میر تقی میر کی غزل ہے اور خیّام نے اتنی خوبصورتی سے اسے کمپوز کیا ہے کہ گمان ہی نہیں ہوتا کہ یہ میر کی غزل ہے - میر کی یہ غزل پڑھیے اور وہ گانا یاد کیجیے-


فقیرانہ آئے صدا کرچلے
میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے

جو تجھ بِن نہ جینے کو کہتے تھے ہم
سو اُس عہد کو اب وفا کر چلے

شفا اپنی تقدیر ہی میں نہ تھی
کہ مقدور تک تو دوا کر چلے


وہ کیا چیز ہے آہ جس کے لیے
ہر اک چیز سے دل اُٹھا کر چلے

کوئی ناامیدانہ کرتے نگاہ
سو تم ہم سے منھ بھی چُھپا کر چلے

بہت آرزو تھی گلی کی تری
سو یاں سے لہو میں نہا کر چلے

دکھائی دیے یوں کہ بے خود کیا
ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے

(ق)

جبیں سجدہ کرتے ہی کرتے گئی
حقِ بندگی ہم ادا کر چلے

پرستش کی یاں تک کہ اے بُت تجھے
نظر میں سبھوں کی خدا کر چلے

نہ دیکھا غمِ دوستاں شکر ہے
ہمیں داغ اپنا دکھا کر چلے

(ق)

گئی عمر در بندِ فکرِ غزل
سو اس فن کو ایسا بُرا کر چلے

کہیں کیا جو پوچھے کوئی ہم سے میر
جہاں میں تم آئے تھے کیا کر چلے!

بہت خوب ۔۔شیئر کرنے کے لئے شکریہ
 

فاتح

لائبریرین
درج ذیل شعر قطعے کا شعر ہے:
نہ دیکھا غمِ دوستاں شکر ہے
ہمیں داغ اپنا دکھا کر چلے​
اور اس سے قبل ایک اور شعر ہے:
جھڑے پھول جس رنگ گلبن سے یوں
چمن میں جہاں کے ہم آ کر چلے​
 

فاتح

لائبریرین

اس شعر کے مصرع ثانی کو میں نے 'نقوش' کے غزل نمبر میں اسطرح پڑھا ہے۔
سو یہ کام ایسا
بڑا کر چلے

وارث صاحب!
فضلی سنز نے "انتخابِ میر" کے نام سے مندرجہ ذیل پانچ انتخاباتِ میر کا مجموعہ شائع کیا تھا:
نواب عماد الملک سید حسین بلگرامی
مولوی عبد الحق
حسرت موہانی
اثر لکھنوی
محمد حسن عسکری
اس مجموعہ میں میر کے "دیوان اول" کے انتخاب میں یہ مصرع اسی طرح درج ہے۔
سو اس فن کو ایسا بُرا کر چلے​
میری ذاتی رائے میں "ُبرا" کتابت کی غلطی کے باعث چھپا ہے جب کہ یہاں "بڑا" ہوانا چاہیے۔ بہرحال تحقیق لازم ہے۔

آپ صحیح کہہ رہے ہیں فاتح صاحب۔ مصرعہ چاہے کوئی بھی ہو، میر سا نازک مزاج اور بد دماغ شاعر شاید "بُرا" نہ باندھتا، جب کہ "بڑا" کے ساتھ میر کا جو دعوٰی بنتا ہے وہ فی الحقیقت صحیح بھی ہے اور میر کو اس کا احساس بھی تھا۔ واللہ اعلم بالصّواب۔

جی ہاں! جو شاعر یہ کہتا ہو کہ؂
گفتگو ریختے میں ہم سے نہ کر
یہ ہماری زبان ہے پیارے​
وہ کیونکر اپنے تئیں فنِ غزل کو برا کرنے کا ملزم ٹھہرا سکتا ہے۔

کتابت کی غلطی کے قیاس کو یوں‌ بھی تقویت ملتی ہے کہ ممکن ہے اصل دستی کتابت میں "بڑا" کی "ڑ" کی "ط" کچھ ہٹ کر "ب" پر ڈال دی گئی ہو یا کہنگی کے سبب عکس دھندلا گیا ہو اور بعد کے کاتبین نے اسے "بُرا" کر ڈالا۔ کسی دوست کے پاس یا لائبریریوں میں قدیم نسخہ میسر ہو تو اس کی تصدیق ہو سکتی ہے۔


آج فرخ صاحب کی وساطت سے مکتبہ نول کشور کی 1874 میں چھپی ہوئی کلیات میر تقی میر آن لائن دیکھی اور اس میں یہ شعر یوں‌مکتوب ہے:

Meer.jpg

اور اس میں "بُرا"یا "بڑا" کی پیش یا ط واضح نہیں‌ہو رہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اس کے بعد کے چھپے ہوئے نسخوں میں "بُرا" کر دیا گیا ہو۔
دوم یہ کہ نقوش میں بھی "بڑا" چھپا ہے جو بذاتِ خود ایک بہت بڑی دلیل ہے۔
مگر ہنوز یہی کہوں‌گا کہ واللہ اعلم بالصّواب۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
حضور دو انتخاب دیکھے ہیں۔ ایک از ناصر کاظمی اور دوسرا از مولوی عبدالحق۔ دونوں میں "سو اس فن کو ایسا بُرا کر چلے" ہی ہے۔
 
Top