قیصرانی بھائی، ہماری سمجھ سے بالا تر ہے کہ آپ یہاں کیا کہنا چاہ رہے ہیں۔ اگر آپ کی مراد یہ ہے کہ محفل اسٹاف میں خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت قابل گرفت حد تک کم رہی ہے اور اس میں منتظمین کی اجارہ داری وغیرہ کا سبب کارفرما رہا ہے تو ہم عام تاثر اور فرضی تخیل کے بجائے اعداد و شمار کی مدد سے بات کرنا چاہیں گے۔ محفل میں ایک بڑی تعداد ایسے اراکین کی ہے جنھوں نے اپنی جنس کو مخفی رکھا ہے۔ جن اراکین نے مذکر یا مؤنث میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا ہے ان کے حوالے سے کچھ اعداد و شمار درج ذیل ہیں:
ایک سے زائد مراسلے => مذکر: 1430، مؤنث: 207
دس سے زائد مراسلے => مذکر: 843، مؤنث: 117
سو سے زائد مراسلے => مذکر: 369، مؤنث: 63
ہزار سے زائد مراسلے => مذکر: 131، مؤنث: 31
دس ہزار سے زائد مراسلے => مذکر: 26، مؤنث: 9
اگر سو سے زائد اور ہزار سے زائد مراسلوں والے اراکین کو اسٹاف کے لیے موزوں مان لیا جائے تو خواتین کے مقابلے مردوں کا تناسب چار سے چھ گنا بنتا ہے۔ جہاں تک ہماری یاد داشت کام کرتی ہے اس کے تحت پچھلے گیارہ برسوں میں تقریباً دس بارہ حضرات نے کسی نہ کسی طور چھوٹے بڑے پیمانے پر کبھی نہ کبھی محفل کے اسٹاف کی خدمات انجام دی ہیں، بعضوں نے عارضی طور پر کسی مخصوص زمرے میں ادارت کی ہے مثلاً پائتھون کے کورس کے لیے اس مخصوص زمرے میں اساتذہ کو ادارت کے اختیارات دیے گئے تھے۔ ممکن ہے یہ تعداد پندرہ کے آس پاس پہنچ جائے۔ البتہ بڑے پیمانے پر محفل کی ادارت یا نظامت کے فرائض انجام دینے والے احباب کی تعداد کہیں کم ہے۔ ایسے میں دیکھا جائے تو خواتین اراکین میں تین نام سامنے آئیں گے جنھوں نے کافی بڑی ذمہ داریاں نبھائی ہیں اور عرصہ تک مستقل بنیادوں پر نبھائی ہیں۔
ماوراء بٹیا محفل کی ناظمہ رہی ہیں،
سیدہ شگفتہ بٹیا نے عرصہ تک لائبریری پروجیکٹ کی پیشوائی کی ہے، اور
مقدس بٹیا نے نہ صرف لائبریری بلکہ پوری محفل کی ادارت کی خدمات انجام دی ہیں۔ اس کے علاوہ عارضی بنیادوں پر کافی عرصہ تک
مہوش علی اور
فرحت کیانی بٹیا نے لائبریری زمرے کی ادارت کی ہے۔ یہ وہ نام ہیں جو باقاعدہ محفل اسٹاف کا حصہ رہے ہیں۔ ان کے علاوہ اور کئی نام ہیں مثلاً
عائشہ عزیز بٹیا اور
ناعمہ عزیز بٹیا جنھیں کبھی باقاعدہ اسٹاف میں شامل نہیں کیا لیکن انھوں نے لائبریری کے بعض منصوبوں کی پیشوائی کی۔ علاوہ ازیں، محفل کے بعض دیگر زمروں مثلاً اراکین کے انٹرویو وغیرہ میں بعض خواتین مثلاً
امن ایمان بٹیا اور
تعبیر اپیا نے نے نمایاں کردار ادا کیا۔ محفل کی باجو
تیشہ اپیا نے بھی اولین دنوں میں کافی نمایاں کردار ادا کیا۔ قصہ مختصر اینکہ اگر باقاعدہ اسٹاف اراکین کا موازنہ کیا جائے تو بھی فعال اراکین میں جو جنسی تناسب پایا جاتا ہے اس کے مقابلے اسٹاف میں جنسی تناسب قابل مواخذہ تو نہیں لگتا۔ خواتین کی اسٹاف میں شمولیت اس لحاظ سے بھی مثبت بات ہے کہ دیگر خواتین اراکین ان سے اپنے مسائل شریک کرنے میں زیادہ سہولت محسوس کرتی ہیں اور یہ بات انتظامیہ سے مخفی نہیں ہے۔ محفل کی ادارت اور نظامت کوئی منصب تو ہے نہیں، بلکہ یہ ذمہ داریاں ہیں جنھیں احباب کی دستیابی، رضا، اور صلاحیتوں کے پیش نظر انھیں سونپا جاتا ہے۔ عرصہ سے مزید اسٹاف کی ضرورت محسوس ہوتی رہی ہے، لیکن انتظامیہ کی عدیم الفرصتی کے باعث اس بابت کوئی پیش رفت نہیں ہوئی کیونکہ نئے ہاتھوں میں ذمہ داریاں سونپنے سے قبل بعض انتظامی نوعیت کے معاملات درست کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نئے احباب کو اپنی ذمہ داریاں انجام دینے میں سہولت ہو، نیز نئے مدیران کو ابتدائی ہدایات دینی ہوتی ہیں اور کچھ عرصہ تک ان کی کار کردگی پر نگاہ رکھنی ہوتی ہے، ان سب کاموں کے لیے موجودہ منتظمین کے پاس وقت کی قلت ہے ورنہ ہمیں کیا پڑی ہے اکیلے در پردہ تمام ادارتی اور انتظامی امور نمٹانے کے ساتھ ساتھ سرور کی دیکھ بھال اور بجٹ وغیرہ میں سر کھپانے کی۔ کیا آپ کی نظر میں کوئی خاتون محفلین ہیں جو محفل کے ان تمام معاملات کو سنبھال سکتی ہیں جو اس وقت ہمارے ذمہ ہیں؟
انتظامیہ کے بارے میں محض فرضی تاثرات کی بنیاد پر یکطرفہ اور بے بنیاد باتیں پھیلانا اپنے آپ میں معیوب بات ہے اور یہ عمومی بات ہے، آپ کی کسی بات کے جواب میں نہیں کہہ رہے۔ اس کے باوجود ہمارا خیال ہے کہ محفل کی انتظامیہ اپنے بارے میں احباب کی جارحانہ آرا سننے میں کافی حد تک تحمل کا مظاہرہ کرتی آئی ہے، الا یہ کہ بات حد سے بڑھ جائے۔ رہی بات آپ کی، تو ہمیں نہیں یاد پڑتا ہے کہ کبھی آپ کے جواب دینے پر پابندی لگی ہو، یا آپ کو معطل کیا گیا ہو، یا پھر آپ کو باقاعدہ کوئی تنبیہ جاری کی گئی ہو (اگر ان میں سے کچھ بھی ہوا ہو تو وہ ہمارے علم یا یاد داشت سے باہر ہے)۔ البتہ ماضی میں بعض لڑیوں ایک آدھ دفعہ انتہائی دوستانہ ماحول میں ہم نے عمومی طور پر "لطیف سی یاد دہانی" کے مراسلے ضرور ارسال کیے تھے جو کسی فرد خاص کے لیے نہیں تھے اور اس نیت سے کیے گئے تھے کہ بات موضوع سے ہٹ رہی تھی یا آگے چل کر اس لڑی میں انتشار کا خطرہ نظر آ رہا تھا۔ اب ایسی باتوں کو کوئی ذاتی تنبیہ سمجھ کر ان کا بار بار حوالہ دے تو یہ بے چارے خادم پر ظلم ہوگا۔