سید فصیح احمد
لائبریرین
بسم الله الرحمن الرحيم
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہائت رحم کرنے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حمد
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے
تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں ، وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں
جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے ، وہی خدا ہے
وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب ، سفر کریں سب اُسی کی جانب
ہر آئینے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو سوچوں نے کب سراہا ، وہی ہوا جو خدا نے چاہا
جو اختیارِ بشر پہ پہرے بٹھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
نظر بھی رکھے ،سماعتیں بھی ، وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی
جو خانہء لاشعور میں جگمگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو تاجِ وقار بخشے ، کسی کو ذلت کے غار بخشے
جو سب کے ماتھے پہ مہرِ قدرت لگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
سفید اُس کا سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا
جو شعلہء جاں جلا رہا ہے ، بُجھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
مظفر وارثی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نعت
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
ساتھ ہی منشیء رحمت کا قلمدان گیا
لے خبر جلد کہ اوروں کی طرف دھیان گیا
میرے مولیٰ مِرے آقا ترے قربان گیا
آہ وہ آنکھ کہ ناکامِ تمنّا ہی رہی
ہائے وہ دل جو تِرے در سے پُر ارمان گیا
دل ہے وہ دل جو تِری یاد سے معمور رہا
سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا
اُنہیں جانا، اُنہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
للہِ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
اور تم پر مِرے آقا کی عنایت نہ سہی
نجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا
آج لے اُن کی پناہ ، آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
اُف رے منکر یہ بڑھا جوشِ تعصب آخر
بِھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا
جان و دل ہوش و خرد سب تو مدینے پہنچے
تم نہیں چلتے رضا ، سارا تو سامان گیا
مولانا احمد رضا خان علیہ الرحمہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بعد از حمد و نعت میں آپ سب کو اردو محفل کی نشست گاہ میں نو آفرین "اردو محفل نثر پارے 2014 ( نثری نشست )" کے اولین انعقاد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ آج، 10 جولائی 2014 کو اردو محفل کی نویں سالگرہ کے موقع خاص پر نثری نشست کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ امید کرتا ہوں کہ آپ سب مل کر بطور قلم نواز اور قاری اس میں بھرپور حصہ لیں گے اور اسے یاد گار بنا دیں گے۔ " نثر پارے 2014 " کی صدارت استادِ محترم جناب عبید اعجاز صاحب کریں گے اور اس تقریبِ قلم میں مہمان خصوصی کی نشست پر مکرم و محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب براجمان ہوں گے۔ پس! جنابِ صدر (الف عین ) کی اجازت سے، تہذیب و روایت کا پاس رکھتے ہوئے خاکسار اپنے عاجز قلم کی چند تحریری کاوشیں پیش کر کے نشستِ نثر کا باقاعدہ آغاز کرتا ہے۔
باقاعدہ افتتاح کے بعد قلیل وقفہ سے میں فرداً فرداً مدعو احباب کو بلاتا رہوں گا اور یوں کاروانِ حرف اس ماہ کے آخر تک گامزن رہے گا۔ مدعو کرنے کے درمیان کا وقفہ عمومی کی نسبت قدرے طول میں ہو گا تا کہ سب حاضرین تحریروں کو اطمینان سے پڑھ کر تبصروں کے واسطے مختص لڑی میں اظہار خیال کر سکیں۔
شریک ادباء کی فہرست کسی ترتیب نزولی یا صعودی میں نہیں کیوں کہ کسی بھی لکھاری کے لیئے وقتِ حاضری کا تعین ممکن نہیں، ایسے میں اگر کسی تجربہ کارقلم بردار کا نام کسی مبتدی سے پہلے پکارا گیا تو اس کے لیئے معذرت خواہ ہوں۔ تحریر لگانے کے طریقے میں اگر کسی ہم دم کو کوئی شبہ ہو تو میری تحریر سے رجوع کرے اور اسی طرز کو اپنائے۔
تمام دُلارے قارئین سے التماس ہے کہ نشست کی لڑی میں تبصرے سے پرہیز کریں اور فقط ریٹنگ کا لٹّو گھما کر ہی رائے کا ظہار کریں۔ آپ کے تبصروں کے لیئے ایک لڑی یہاں بنا دی گئی ہے تمام خیالات اسی لڑی میں قلم بند کریں۔
اور آخر میں ان تمام یارانِ مہرباں کا ذکر کرنا چاہوں گا کہ جن کی کاوشوں کے سوا یہ نشست رو نما نہیں ہو سکتی تھی۔
محترم عبد الرحمن ، محترم محمد اسامہ سَرسَری ، محترم نیرنگ خیال ، محترم محمد وارث ، دُلارے محمد خلیل الرحمٰن
اور پیارے محمد یعقوب آسی صاحب!
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہائت رحم کرنے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حمد
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے
تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں ، وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں
جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے ، وہی خدا ہے
وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب ، سفر کریں سب اُسی کی جانب
ہر آئینے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو سوچوں نے کب سراہا ، وہی ہوا جو خدا نے چاہا
جو اختیارِ بشر پہ پہرے بٹھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
نظر بھی رکھے ،سماعتیں بھی ، وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی
جو خانہء لاشعور میں جگمگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
کسی کو تاجِ وقار بخشے ، کسی کو ذلت کے غار بخشے
جو سب کے ماتھے پہ مہرِ قدرت لگا رہا ہے ، وہی خدا ہے
سفید اُس کا سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا
جو شعلہء جاں جلا رہا ہے ، بُجھا رہا ہے ، وہی خدا ہے
مظفر وارثی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نعت
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
ساتھ ہی منشیء رحمت کا قلمدان گیا
لے خبر جلد کہ اوروں کی طرف دھیان گیا
میرے مولیٰ مِرے آقا ترے قربان گیا
آہ وہ آنکھ کہ ناکامِ تمنّا ہی رہی
ہائے وہ دل جو تِرے در سے پُر ارمان گیا
دل ہے وہ دل جو تِری یاد سے معمور رہا
سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا
اُنہیں جانا، اُنہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
للہِ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
اور تم پر مِرے آقا کی عنایت نہ سہی
نجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا
آج لے اُن کی پناہ ، آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
اُف رے منکر یہ بڑھا جوشِ تعصب آخر
بِھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا
جان و دل ہوش و خرد سب تو مدینے پہنچے
تم نہیں چلتے رضا ، سارا تو سامان گیا
مولانا احمد رضا خان علیہ الرحمہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بعد از حمد و نعت میں آپ سب کو اردو محفل کی نشست گاہ میں نو آفرین "اردو محفل نثر پارے 2014 ( نثری نشست )" کے اولین انعقاد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ آج، 10 جولائی 2014 کو اردو محفل کی نویں سالگرہ کے موقع خاص پر نثری نشست کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ امید کرتا ہوں کہ آپ سب مل کر بطور قلم نواز اور قاری اس میں بھرپور حصہ لیں گے اور اسے یاد گار بنا دیں گے۔ " نثر پارے 2014 " کی صدارت استادِ محترم جناب عبید اعجاز صاحب کریں گے اور اس تقریبِ قلم میں مہمان خصوصی کی نشست پر مکرم و محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب براجمان ہوں گے۔ پس! جنابِ صدر (الف عین ) کی اجازت سے، تہذیب و روایت کا پاس رکھتے ہوئے خاکسار اپنے عاجز قلم کی چند تحریری کاوشیں پیش کر کے نشستِ نثر کا باقاعدہ آغاز کرتا ہے۔
باقاعدہ افتتاح کے بعد قلیل وقفہ سے میں فرداً فرداً مدعو احباب کو بلاتا رہوں گا اور یوں کاروانِ حرف اس ماہ کے آخر تک گامزن رہے گا۔ مدعو کرنے کے درمیان کا وقفہ عمومی کی نسبت قدرے طول میں ہو گا تا کہ سب حاضرین تحریروں کو اطمینان سے پڑھ کر تبصروں کے واسطے مختص لڑی میں اظہار خیال کر سکیں۔
شریک ادباء کی فہرست کسی ترتیب نزولی یا صعودی میں نہیں کیوں کہ کسی بھی لکھاری کے لیئے وقتِ حاضری کا تعین ممکن نہیں، ایسے میں اگر کسی تجربہ کارقلم بردار کا نام کسی مبتدی سے پہلے پکارا گیا تو اس کے لیئے معذرت خواہ ہوں۔ تحریر لگانے کے طریقے میں اگر کسی ہم دم کو کوئی شبہ ہو تو میری تحریر سے رجوع کرے اور اسی طرز کو اپنائے۔
تمام دُلارے قارئین سے التماس ہے کہ نشست کی لڑی میں تبصرے سے پرہیز کریں اور فقط ریٹنگ کا لٹّو گھما کر ہی رائے کا ظہار کریں۔ آپ کے تبصروں کے لیئے ایک لڑی یہاں بنا دی گئی ہے تمام خیالات اسی لڑی میں قلم بند کریں۔
اور آخر میں ان تمام یارانِ مہرباں کا ذکر کرنا چاہوں گا کہ جن کی کاوشوں کے سوا یہ نشست رو نما نہیں ہو سکتی تھی۔
محترم عبد الرحمن ، محترم محمد اسامہ سَرسَری ، محترم نیرنگ خیال ، محترم محمد وارث ، دُلارے محمد خلیل الرحمٰن
اور پیارے محمد یعقوب آسی صاحب!
آخری تدوین: