'اے خدا کہاں ہے تو ۔۔؟ حصہ ء دوم

نور وجدان

لائبریرین
میں نے انسان کو خدا سے لڑتے پایا ہے ۔ میں نے کل سوشل میڈیا کی سائٹ پر ایک سوال پڑھا تھا جس میں لکھا تھا کہ اللہ اور انسان میں بیشتر چیزیں مشترک ہیں ۔ ہم اللہ کی کونسی صفت تلاش کریں جس سے پتا چلے کہ انسان اور خُدا جدا جدا ہیں ۔ ہم انسان خدائی کے دعویدار بن جاتے ہیں ۔ میں نے سوچا کہ انسان تو اللہ کا آئنہ ہے ، اس کا عکس ہے ۔ صفات میں مقابلہ اس طرح کیا جاسکتا ہے

کہ
وہ لا محدود اور تم محدود
وہ معبود اور تم عبد
وہ حکمران اور تم نائب
وہ رحمان اور رحیم
تم انسان و بشر

کہنے والی نے میری بات سے انکار کردیا اور کہا :'' خدا کو اونگھ نہیں آتی جبکہ بندہ بیدار بھی رہتا ہے اور خواب بھی سجاتا ہے ۔اس لحاظ سے بندہ صفات میں زیادہ ہونے کی وجہ سے خدا سے بر تر ہوا''


میرے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا کہ وہ تو عرش پر قرار پائے ہوئے ہو ۔ اللہ تعالیٰ کو اونگھ نہ آنا بذات خود افضل ہونے کی دلیل ہے ۔مجھے خیال آیا کہ فرشتے سربستہ احترام میں رہتے ہیں ۔ ان کی بندگی سُوچنے کی صلاحیت صلب کیے ہوئے ہے ۔ انسان کی سُوچنے کی حالت بیداری ہے اور حالت ء خواب میں انسان سوچ نہیں سکتا مگر بہت سی باتیں ذہن کی اسکرین پر چلتی رہتی ہیں ۔ یا تو انسان حالت ء خواب میں بیدار ہے کہ اس طرح اللہ تعالیٰ کے قریب ہو جاتا ہے یا پھر اللہ تعالیٰ سے افضل انسان ہے ؟ اسی کشمکس میں کئی دن گُزار دیے ۔ انسان کو شعور کیوں عطا کیا گیا ؟

شعور شاید انسان کو تلاش و جستجو کے لیے نوازا گیا ہے۔ اگر تلاش مقصود تھی تو سوال بنتا ہے کہ خدا کہاں ہے ؟ میں نے اپنے ارد گرد نظر ڈورائی اور مُشاہدہ شروع کیا ۔ میرے ذہن نے سوال کیا کہ اللہ نے انسان کو دو آنکھیں ، دو کان ، دو ہاتھ اور دو پاؤں عطا کیے ۔ اللہ تعالیٰ نے دِل انسان کو ایک کیوں دِیا ۔ دل کا ایک ہونا کیا خدا کے ہونے کی دلیل نہیں ؟ کیا یہی اصل ''خانہ کعبہ '' نہیں ؟ کیا یہاں اس کا وجود نہیں ؟ بابا بلھے شاہ نے اس لیے کہا تھا کہ اگر میں تمھیں باہر دیکھوں تو تم ہی نظر آتے ہو مگر جب میں اندر کی دنیا میں قدم رکھتا ہوں تو اس کی کشش سے میرا لا شعور ، شعور پر حاوی ہوجاتا ہے اور میں اللہ تعالی محسوس کرتا ہوں ۔ جس کی کشش اتنی ہے کہ دُنیا کی تما قوتیں اندر کی دنیا سے باہر نہیں نکال سکتیں ۔


اس سے میں نے یہ تو نتیجہ اخذ کیا کہ انسان اللہ سے جب دور ہوتا ہے تب جاگتا ہے اور جب سوتا ہے تب وہ اللہ کے قریب ہوتا ہے مگر اُس کی میرے جواب سے تشفی نہیں ہوئی ۔ اُس نے کہا کہ اسے اپنے اندر اللہ محسوس نہیں ہوتا ہے ۔ میں نے بھی اس کے آگے شیخیاں بگھار دیں تھیں مگر میری دلیلیں اُسے اپیل نہ کرسکیں ۔

میری اُس سے دوبارہ بات ہوئی اور اس نے مجھے طعنہ دے ڈالا کہ نور کیسی مسلمان ہو جس کو پتا نہیں ہے کہ اللہ طاقتور ہے یا بندہ !!! اللہ کی صفات کے بارے میں تم نا بلد ہو!!

اس جواب نے مجھےپانی پانی کردیا کہ میں نام کی مسلمان ہوں ۔ جس طرح میرا نام پیدائشی ہے ۔ بالکل اِسی طرح مجھے مذہب پیدائش میں مل گیا ۔ میں نے آیتوں پر غور کرنے کے بجائے ان کو یاد کرنا شُروع کردیا ۔ مجھے بتایا گیا تھا کہ جس کو فلاں سورۃ یاد ہوگی اس کو قبر کا عذاب نہیں ستائے گا۔ میں نے لفظوں کو رٹا لگایا ہے جس طرح ہماری گُورنمنٹ کے منظور شدہ اسکولز میں لگایا جاتا بجائے کیمبرج اسکولز کے جہاں انسانی حسیات سے مشاہدہ سکھایا جاتا ہے ۔رٹا بھُول جاتا ہے مگر مشاہدہ نہیں ۔

میں نے اس سے کہا '' انسان اللہ کو محسوس کرسکتا ہے جبکہ اللہ بزرگ و برتر کو اس کی حاجت نہیں ہوتی ۔ اگر کچھ دن کے لیے بصارت کھو دو تو کیسے جیو گی ؟ کیسے لکھو گی ؟

''اس نے کہا کہ میں اپنی باقی حسیات استعمال کروں گی ۔ چیزوں کو چھُو کے دیکھوں گی کہ یہ ملائم ہیں یا کھُردری ۔ ان کی ہیئت کو محسوس کروں گی ۔ رنگوں کو روشنی کی نرمی گرمی سے محسوس کروں گی ۔ ان کی حرارت سے رنگوں کو جانوں پہچانوں گی ۔''

میں نے اس سے کہا : تم نے میری بڑی مشکل آسان کردی ۔ میں کب سے سوال کی تلاش میں سرگرداں تھی مگر تم نے اپنے جواب سے میرا سوال کو ختم کردیا۔ پُھول خُوشبو کے بغیر ادھورا ہے ۔خوشبو پھیل جاتی ہے اور طمانیت کا احساس دلاتی ہے ۔ دل نور کے بغیر ادھورا اور بے رنگ ہے۔نور ہمارے دلوں میں ہیں اور ہم اس کویہاں وہاں ڈھونڈ رہے ہیں ۔ ہم اسے محسوس کرتے ہیں مگر جھٹلا دیتے ہیں کہ ہم دیکھ نہیں سکتے ۔ نور کی شدت یا روشنی کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ آنکھیں چندھیا جاتی ہیں ۔ آنکھیں بند ہونے کے بعد روشنی کو محسوس کرسکتی ہیں مگر دیکھ نہیں سکتیں
 

محمدظہیر

محفلین
دل نور کے بغیر ادھورا اور بے رنگ ہے
کہیں آپ یہ تو نہیں کہنا چاہتی کہ محفل بھی نور کے بغیر بے نور ہے :p
میری اُس سے دوبارہ بات ہوئی اور اس نے مجھے طعنہ دے ڈالا کہ نور کیسی مسلمان ہو جس کو پتا نہیں ہے کہ اللہ طاقتور ہے یا بندہ !!! اللہ کی صفات کے بارے میں تم نا بلد ہو!!
اس طرح کے فضول بندوں سے بحث کرکے اپنا وقت ضائع مت کیجیے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
کہیں آپ یہ تو نہیں کہنا چاہتی کہ محفل بھی نور کے بغیر بے نور ہے :p

اس طرح کے فضول بندوں سے بحث کرکے اپنا وقت ضائع مت کیجیے۔

ارررے ! میرے منہ کی بات چھین لی ! سمجھدار ہوگئے ہیں آپ ۔ ماننا پڑے گا ۔:):p

فضول بندے بھی کبھی کبھی بہت کچھ ایسا بتا جاتے ہیں جن کی اُمید کارآمد سے نہیں ہوتی ۔ ویسے آج کے بعد سے آپ سے دور رہوں گی :whew::lol:
 

نور وجدان

لائبریرین
سوہنا تے تیرے اندر وسدا ، تینوں ایویں پین پُلیکھے۔۔۔

دنیا ترے وجود کو کرتی پھرے تلاش
ہم نے ترے خیال کو یزداں بنا دیا


کہنے کو شاعر نے یہ بھی کہا ہے کہ

دل کے آئینے میں ہے تصویر ء یار
جب نظر جھکائی دیکھ لی ۔۔۔


ہر انسان نے اپنی جستجو کے فسانے لکھے ۔ حقیقت کی تلاش کچھ اپنی نظر سے سہی ۔
 
Top