سید عمران
محفلین
(انتباہ: اس غیر سنجیدہ مضمون کو غیر سنجیدہ لوگ غیر سنجیدگی سے پڑھیں۔ سنجیدہ افراد پڑھنے سے گریز کریں۔ ورنہ نتائج کی تمام تر ذمہ داری ان ہی پر عائد ہوگی۔ لکھاری بری الذمہ ہوگا۔)
سینکڑوں برسوں کی دستیاب تاریخ کے متواتر مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں یہ بات سو فیصد پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ فطرت نےزندہ دلی مردوں میں کوٹ پیٹ کربھر دی ہے جبکہ خواتین کو اس مہلک مرض سے صاف بچالے گئی!!!
یہی وجہ ہے کہ تقریبا تمام مرد حضرات کے دوستوں کے گروہ کے گروہ موقع بہ موقع جمع ہوکر اس زندہ دلی کے لطف اٹھاتے ہیں... کبھی پکنک پارٹی تو کبھی سیر و سیاحت... اور کچھ نہیں تو امتحان میں فیل ہونے پر ہی پارٹی رکھ لی...ان کی ہنسی مذاق قہقہے اور پریکٹیکل جوکس کا تو خواتین تصور تک نہیں کرسکتیں... اگر کرلیں تو اختلاج کے دورے پڑنے لگتے ہیں..
سینکڑوں برسوں کی دستیاب تاریخ کے متواتر مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں یہ بات سو فیصد پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ فطرت نےزندہ دلی مردوں میں کوٹ پیٹ کربھر دی ہے جبکہ خواتین کو اس مہلک مرض سے صاف بچالے گئی!!!
یہی وجہ ہے کہ تقریبا تمام مرد حضرات کے دوستوں کے گروہ کے گروہ موقع بہ موقع جمع ہوکر اس زندہ دلی کے لطف اٹھاتے ہیں... کبھی پکنک پارٹی تو کبھی سیر و سیاحت... اور کچھ نہیں تو امتحان میں فیل ہونے پر ہی پارٹی رکھ لی...ان کی ہنسی مذاق قہقہے اور پریکٹیکل جوکس کا تو خواتین تصور تک نہیں کرسکتیں... اگر کرلیں تو اختلاج کے دورے پڑنے لگتے ہیں..
بہرحال مردوں کی طرح خواتین کے اجتماعات سے تاریخ کے صفحات یکسر محروم ہیں...
یہ بات نہیں کہ خواتین کے اجتماعات ہوتے ہی نہیں... ہوتے ہیں... مگر جن افتراقات پر منتج ہوتے ہیں وہ کافی لرزہ خیز ہوتے ہیں...
اول تو خواتین ایک دوسرے سے کھانے پکانے. لباس. جیولری اور بچوں کی خیریت پوچھنے سے زیادہ ذاتیات میں خود ہی آگے نہیں بڑھتیں کیونکہ جانتی ہیں کہ اگلی نہ جانے کب کون سی بات مائنڈ کرجائے...
ان کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ یہ لگا ہوتا ہےکہ ابھی جس بات پر قہقہے لگاکر ہنستی ہیں تنہائی میں اسی بات کو کچھ کے کچھ دور از کار معنی دے کر ساتھیوں کے وہ لتے لیتی ہیں کہ الامان الحفیظ...
یہی وجہ ہے کہ ان میں آپس کی دوستی زیادہ نہیں چلتی... کیونکہ سب سیر پہ سوا سیر ہوتی ہیں...
اسی لیے کبھی نہیں سنا ہوگا کہ لنگوٹیا سہیلی یا دیرینہ سہیلی... کیونکہ کسی سہیلی کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کرپاتیں.. جبکہ مرد حضرات میں یہ چلن عام ہے... ان کی دوستی جتنی پرانی ہوتی جاتی ہے اتنی ہی پائیدار بھی...
رشتے ناتوں میں بھی ساس بہو. نند بھاوج دیورانی جٹھانی سے مراد زہریلے رشتے لیے جاتے ہیں...
سسر داماد. بہنوئی سالے یا ہم زلف حضرات اس زہر سے کافی حد تک دور ہیں...
مرد دوست آپس میں ایک دوسرے کے کندھے یا کمر پر جس طرح ہاتھ مار کر ہنستے ہیں ایک لڑکی دوسری کے ساتھ ایسا کرے تو وہ تو بے ہوش ہی ہوجائے گی... مگر ہوش میں آتے ہی سامنے والی کے ہوش اڑا دے گی...
مردوں کے کسی گروپ میں اگر کوئی لڑکی آجائے تو کافی دیر تک تو ان کی باتیں سر سے گزرتی رہیں گی... کنفیوژن کے اس عالم سے باہر آتی ہیں تو خود کو اسمارٹ ظاہر کرتے ہوئے کچھ دیر تک ان کی باتوں پر ہنسیں گی لیکن جلد ہی میٹر شارٹ ہوجاتا ہے... ایٹیٹیوٹ کی نسوانی رگ پھڑکنے لگتی ہے... اور نتیجتا محفل طرب محفل شام غریباں میں تبدیل ہوجاتی ہے...
ان حالات کو دیکھتے ہوئے بے چارے عرب حضرات یہ کہنے پر مجبور ہوگئے... شاوروھن خالفوھن... عورتوں سے مشورہ لو... اور وہ جو مشورہ دیں اس کےخلاف کام کرو..
کامیابی تمہارے قدم چومے گی!!!
یہ بات نہیں کہ خواتین کے اجتماعات ہوتے ہی نہیں... ہوتے ہیں... مگر جن افتراقات پر منتج ہوتے ہیں وہ کافی لرزہ خیز ہوتے ہیں...
اول تو خواتین ایک دوسرے سے کھانے پکانے. لباس. جیولری اور بچوں کی خیریت پوچھنے سے زیادہ ذاتیات میں خود ہی آگے نہیں بڑھتیں کیونکہ جانتی ہیں کہ اگلی نہ جانے کب کون سی بات مائنڈ کرجائے...
ان کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ یہ لگا ہوتا ہےکہ ابھی جس بات پر قہقہے لگاکر ہنستی ہیں تنہائی میں اسی بات کو کچھ کے کچھ دور از کار معنی دے کر ساتھیوں کے وہ لتے لیتی ہیں کہ الامان الحفیظ...
یہی وجہ ہے کہ ان میں آپس کی دوستی زیادہ نہیں چلتی... کیونکہ سب سیر پہ سوا سیر ہوتی ہیں...
اسی لیے کبھی نہیں سنا ہوگا کہ لنگوٹیا سہیلی یا دیرینہ سہیلی... کیونکہ کسی سہیلی کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کرپاتیں.. جبکہ مرد حضرات میں یہ چلن عام ہے... ان کی دوستی جتنی پرانی ہوتی جاتی ہے اتنی ہی پائیدار بھی...
رشتے ناتوں میں بھی ساس بہو. نند بھاوج دیورانی جٹھانی سے مراد زہریلے رشتے لیے جاتے ہیں...
سسر داماد. بہنوئی سالے یا ہم زلف حضرات اس زہر سے کافی حد تک دور ہیں...
مرد دوست آپس میں ایک دوسرے کے کندھے یا کمر پر جس طرح ہاتھ مار کر ہنستے ہیں ایک لڑکی دوسری کے ساتھ ایسا کرے تو وہ تو بے ہوش ہی ہوجائے گی... مگر ہوش میں آتے ہی سامنے والی کے ہوش اڑا دے گی...
مردوں کے کسی گروپ میں اگر کوئی لڑکی آجائے تو کافی دیر تک تو ان کی باتیں سر سے گزرتی رہیں گی... کنفیوژن کے اس عالم سے باہر آتی ہیں تو خود کو اسمارٹ ظاہر کرتے ہوئے کچھ دیر تک ان کی باتوں پر ہنسیں گی لیکن جلد ہی میٹر شارٹ ہوجاتا ہے... ایٹیٹیوٹ کی نسوانی رگ پھڑکنے لگتی ہے... اور نتیجتا محفل طرب محفل شام غریباں میں تبدیل ہوجاتی ہے...
ان حالات کو دیکھتے ہوئے بے چارے عرب حضرات یہ کہنے پر مجبور ہوگئے... شاوروھن خالفوھن... عورتوں سے مشورہ لو... اور وہ جو مشورہ دیں اس کےخلاف کام کرو..
کامیابی تمہارے قدم چومے گی!!!
آخری تدوین: