محمداحمد
لائبریرین
غزل
یہ حقیقت بھی خواب ہے شاید
تشنگی بھی سراب ہے شاید
کچھ کسی کو نظر نہیں آتا
روشنی بے حساب ہے شاید
میں سزا ہوں تری خطاؤں کی
تو مرا انتخاب ہے شاید
یہ جسے ہم سکون کہتے ہیں
باعثِ اضطراب ہے شاید
اُس کا لہجہ گلاب جیسا ہے
طنز خارِ گلاب ہے شاید
ہر نئی بار اک نیا پن ہے
وہ غزل کی کتاب ہے شاید
کیا محبت اُسے بھی ہے مجھ سے
مختصر سا جواب ہے "شاید"
میں بھی محرومِ خواب ہوں احمدؔ
وہ بھی زیرِ عتاب ہے شاید
محمد احمدؔ
یہ حقیقت بھی خواب ہے شاید
تشنگی بھی سراب ہے شاید
کچھ کسی کو نظر نہیں آتا
روشنی بے حساب ہے شاید
میں سزا ہوں تری خطاؤں کی
تو مرا انتخاب ہے شاید
یہ جسے ہم سکون کہتے ہیں
باعثِ اضطراب ہے شاید
اُس کا لہجہ گلاب جیسا ہے
طنز خارِ گلاب ہے شاید
ہر نئی بار اک نیا پن ہے
وہ غزل کی کتاب ہے شاید
کیا محبت اُسے بھی ہے مجھ سے
مختصر سا جواب ہے "شاید"
میں بھی محرومِ خواب ہوں احمدؔ
وہ بھی زیرِ عتاب ہے شاید
محمد احمدؔ