محبت اور مادیت

نور وجدان

لائبریرین
محبت اور مادیت
دنیا میں سب سے لازوال جذبہ محبت ہے۔مگر اس کوپائمال نفرت کی حد سے کیا گیا ہے۔کدورت، انتقام، غصہ، حسد اور جلن سب محبت کا سر چشمہ ہے۔ محبت کی بیماری گھٹی میں ملتی ہے ۔ کہیں یہ موروثی وبا کی ما نند مٹی کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔مات ہو با زی میں تو شہ ما ت بن جا تی ہے۔ اس کا اسیر دیوانہ ' رشتوں سے بیگانہ اور ہوس کا پروانہ بن جاتا ہے۔ لوگ محبت پر شاعری کرتے ہیں ' محبوب کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا دیتے ہیں۔ در پردہ ' دلوں میں مخفی مقا صد مکڑی کے جال کی مانند پر فریب ہوتے ہیں ؛ دھوکہ کھا نے والا بادشاہ وقت ہی کیوں نہ ہو بچ نہیں پاتا جب تک برباد نہ ہو جائے۔
شیکسپیر نے محبت کے موضوع پر درجنوں ڈرامے لکھے۔ کنگ لیئر اس کی واضح مثال ہے۔محبت پہلے اعتبار کرواتی ہے پھر اس کاقتل۔۔۔مقتول مرنے کے بعد بھی جان نہیں پاتا ۔ اور جان بھی جائے تو اس معصوم سی پہیلی کے جواب پر ششدر و پریشاں ہو جاتا ہے۔

درحقیقیت محبت کی بقاء تمام برائیوں کی انتہا ہے۔ معترضین نکتہ اٹھا ئیں گے کہ محبت مالک بندوں سے کرتا ہے اور کائنات میں محبوب ترین ہستی تومحمدﷺکی ذات ہے۔محبت نور سے ہو تو جل کر بھی جہاں منور ہے۔روح میں نور کا بسیرا محب کو جلا کے کندن بنا دیتا ہے۔ یہاں پر الفاظ کا زیاں نہیں ہوتا۔ شیلے اسطرح کی محبت کو ایک مقصد کی طرح چاہتا تھا ۔اس لیئے کہا جاتا ہے کہ محبت میں زباں کی کیا اہمیت۔۔۔۔ کنگ لیئر اگر کارڈیلا کی محبت کا یقین کر لیتا بجائے محبت کی مادیت جو باقی دو بیٹیوں
نے بصورت الفاظ اظہار کی ، اپنی شان نہ سمجھتا تو وہ کبھی پاگل نہ ہوتا۔نہ ہی بے بسی کی موت مرتا۔ محبت یا خود پسندی تھی جو اس نے صاف گو بیٹی کا یقین نہ کیا۔اپنے مجسم سے محبت اس کا ٹریجک فلا بنا۔
جان ڈن نے محبت کو مادیت کے اتنے قریب کر دیا کہ وہ خدا کی محبت میں بھی مٹی تلاش کرتا تھا۔اس میں اتنی حد پار کر دی کہ دائرہ احترام سے نکل گیا۔محبت میں چور ہو کر اس نے ڈیوائن پوئٹری تشکیل دی۔اسکی خدا سے محبت بماند مٹی کے تعلقات کی سی تھے جو عالم ہجر میں بربادی کی طرف کا راستہ ہے۔ احساس محبت ہے جو چھونے سے ہی عیاں ہو پائے۔ نہ کے ان دیکھا احساس جو روح میں سرائیت ہو کر دل کو باغباں بنادیتا ہے۔دنیا نے آج محبت کا کاروبار شروع کر دیا ہے
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
" محبت و مادیت " بارے اک نئے پہلو سے سوچنے پر مجبور کرتی اک اچھی تحریر
ذرا سی توجہ دی جائے تو تحریر بوجھل پن سے آزاد رواں ہوجائے ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت سی دعاؤں بھری داد
 

نور وجدان

لائبریرین
باقی مادیت رہتی ہے ۔ محبت میں حوث نہیں بلکہ یہ بذات خود روح ہے روح کون دیکھتا ہے ۔ یکتائی کون سمجھ سکتا ہے ۔کژت مظاہر ہماری محبت ہیں یا محبت کی مادیت
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
باقی مادیت رہتی ہے ۔ محبت میں حوث نہیں بلکہ یہ بذات خود روح ہے روح کون دیکھتا ہے ۔ یکتائی کون سمجھ سکتا ہے ۔کژت مظاہر ہماری محبت ہیں یا محبت کی مادیت
درحقیقیت محبت کی بقاء تمام برائیوں کی انتہا ہے

محبت میں مادیت نہیں ہے کے نظریہ کے مطابق مندرجہ بالا سطر کیا مفہوم رکھتی ہے۔ یعنی اگر محبت ایک جذبہ ہے، روح ہے تو اس جذبے یا روح کی بقا تمام برائیوں کی انتہا کیونکر ہوئی؟؟
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
محبت ہماری مظاہر سے ہے روح سے نہیں
یعنی آپ یہ کہنا چاہ رہی ہیں کہ مظاہر سے ہماری محبت تمام برائیوں کی انتہا ہے، لیکن کیا آپ کے خیال میں ہوس اور محبت میں فرق نہیں ہے۔میری رائے میں عقل انسانی کو محبت کے معنی اور بنیادی مفہوم سمجھانے کیلئے دنیاوی مظاہر کی محبت کو بطور تمثیل استعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ بنیادی فلسفہ سمجھ میں آ جانے کے بعد جس کا جتنا ظرف اور جتنی وسعت ہو گی وہ اتنا ہی سمجھ پائے گا نا۔ اور کچھ لوگ سمجھتے سمجھاتے دور نکلیں تو عقل ساقط ہوتی ہے اور عشق کا آغاز ہوتا ہے۔لیکن خیر یہ علیحدہ موضوع ہے۔ آپ سرخ کردہ عبارت کی تصدیق یا تردید کیجئے گا تاکہ آپ کا نقطہ نظر واضح ہو سکے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
میں سمجھا نہیں آپ کیا کہنا چاہ رہی ہیں؟
میرا سوال یہ تھا کہ کیا آپ کی تحریریں "ماہ نور" کے نام سے بھی شائع ہوتی رہی ہیں؟
http://www.ahlezauq.com/book-review-of-moth-smoke-by-noor-iman/
یہاں مرا نام نور بھہی ہے
ماہ نور بھی
سعدیہ بھی


http://www.ahlezauq.com/tag/mahnoor/

اب یہاں لنک میں ہر پوسٹ پر نظر ڈالیں اور نام بھی دیکھیں ۔ آپ نے الزام لگا ہی ڈالا ورنہ میں کبھی نی بتاتی
 

نور وجدان

لائبریرین
میں نے گرچہ یہ نہیں لکھا ،،آپ کا اخذ کر دا ہے یہ مگر مظاہر سے مراد : خاکی بدن ، سونا چاندی ، سب کچھ جو لبادا میں ہے ۔ میں پودا سے محبت یا گلاب کا پیار اسطرح کروں گی کہ پھول نوچ لوں گی ۔ میں اسکی خوشبو ختم کردوں گی وقتی کیف کے لیے۔۔ یہ پھول لمبی زندگی جی سکتا ہے جب تک شاخ سے پیوند میں ہے ۔میں اسکی جڑیں ختم کر دوں ۔ یہ محبت میری ہے کیوںکہ محبت کیتی پاس آ یا میں جبر کر لوں ۔۔ میرا نظریہ مجھے ٹھیک لگتا ہے ۔ اختلاف کرنا بجا مگر رایے میری ہی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
http://www.ahlezauq.com/book-review-of-moth-smoke-by-noor-iman/
یہاں مرا نام نور بھہی ہے
ماہ نور بھی
سعدیہ بھی
http://www.ahlezauq.com/tag/mahnoor/

اب یہاں لنک میں ہر پوسٹ پر نظر ڈالیں اور نام بھی دیکھیں ۔ آپ نے الزام لگا ہی ڈالا ورنہ میں کبھی نی بتاتی
میری بہن میں نے الزام نہیں لگایا۔ صرف تصدیق چاہی تھی۔

مندرجہ بالا ربط پر وہ تحریر اگرچہ آپ کی ہی ہو گی لیکن اس کے نیچے جملہ حقوق محفوظ ہیں بھی لکھا ہوا ہے۔ تو جب اس تحریر کے جملہ حقوق وہاں پر محفوظ ہیں تو یہاں اس کا ربط دینا چاہیے تھا ناں۔
 
Top