امان زرگر
محفلین
سخن ور بن گیا میں بھی اگر بزم سخن آ کر
بھلا اس میں خطا کیا ہے مری اے شوخ جاں پرور!
خدایا حسن دے ایسا مرے روئے سخن کو تو
جسے راحیل و تابش بھی کبھی دیکھیں نظر بھر کر
ستم دل پر کرے عاطف، لکھے نغمے جو خوش کن سے
اسے یوں شوق ہو میرا سنے غزلیں وہ رو رو کر
عروضی ہیں مرے مشفق، ہاں! وہ ریحان ہی حضرت!
انھیں بھی کر لوں گرویدہ مضاعف کا ہنر پا کر
جو فکرو فن میں یکتا ہیں جو ماہر اک سخن ور ہیں
عبید ان کا تخلص ہے ملیں مجھ سے کبھی ہنس کر
بھلا اس میں خطا کیا ہے مری اے شوخ جاں پرور!
خدایا حسن دے ایسا مرے روئے سخن کو تو
جسے راحیل و تابش بھی کبھی دیکھیں نظر بھر کر
ستم دل پر کرے عاطف، لکھے نغمے جو خوش کن سے
اسے یوں شوق ہو میرا سنے غزلیں وہ رو رو کر
عروضی ہیں مرے مشفق، ہاں! وہ ریحان ہی حضرت!
انھیں بھی کر لوں گرویدہ مضاعف کا ہنر پا کر
جو فکرو فن میں یکتا ہیں جو ماہر اک سخن ور ہیں
عبید ان کا تخلص ہے ملیں مجھ سے کبھی ہنس کر