محمداحمد تلمیذ لئیق احمد ماہی احمد محمدعلم اللہ اصلاحی چلیں نواز شریف پارک کی سیر کریں ۔
جاگنگ کے لیے مجھے ویسے بھی پارک جانا تھا،سوچا ساتھ موبائل بھی لیے چلتا ہوں ۔
نواز شریف پارک جنرل بس اسٹینڈ سے نصف کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔مین گیٹ کچھ یوں نظر آتا ہے
جب سے میاں شہباز شریف نے پارکوں میں اینٹری فیس ختم کی ہے اس کے بعد سے پارک ویران ہونے لگا ہے ۔ پہلے پارک کا لیز پر تھا اور پارک میں بہت زیادہ جھولے وغیرہ اور انٹر ٹینمنٹ کا انتظام تھا، حالت بھی بہت اچھی تھی ، صفحائی کا عمدہ انتظام تھا مگر جب سے پارک ٹی ایم اے کے انڈر میں آیا ہے ، جھولے ، کشتیاں ، ٹرین، وغیرہ اکھاڑ لیے گئے ہیں ۔
لڑکے اب پارک میں کرکٹ کی پریکٹس کرتے ہیں ۔
جاگنگ کے لیے بنے ہوئے ٹریک بھی نظر اآ رہے ہیں۔
پارک میں بچوں کے لیے بس یہ ایک انٹرسٹنگ چیز رہ گئی ہے ۔
مغرب کی اذان ہونے لگی تھی ، جھٹ پٹے کا وقت تھا،سورج غروب ہونے کے بعد افق سنہرا ہو چکا تھا۔ایسے میں ایک کیاری میں جوانی کی منزلیں طے کرتے ہوئے پھول!
پارک میں لگی لائیٹیں روشن ہونے لگیں۔
۔
پارک کے گیٹ کے سامنے بنی ہوئی بلڈنگیں، جن پر برائے فروخت کا بورڈ لگا ہوا ہے ۔کوئی خریدنا چاہے تو خرید سکتا ہے ۔سامنے فرنٹ والی دونوں بلڈنگوں کیقیمت ایک ایک کروڑ روپے ہے۔ اور جو پیچھے ہیں وہ اسی لاکھ، ستر لاکھ اور اسی ترتیب سے ہیں ۔
موذن کامیابی ،فلاح اور نماز کی طرف آنے کی دعوت دے چکا تھا ۔ لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے ، بہت سوں کو خبر ہی نہیں تھی کہ جس مالک کے آگے جھکنے کا بلاوہ تھا آج اس کے آگے نہ جھکے تو کل اجل انہیں اس کے دربار میں لے جانے والی تھی۔
ہم نے موذن کی صدا پر لبیک کہی اور مسجد جو کے پارک کے مین گیٹ کے بالکل پاس ہے کی طرف بڑھے، وضو ہمارا پہلے سے تھا ۔ کیونکہ ہم نے دو ماہ پہلے ‘‘عبقری’’ میگزین میں وضو کے فوائد پڑھے تھے ۔اس دن سے ہم ہر وقت با وضو رہنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
مسجد میں داخل ہوتے ہوئے مسجد کا منظر
مسجد میں پچیس تیس سے زیادہنمازی حضرات نہیں تھے۔ مسجد کی تعمیر اب بھی جاری ہے، سہ منزلہ مسجد کی عمارت بنائی جا رہی ہے مگر بنانے والوں نے یہ نہیں سوچا کہ اتنے انتظامات وہ کیوں کر رہے ہیں ۔ اریب قریب اور بھی بہت سی مساجد ہیں تو اتنے نمازی مسجد میں آئیں گے نہیں ، تو فضول میں لوگوں سے چندہ اکھٹا کر کر بغیر کسی مقصد کے عمارت پر لگانا کہاں کی عقل مندی ہے ۔ اس سے تو اچھا تھا انہیں پیسوں سے مسجد کے نام پر کوئی ٹرسٹ وغیرہ بنا لیتے اور فلاح معاشرہ کی طرف قدم بڑھاتے۔ مگر کہاں صاحب۔۔۔۔۔۔! آج مساجد بھی نماز کے لیے کم اور نمائش کے لیے زیادہ بنائی جا رہی ہیں ۔
ہم مسجد سے باہر آئے تو اندھیرا چھانے لگا تھا ۔ ایسے میں مسجد کی ایک تصویر بنا لی ۔