عاطف ملک
محفلین
راحیل بھائی کی ایک اور غزل پر طبع آزمائی کی ہے۔ان سے پیشگی معذرت کے ساتھ محفلین کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔باوفا کوئی کوئی ہوتا ہے
میں بھی تھا کوئی کوئی ہوتا ہے
قدر کر میری قدر کر ظالم
دل جلا کوئی کوئی ہوتا ہے
ابنِ آدم کے روگ بہتیرے
لادوا کوئی کوئی ہوتا ہے
کون ظالم نہیں زمانے میں
آپ سا کوئی کوئی ہوتا ہے
دل میں کاہے نہ چور گھر کرتے
در بھی وا کوئی کوئی ہوتا ہے
جس طرح ہم ہیں آپ کے سرکار
بخدا کوئی کوئی ہوتا ہے
سب کا ہوتا ہے درد کوئی نہ کوئی
درد کا کوئی کوئی ہوتا ہے
آئنہ آپ آئنہ بیں آپ
دیکھنا کوئی کوئی ہوتا ہے
یوں تو قاتل ہیں ان گنت راحیلؔ
آشنا کوئی کوئی ہوتا ہے
راحیلؔ فاروق
"دل جلا کوئی کوئی ہوتا ہے"
سر پھرا کوئی کوئی ہوتا ہے
چاہنے والے تیرے لاکھوں سہی
دم چھلا کوئی کوئی ہوتا ہے
روز بیوی سے تو نہیں پٹتا
دن خطا کوئی کوئی ہوتا ہے
میں نے "پاگل" ہزاروں دیکھے ہیں پر
"لا دوا کوئی کوئی ہوتا ہے"
تیرے جیسے تو نیم چڑھتے ہیں
نک چڑھا کوئی کوئی ہوتا ہے
دل میں جلدی سے چھپا لے، مجھ سا
اپسرا کوئی کوئی ہوتا ہے
"ابنِ آدم کے روگ بہتیرے"
"آپ سا کوئی کوئی ہوتا ہے"
نکتہ ور، نکتہ چیں، نقاد کئی
آئنہ کوئی کوئی ہوتا ہے
عین کے ساتھ مل کے ہنستے ہیں سب
غمزدہ کوئی کوئی ہوتا ہے
سر پھرا کوئی کوئی ہوتا ہے
چاہنے والے تیرے لاکھوں سہی
دم چھلا کوئی کوئی ہوتا ہے
روز بیوی سے تو نہیں پٹتا
دن خطا کوئی کوئی ہوتا ہے
میں نے "پاگل" ہزاروں دیکھے ہیں پر
"لا دوا کوئی کوئی ہوتا ہے"
تیرے جیسے تو نیم چڑھتے ہیں
نک چڑھا کوئی کوئی ہوتا ہے
دل میں جلدی سے چھپا لے، مجھ سا
اپسرا کوئی کوئی ہوتا ہے
"ابنِ آدم کے روگ بہتیرے"
"آپ سا کوئی کوئی ہوتا ہے"
نکتہ ور، نکتہ چیں، نقاد کئی
آئنہ کوئی کوئی ہوتا ہے
عین کے ساتھ مل کے ہنستے ہیں سب
غمزدہ کوئی کوئی ہوتا ہے
آخری تدوین: