عاطف ملک
محفلین
ہم سب کے بہت ہی پیارے جناب راحیل فاروق بھائی کی ایک انتہائی خوبصورت غزل کی پیروڈی کی جسارت کی ہے جو یہاں پیش کر رہا ہوں۔بےبہا نکتے بےصدا باتیں
دلربا لوگ دلربا باتیں
ابتدا کس قدر حسین ہوئی
ہم غزل آپ واہ وا باتیں
منتہائے کلام کیا کہیے
سرِ لب ہو گئیں فنا باتیں
بات کرتے ہیں اور جانتے ہیں
نہیں باتوں سے مدعا باتیں
دوستی دشمنی کا فیض ہے ایک
دم بدم ذکر جابجا باتیں
ہائے کیا آدمی کے ہونٹوں سے
تو بھی کرتا ہے اے خدا باتیں
ان کو معلوم کیا نہیں راحیلؔ
ان سے مل کر کریں گے کیا باتیں
راحیلؔ فاروق
یار کرتا ہے تو بھی کیا باتیں
رائفلوں گولیوں کی ٹھا باتیں
کچھ خیال اس غریب کا کیجے
تُھوک پھینکے ہیں بے بہا باتیں
گالیاں دل میں رکھ کے بیٹھا ہوں
"نہیں باتوں سے مدعا باتیں"
کوئی بیوی کے خوف سے چپ ہے
کوئی تکیے سے کر رہا باتیں
اس نے کوے کِھلا دیے مجھ کو
اور میں کرتا ہی رہ گیا باتیں
ایسے "ممنون" ہم ہوئے راحیل
"سرِ لب ہو گئیں فنا باتیں"
حرکتیں ہیں تمہاری ایسی عین
"دم بدم ذکر جا بجا باتیں"
نوٹ:مقطع کیلیے ہمارے ساتھ تعاون کیا ہے جناب محمد تابش صدیقی بھائی "کلیاتِ اقبال" والے نے
مدیر کی آخری تدوین: