الف نظامی
لائبریرین
چند خبریں ڈونلڈ ٹرمپ اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ملاحظہ کیجیے
۔۔۔۔
سری لنکا میں بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں اور مختلف گروپوں نے امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا۔ ان افراد نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے ان سابقہ بیانات کی مذمت کی، جو انہوں نے ماحولیات، جنگ اور مہاجرین کے متعلق دے رکھے ہیں۔
۔۔۔۔
ڈونلڈ ٹرمپ اپنے صدر منتخب ہونے سے پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلیوں (Climate Change) پر شکوک و شبہات کا برملا اظہار کرتے ہوئے ایسی معلومات کو احمقانہ قرار دیتے رہے ہیں جب کہ ان کے نزدیک ماحولیاتی تبدیلیوں پر تحقیق اور ان کی روک تھام پر رقم خرچ کرنا نری حماقت اور وسائل کی بربادی ہے۔ علاوہ ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے لیے مشیرِ اعلی برائے ماحولیات کے طور پر مائیرون ایبیل کو نامزد کیا ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے تصور کو غلط سمجھنے کے ضمن میں بدنام ہیں۔
۔۔۔۔
ٹرمپ انتظامیہ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی اور کلین پاور پلان کو بے اثر کرنا چاہتی ہے۔ یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ ناسا کے موسمیاتی تحقیق کے شعبے کے لئے فنڈنگ میں کمی کی جائے۔ اس صورتحال میں تحقیق کار تمام تر ڈیٹا کا بیک اپ حاصل کر رہے ہیں تاکہ اس حوالے سے اب تک ہونے والی تحقیق کو محفوظ رکھا جا سکے اور اگر رک پیری شعبہ توانائی کے سربراہ بن جاتے ہیں تو توانائی کے حصول کے لئے کی جانیوالی کوششیں موسمیات کے حوالے سے تشویش کا سبب بن جائیں گی۔ اس صورتحال میں سائنسدانوں کا خیال کا بنی نوع انسان کے تحفظ کے لئے ارب پتی تاجروں کو آگے آنا چاہیے۔ چند روز قبل سان فرانسسکو میں امریکین جیوفزیکل یونین کے اجلاس میں نیشنل اکیڈمی آف سائنس کی صدر مارشیا میک نٹ کا کہنا تھا کہ موسمیات کے شعبے میں تحقیق کو جاری رکھنے کے لئے نجی شعبے کی معاونت نہایت ضروری ہے۔
۔۔۔۔
ٹرمپ کا غلط ٹوئٹ : کلائمیٹ چینج کی طرف توجہ دلانے کا سبب
آخری تدوین: