قتیل شفائی کھلا ہے جھوٹ کا بازار، آو سچ بولیں - قتیل شفائی

الف نظامی

لائبریرین
کھلا ہے جھوٹ کا بازار ، آو سچ بولیں
نہ ہو بلا سے خریدار ، آو سچ بولیں​
سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر
یہی ہے موقع اظہار ، آو سچ بولیں​
ہمیں گواہ بنایا ہے وقت نے اپنا
بنامِ عظمت کردار ، آو سچ بولیں​
سنا ہے وقت کا حاکم بڑا ہی منصف ہے
پکار کر سرِ دربار ، آو سچ بولیں​
تمام شہر میں ایک بھی نہیں منصور
کہیں گے کیا رسن و دار ، آو سچ بولیں​
جو وصف ہم میں نہیں کیوں کریں کسی میں تلاش
اگر ضمیر ہے بیدار ، آو سچ بولیں​
چھپائے سے کہیں چھپتے ہیں داغ چہروں کے
نظر ہے آئینہ بردار ، آو سچ بولیں​
قتیل جن پہ سدا پتھروں کو پیار آیا
کدھر گئے وہ گنہ گار، آو سچ بولیں​
 

الف نظامی

لائبریرین
کھلا ہے جھوٹ کا بازار ، آو سچ بولیں​
نہ ہو بلا سے خریدار ، آو سچ بولیں​
سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر​
یہی ہے موقع اظہار ، آو سچ بولیں​
ہمیں گواہ بنایا ہے وقت نے اپنا​
بنامِ عظمت کردار ، آو سچ بولیں​
سنا ہے وقت کا حاکم بڑا ہی منصف ہے​
پکار کر سرِ دربار ، آو سچ بولیں​
تمام شہر میں ایک بھی نہیں منصور​
کہیں گے کیا رسن و دار ، آو سچ بولیں​
جو وصف ہم میں نہیں کیوں کریں کسی میں تلاش​
اگر ضمیر ہے بیدار ، آو سچ بولیں​
چھپائے سے کہیں چھپتے ہیں داغ چہروں کے​
نظر ہے آئینہ بردار ، آو سچ بولیں​
قتیل جن پہ سدا پتھروں کو پیار آیا​
کدھر گئے وہ گنہ گار، آو سچ بولیں​
 
قتیلؔ شفائی کی ایک بہترین غزل

کھلا ہے جھوٹ کا بازار ، آؤ سچ بولیں
نہ ہو بلا سے خریدار ، آؤ سچ بولیں
سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر
یہی ہے موقع اظہار ، آؤ سچ بولیں
ہمیں گواہ بنایا ہے وقت نے اپنا
بنامِ عظمت کردار ، آؤ سچ بولیں
سنا ہے وقت کا حاکم بڑا ہی منصف ہے
پکار کر سرِ دربار ، آؤ سچ بولیں
تمام شہر میں ایک بھی نہیں منصور
کہیں گے کیا رسن و دار ، آؤ سچ بولیں
جو وصف ہم میں نہیں کیوں کریں کسی میں تلاش
اگر ضمیر ہے بیدار ، آؤ سچ بولیں
چھپائے سے کہیں چھپتے ہیں داغ چہروں کے
نظر ہے آئینہ بردار ، آؤ سچ بولیں
قتیل جن پہ سدا پتھروں کو پیار آیا
کدھر گئے وہ گنہ گار، آؤ سچ بولیں
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
کھلا ہے جھوٹ کا بازار ، آؤ سچ بولیں

نہ ہو بلا سے خریدار ، آؤ سچ بولیں


سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر

یہی ہے موقع اظہار ، آؤ سچ بولیں


ہمیں گواہ بنایا ہے وقت نے اپنا

بنامِ عظمت کردار ، آؤ سچ بولیں


سنا ہے وقت کا حاکم بڑا ہی منصف ہے

پکار کر سرِ دربار ، آؤ سچ بولیں


تمام شہر میں ایک بھی نہیں منصور

کہیں گے کیا رسن و دار ، آؤ سچ بولیں


جو وصف ہم میں نہیں کیوں کریں کسی میں تلاش

اگر ضمیر ہے بیدار ، آؤ سچ بولیں


چھپائے سے کہیں چھپتے ہیں داغ چہروں کے

نظر ہے آئینہ بردار ، آؤ سچ بولیں


قتیل جن پہ سدا پتھروں کو پیار آیا

کدھر گئے وہ گنہ گار، آؤ سچ بولیں
 

اکمل زیدی

محفلین
کُھلا ہے جُھوٹ کا بازار، آؤ سچ بولیں
نہ ہو بلا سے خریدار، آؤ سچ بولیں
سکُوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر
یہی ہے موقعِ اِظہار، آؤ سچ بولیں
ہمیں گواہ بنایا ہے وقت نے
بنامِ عظمتِ کِردار، آؤ سچ بولیں
سُنا ہے وقت کا حاکم بڑا ہی مُنصِف ہے
پُکار کر سرِ دربار، آؤ سچ بولیں
تمام شہر میں ایک بھی منصُور نہیں
کہیں گے کیا رَسَن و دار، آؤ سچ بولیں
جو وصف ہم میں نہیں کیوں کریں کسی میں تلاش
اگر ضمیر ہے بیدار، آؤ سچ بولیں
چُھپائے سے کہیں چُھپتے ہیں داغ چہروں کے
نظر ہے آئینۂ بردار، آؤ سچ بولیں
قتیلؔ جِن پہ سدا پتھروں کو پیار آیا
کِدھر گئے وہ گنہگار، آؤ سچ بولیں
 
Top