دل ہے کہ جستجو کے سرابوں میں قید ہے - معصوم شرقی

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
دل ہے کہ جستجو کے سرابوں میں قید ہے
ورنہ ہر ایک چہرہ نقابوں میں قید ہے

فرصت کہاں کہ ڈھونڈے غمِ دہر کا علاج
ہر شخص اپنے غم کے حسابوں میں قید ہے

کیا خاک ہوں نصیب یہاں سربلندیاں
جوشِ عمل تو آج کتابوں میں قید ہے

تسخیر کائنات کی مہلت کسے یہاں
ہر ذہن اپنے جملہ حسابوں میں قید ہے

سُونے پڑے ہیں دل کے در و بام ان دنوں
جلوؤں کا اہتمام حجابوں میں قید ہے

لے دے کے بچ رہی ہے جو تہذیب کی زباں
معصوم وہ بھی عالی جنابوں میں قید ہے

(معصوم شرقی)
 

یاز

محفلین
بہت عمدہ غزل ہے شگفتہ جی۔ ان شاعر کا نام پہلی دفعہ سنا ہے، لیکن کمال کے شاعر لگتے ہیں۔
 
Top